-----------------------------------------------------------
📚کسی کی دکان کرایہ پر لے کر کسی دوسرے کے ہاتھ کرائے پر دینا کیسا؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحمَۃُ اللّٰہِ تعالیٰ وَبَرَکاتُہ
سوال زید نے بکر کو دوکان کراۓ پر دی اس شرط کے ساتھ دوکان چاہے تو خود استعمال کرے یا چاہے تو کراۓ پر دے کیا بکر کا دوکان کراۓ پر لے کر آگے کراۓ پر دینا درست ہے ؟
سائل: محمد بلاول (لاہور پاکستان)
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
کرایہ دار کو یہ حق نہیں کہ اس کو کسی اور کو کرایہ پر دے اور اگر کرایہ پر دے دیا تو خود جتنا کرایہ پر لیا ہے اسے بھی اُتنے ہی کرایہ پر دے اگر زاٸد کرایہ لیا تو فاضل رقم کو صدقہ کرے وارنہ زاٸد رقم رشوت ہوگی جوکہ حرام ہے
جیساکہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب فتاوی مرکزتربیت افتاء میں ہے
کوئی بھی کرایہ دار اپنی مدت اجارہ میں اپنی دکان دوسرے کو کرائے پر دے سکتا ہے مگر کرایہ کے علاوہ کچھ بھی رقم لینا رشوت ہے
اور در مختار میں ہے
" ولہ ( للمستاجر) السکنی بنفسہ و اسکان غیرہ لو آجر باکثر تصدق بالفضل '
یعنی کرایہ پر مکان لینے والا اپنے کرایہ سے زیادہ کرایہ لیا تو زاٸد رقم صدقہ کرے۔
(📚ج ۲ ص ۳۰۴ )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت مولانا محمد ساجد چشتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی خادم مدرسہ دار ارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت علامہ مفتی شان محمد مصباحی صاحب قبلہ۔
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں