Header Ads

ذی قعدہ کی فضیلت اور غلط فہمی کا ازالہ

📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯️ذی قعدہ کی فضیلت اور غلط فہمی کا ازالہ🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 اللّٰه تعالیٰ جل مجدہ الکریم نے اپنے فضل وکرم سے ایک سال میں بارہ مہینے بنائے ہیں اور ہر مہینے کو علیحدہ ، علیحدہ ایک نمایاں مقام عطا فرمایا ہے۔
آج ہم انہیں مہینوں میں سے ایک مہینہ جس کا نام ماہ ” ذی قعدہ” ہے اور اس کو اسلامی سال کا گیارہواں مہینہ کہا جاتا ہے اسی کے متعلق چند باتیں قرآن وحدیث واقوال سلف کی روشنی میں آپ کے سامنے پیش کرنے کی زحمت گوارہ کر رہے ہیں۔

فضیلت ذی قعدہ:
شوال؛ ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن اشہر حج کہلاتے ہیں۔
چناں چہ صحیح بخاری ؛ کتاب الحج ؛ باب قول اللہ تعالیٰ الحج اشھر معلومات؛ میں روایت ہے کہ وقال ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما اشھر الحج شوال و ذوالقعدۃ وعشر من ذی الحجۃ ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما نے فرمایا : اشہر حج شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس ہیں۔
ان مہینوں کو حرمت والا دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا، ایک تو اس لیے کہ ان میں قتل وقتال حرام ہے، دوسرے اس لیے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں۔ ان میں عبادات کا ثواب (دیگر ایام کے بالمقابل) زیادہ ملتا ہے، ان میں سے پہلا حکم تو شریعتِ اسلام میں منسوخ ہوگیا، مگر دوسرا حکم احترام وادب اور ان میں عبادت گزاری کا (خصوصی) اہتمام، اسلام میں بھی باقی ہے۔

ایک مرتبہ حضور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایک صحابی کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا کہ : ’’صبر یعنی رمضان کے مہینے کے روزے رکھو! اور ہر مہینے میں ایک دن کا روزہ رکھ لیا کرو! ۔
صحابی نے عرض کیا کہ : ’’مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، لہٰذا میرے لیے مزید اضافہ فرما دیجئے! 
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’ہر مہینے میں 2 دن روزہ رکھ لیا کرو! ‘‘ صحابی نے عرض کیا : ’’میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے اس لیے مزید اضافہ فرمادیجئے !‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’ ہرمہینے میں 3 دن روزے رکھ لیا کرو! ۔
صحابی نے عرض کیا : ’’میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے اس لئے میرے لیے مزید اضافہ فرما دیجئے! ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’ حرمت والے مہینوں ( ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب) میں روزہ رکھو اور چھوڑو!‘‘۔

اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی 3 انگلیوں سے اشارہ فرماکر ان کو ساتھ ملایا پھر چھوڑ دیا ( مطلب یہ تھا کہ ان مہینوں میں 3 دن روزہ رکھا کرو! ، پھر 3 دن ناغہ کیا کرو!)اور اسی طرح کرتے رہا کرو!۔‘‘ (ابوداؤد)

صاحب ابن کثیر نے لکھا ہے
قرآنِ مجید وفرقان حمید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جو یہ واقعہ موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو نئی شریعت اور کتاب دینے کے لیے کوہِ طور پر پہلے تیس راتوں کا اعتکاف کرنے کا حکم فرمایا اور پھر مزید دس راتوں کا اضافہ فرما کر کل چالیس راتیں مکمل ہونے پر اُن کو شریعت اور کتاب (تورات) عطا فرمائی۔
ان چالیس راتوں کے بارے میں مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ چالیس راتیں ذوقعدہ کے پورے مہینے اور ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی تھیں۔ چناں چہ امام ابن کثیر لکھتے ہیں : ’’حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اعتکاف کی میعاد عیدالاضحی کے دن پوری ہوئی تھی اور اسی دن آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف نصیب ہوا تھا۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُل چار عمرے کیے۔(مسلم)اور ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عہنا اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالقعدہ کے علاوہ (کسی مہینے میں) عمرہ نہیں فرمایا۔(ابن ماجۃ)۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُل چار عمرے کیے،ایک عمرۂ، دوسرا عمرۂ قضا، تیسراعمرۂ جعرانہ اور چوتھا عمرہ حجۃ الوداع کے ساتھ۔ (ابوداود)
حضرت ابوبکر رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ جس دن سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اُس دن سے لے کر آج تک زمانہ اُسی حالت پر گھوم پھر کر واپس آگیا ( یعنی اب اس کے دنوں اور مہینوں میں کمی و زیادتی نہیں ہے جو زمانۂ جاہلیت میں مشرک کیا کرتے تھے۔
بلکہ اب وہ ٹھیک ہوکر اُسی طرز پر واپس آگیا ہے جس طرز پر اپنی ابتدائی اصل صورت میں تھا ) ایک سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے۔ ان میں چار مہینے عزت و حرمت والے ہیں، جن میں تین مہینے تو مسلسل ہیں یعنی ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم، اور ایک مہینہ ( جو اِن سے علیحدہ آتا ہے ) وہ رجب کا ہے جو جمادی الٓاخر اور شعبان کے درمیان واقع ہے۔‘‘ (بخاری )

ماہ ذی قعدہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے۔ یہ ماہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جو عصر جاہلیت میں بھی قابل احترام تھا اور اسلام نے بھی اسے کافی اہمیت دی ہے اور عظمت بخشی ہے۔
اسلام نے اسے اتنی اہمیت اور عظمت دی ہے کہ اسلام کے دشمنوں سے بھی اس ماہ میں جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ ہاں اگر اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو جنگ کرنے پر مجبور کریں اور وہ جنگ کا آغاز کریں تو پھر دفاعی صورت میں اپنا بچاؤ کرنا واجب ہوجاتا ہے۔

غلط فہمی کا ازالہ:
مگر افسوس بعض ناخواندہ ذی قعدہ کے مہینے کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں، وہ شاید اس وجہ سے کہ یہ مہینہ اپنے سے پہلے اور بعد کے مہینوں کے برعکس عیدالفطر و عیدالاضحی وغیرہ سے خالی ہوتا ہے، اور خالی کا مطلب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینے میں کسی نیک عمل و طاعت کی بالکل ضرورت نہیں، یہ خیال بالکل غلط، فاسد اور سراسر لاعلمی پر مبنی ہے، اس سے بچنا چاہیے۔

اسی طرح بعض لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ چوں کہ یہ خالی کا مہینہ ہوتا ہے اس لیے اس مہینے میں نکاح اور شادی وغیرہ بھی نہیں کی جا سکتی کہ کہیں وہ خیر و برکت سے خالی نہ رہ جائے، چناں چہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ماہ شوال میں جلدی جلدی شادیاں کرکے فارغ ہوجاتے ہیں تاکہ کہیں ذی قعدہ کا مہینہ شروع نہ ہوجائے۔
حالاں کہ ماہِ ذی قعدہ سنہ 5 ہجری میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم المؤمنین حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا تھا۔ (البدایہ والنہایہ )

اسی طرح ماہِ ذی قعدہ سنہ 7 ہجری میں حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا تھا۔ (سیر اعلام النبلاء)

خلاصہ : ماہِ ذی قعدہ میں نکاح و شادی وغیرہ عبادات کرنے کو خیر و برکت سے خالی سمجھنا زمانۂ جاہلیت کی باتیں اور توہمات پرستی ہے، جن کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ماہ ذی قعدہ بہت برکتوں رحمتوں و فرحتوں والا مہینہ ہے اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ شادیاں کی جائیں اور زیادہ سے زیادہ روزے اور دیگر عبادات کی جائیں تاکہ دامن حسنات سے بھر جائیں اور دنیا بھی سدھر جائے آخرت بھی سنور جائے۔

اللہ تعالی ایمان والوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ان کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔
 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم✍️ مفتی محمد خبیب القادری، بانی : غریب نواز اکیڈمی مدناپور شیش گڑھ بہیڑی بریلی شریف یوپی۔
7247863786
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے