*👑قربانی کے مسائل اور ان کا حکم*👑
*🌹قسط ہفتم(7)*
*🖊️السوال (61)👇*
قربانی کے ایام کتنے ہیں؟
*✍️الجواب* قربانی کے ایام صرف تین دن ہے۔ جیساکہ ملا علی قاری مکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں *"الضحی یومان بعد یوم الاضحی وھو الیوم الاول من ایام النحر وبہ اخذ ابوحنیفہ ومالک واحمد"*
*🖊️(ترجمہ)* قربانی عیدکےبعد دو دن اور ہے اور عید کا دن قربانی کے دنوں میں سے پہلا دن ہے یہی مذہب حضرت امام ابوحنیفہ ومالک واحمد رحمہ اللہ علیہم اجمعین کا ہے
*📘مرقاۃ شرح مشکوۃ"جلدسوم"صفحہ ۵۲۲*
*🖊️السوال (62)👇*
کیاتین دن کا ثبوت قرآن وحدیث میں ہے؟
*✍️الجواب* بیشک تین دن کا ثبوت قرآن واحادیث میں ہے۔ جیساکہ *"قرآن کریم"* رہنمائی کرتے ہوے فرماتاہے *"ویذکروااسم اللہ فی ایام معلومات علی مارزقھم من بھیمۃالانعام فکلوا منھا واطعموا البائس الفقیر"*
*📔پارہ 17"سورہ حج" صفحہ 14*
*🌹"موطاامام مالک"* میں ہے *"عن نافع ان ابن عمر قال الاضحی یومان بعد یوم الاضحی رواہ ابن مالک وقال بلغنی عن علی ابن ابی طالب مثلہ"*
*📗موطاامام مالک"صفحہ 188*
*🖊️السوال نمبر(63)👇*
قربانی کا وقت کب سے کب تک ہے؟
*✍️الجواب* قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع آفتاب صبح صادق سے بارہویں کے غروب تک ہے۔ جیساکہ *"الفتاوی الھندیۃ"* میں ہے *"وقت الاضحیۃ بعد طلوع الفجر من یوم النحرالی غروب الشمس من الیوم الثانی عشر"*
*📗جلدپنجم"صفحہ 295*
*🖊️السوال (64)*👇
کیا دیہات اور شہر میں کچھ فرق ہے؟
*✍️الجواب* بیشک!دیہات اور شہر میں فرق یہ ہے کہ دیہات میں قربانی دسویں ذی الحجہ کو طلوع صبح صادق سے ہی جائزہے۔لیکن شہر میں نماز عید الاضحی کے بعد ہی قربانی ہوسکتی ہیں نماز سےپہلے جائز نہیں۔ جیساکہ *"فتاوی قاضیخاں"* میں ہے *"فاما اھل السواد والقری والرباطات عندنا یجوز لھم التضحیۃ بعدطلوع الفجرالثانی من الیوم العاشر من ذی الحجہ"*
*📘جلدسوم"صفحہ 345*
*🌹"فتاوی ہدایہ"* میں ہے *"لایوز لاھل الامصارالذبح حتی یصلی الامام العید فاما اھل السواد فیذبحون بعد الفجر"،اھ*
*📒جلدچہارم" صفحہ449*
*🖊️السوال (65)*👇
دیہات وشہر میں قربانی کرنے کا بہتر وقت کیاہے ؟
*✍️الجواب* دیہات میں قربانی کرنے کا بہتر وقت یہ ہے کہ سورج نکلنے کےبعد کرےاور شہر میں بہتر یہ ہے کہ عید کا خطبہ ہونے کے بعدقربانی کی جاے۔
جیساکہ *"الفتاوی الفتاویالھندیۃ"* میں ہے *"والوقت المستحب للتضحیۃفی حق اھل السواد بعد طلوع الشمس وفی حق اھل المصر بعد بعدالخطبۃ کذا فی الظھیریۃ"*
*📙جلد پنجم صفحہ295*
*🖊️السوال (66)*👇
دیہات اور شہر کا جو یہ وقت بتایاگیاہے تو وہ کس لحاظ سے ہے؟
*✍️الجواب* دیہات اور شہر کا جو وقت بتایا گیاہے تو وہ مقام قربانی کے لحاظ سے ہے قربانی کرنے والے کے اعتبار سے نہیں۔ یعنی دیہات میں قربانی ہوتو وہ وقت ہے اگرچہ قربانی کرنے والا شہرمیں ہواور شہر میں ہوتو نماز کے بعد ہو اگرچہ جس کی طرف سے قربانی ہو وہ دیہات میں ہو لہذا اگر شہری آدمی اگر یہ چاہتاہے کہ صبح ہی نماز سے قبل قربانی ہوجاے توجانور دیہات میں بھیج دے اور قربانی کراکر گوشت شہر میں منگوالے۔
*📕الفقہ الحنفی وادلہ" "جلد سوم" صفحہ 188*
*🖊️السوال (67)* 👇
شہرمیں اگر بقرعید کے دن کرفیو لگ جاے یافتنہ فساد ہونے کے سبب نماز عید پڑھنا ممکن نہ ہو جیساکہ موجودہ حالات پیش نظرہیں تو اس صورت میں شہر کے لوگ قربانی کب کرے؟
*✍️الجواب* جب کرفیو یا کسی دوسرےفتنہ کے سبب شہر میں عیدالاضحی کی نماز پڑھنا ممکن نہ ہوتو اس صورت میں دسویں ذی الحجہ ہی کو شہر میں بھی طلوع فجر کے بعد ہی سے قربانی کرنا جائزہے۔جیساکہ *"درمختار"* میں ہے *"وفی البزازیۃ بلدۃ فیما فتنۃ فلم یصلو اوضحوا بعد طلوع الفجر جاز فی المختار"* اسی کے تحت *"شامی"* مین ہے *"قولہ(جازفی المختار)لان البلدۃ صارت فی ھذا الحکم کالسواد اتقاقی وفی التتارخانیۃ وعلیہ الفتوی"*
*📓جلدنہم" صفحہ 462*
*🖊️السوال۔(68)*👇
کیاایام قربانی کی راتوں میں قربانی کرنا جائزہے؟
*✍️الجواب* بیشک ایام قربانی کی راتوں میں قربانی کرنا جائز ہے۔مگر مکروہ تنزیہی ہے۔
*🌹اعلحضرت مجدد دین وملت کنزالکرامت الشاہ امام احمدرضا خان فاضل بریلوی رضی رضی اللہ عنہ فتاوی رضویہ شریف*میں فرماتے ہیں کہ *"رات کو ذبح کرنا اندیشہ غلطی کے باعث مکروہ تنزیہی خلاف اولی ہے پھر کراہت اس فعل میں ہے ذبح اگر صحیح ہوجاے ذبیحہ میں کچھ کراہت نہیں،للتبیین ان الغلط لم یقع اھ"*
*📚جلدہشتم" صفحہ 315*
*🖊️السوال(69)*👇
ایام قربانی میں کون سی تاریخ میں قربانی افضل ہے؟
*✍️الجواب* ایام قربانی میں پہلا دن یعنی دسویں تاریخ سب سبسے افضل ہے۔ جیساکہ *"حدیث شریف"* میں ہے *"عن عبداللہ ابن قرط عن عن النبی ﷺ قال ان اعظم الایام عنداللہ یوم النحر ثم یوم القر وھوالیوم الثانی"*
*📔بحوالہ "الفیوضات الرضویہ فی مسائل الاضحیۃ" صفحہ 31*
*🖊️السوال (70)*👇
اگر شہر میں پہلے دن قربانی کرنی ہو تو کس وقت کی جاےگی؟
*✍️الجواب* اگر شہر میں پہلے دن قربانی کرنی ہو تو اس کے لئے شرط یہ ہے کہ نماز عید ہوچکنے کے بعد کی جاے لہذا اگرکسی نے شہر میں نماز عید سے پہلے قربانی کی تو جانور حلال ہوجاےگا مگر قربانی کا واجب ادانہ ہوگا۔
*📔بخاری شریف" جلددوم*صفحہ 832*
*ردالمحتار علی الدرالمختار" جلدنہم"صفحہ 528"527*
*🌀___________💙🌀💙___________🌀*
*🕋واللہ سبحانہ و تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔷""'''"""""""""""""""""""🔷*
*(((((((✍️کتبہ )))))))))👇*
*العبدالمعتصم الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ(بنگال)*
*۲۲/ذو القعدہ ۱۴۴۲ھ بمطابق ۴/جولائی ۲۰۲۱ء*
🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں