نماز عید کے بعد امام صاحب کے نذرانہ کیلئے صفوں کے درمیان جھولی یا رومال پھرانا شرعاً کیسا ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚نماز عید کے بعد امام صاحب کے نذرانہ کیلئے صفوں کے درمیان جھولی یا رومال پھرانا شرعاً کیسا ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم مفتی صاحب قبلہ 
عرض یہ ہے کہ مسجد میں بعد نماز عیدین امام کے لئے جو جھولی گھمائی جاتی ہے وہ جائز ہے یا نہیں ؟ ایک صاحب بڑا رومال لیکر تمام صفوں کے سامنے سے گزرتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں "امام صاحب کے لئے" پھر بعد میں امام صاحب کو یہ کہتے ہوئے سپرد کر دیتے ہیں کہ " یہ آپ کا نذرانہ ہے".....
امام صاحب کے لئے اس طرح مانگنا جائز ہے یا نہیں ؟
بینوا بالصواب تؤجروا يوم الحساب
محمد عمران رضا، چندرپور مہاراشٹر۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
الجواب بعون الملک الوھاب
کار خیر کیلئے مسجد و عیدگاہ چندہ کرنا جائزہے ، احادیث کریمہ سے اس کا جواز ثابت ہے بشرطیکہ کوئی منع شرعی مثلا شور و غل وغیرہ نہ ہو۔

سرکار اعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

" کسی دوسرے کیلئے مانگا یا مسجد خواہ کسی اورضرورت دینی کیلئے چندہ کرنا جائز اور سنت سے ثابت ہے "

(📗فتاوی رضویہ ج16ص419 ، رضافاؤنڈیشن)

دوسری جگہ فرماتے ہیں:

" خطبہ کے وقت چندہ مانگنا خواہ کوئی بات کرنا حرام ہے ، اورخالی وقت میں مسجد یا کسی اور دینی کام یا کسی مسلمان حاجتمند کیلئے مانگے جس سے نمازیوں کی نماز میں خلل نہ آئے ، سنت سے ثابت ہے "

(📙ایضا ج23 ص381)

امام مسجد بھی ضروریات و مصالح مسجد میں سے ہے۔

علامہ علاء حصکفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

" ویبدا من غلتہ بعمارتہ ثم ماھو اقرب لعمارتہ کامام مسجد و مدرس مدرسۃ ، یعطون بقدر کفایتھم ، ثم السراج والبساط کذالک الی آخرالمصالح "

(📕الدرالمختار ص372 ، دارالکتب العلمیۃ)

علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

" ثم ماهو أقرب إلى العمارة ، وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد ، والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم ، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح ۔۔۔۔ وقوله إلى آخر المصالح : أي ،صالح المسجد يدخل فيه المؤذن والناظر ، ويدخل تحت الإمام الخطيب لأنه إمام الجامع "

(📘ردالمحتار ج4ص367 ، دارالکتب العلمیۃ)

فلہذااگر امام کو نذرانہ دینا کمیٹی کی جانب سے طئے تھا ، یا طئے تو نہ تھا مگر رومال پھراتے وقت ، جھولی گھماتے وقت امام کے نذرانہ کےلئے اعلان کردیاگیا ، یا اعلان بھی نہ کیاگیا مگر لوگوں نے ازخود امام کیلئے نذرانہ دیا تو ان ساری صورتوں میں جھولی گھمانا ، رومال پھرانا جائز ودرست ہے ، بلکہ عالم دین ، امام مسجد کے تعاون کی نیت سے مستحسن و باعث ثواب کام ہے ، صورت مسئولہ میں اگر یہ دوران خطبہ نہ ہوتو بالکل جائز ہے ، عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں۔

واللہ تعالی اعلم باالصواب
 ____(💚)__________

✍️ کتبــــــــــــــــــه:
حضرت محمد شکیل اختر قادری برکاتی صاحب شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک۔
رابطہ؛☎7795812191)

✅الجواب صحیح: فقیر محمد شہروزعالم رضوی دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ کلکتہ بنگال انڈیا۔
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے