-----------------------------------------------------------
🕯تاج العلماءحضرت علامہ مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: مفتی محمد عمر نعیمی رحمۃ اللہ علیہ۔
لقب: تاج العلماء۔
والد کا اسمِ گرامی: محمد صدیق مرادآبادی علیہ الرحمہ۔
تاریخِ ولادت: آپ 27/ربیع الثانی 1311ھ، بمطابق اکتوبر/1893ء کو بمقام مرادآباد (صوبہ اترپردیش، انڈیا) میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم جناب منشی شمس الدین سے حاصل کی، قرآن مجید الحاج حافظ محمد حسین سے پڑھا۔فارسی اور صرف و نحو کی ابتدائی کتابیں مولانا نظام الدین سے پڑھیں، پھر درس نظامی کے لیے حضرت صدر الافاضل مفسر قرآن مولانا محمد نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے بقیہ درس نظامی کی مکمل تعلیم صدر الافاضل ہی سے حاصل کی، 1324ھ، بمطابق 1906ء میں سند فضیلت حاصل کی۔ آپ اپنے اساتذہ کا بے حد ادب فرماتے تھے۔ یہ آپ کی خوش قسمتی تھی کہ آپ کی رسمِ دستار بندی امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے ہاتھوں ہوئی، اور اس وقت کی قابلِ فخر شخصیات نے شرکت فرمائی۔ استاذ محترم کے ارشاد کے مطابق آپ نے انہی کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں تدریس شروع کی اور نصف صدی تک علم و عرفان کے جام لٹاتے رہے۔
بیعت و خلافت: 1325ھ، بمطابق 1907ء کو شیخ المشائخ حضرت سید علی حسین اشرفی رحمۃاللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور 1329ھ کو اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے۔ بقول مفتی محمد اطہر نعیمی زید مجدہ آپ کو اعلیٰ حضرت امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ سے بھی خلافت حاصل تھی۔ (تحریکِ پاکستان میں مولانا سید نعیم الدین مرادآبادی اور ان کے مشاہیر خلفاء کا حصہ:159)
سیرت و خصائص: محسنِ ملت، فقیہِ امت، کامل مفسر و محدث، تاج العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عمر نعیمی رحمۃ اللہ علیہ۔
درمیانہ قد، کشادہ پیشانی، صاف رنگ، خوبصورت چہرہ، سراپا علم و فضل، پیکرِ زہد و تقویٰ، مجسمۂ اخلاق و مروت، عظیم محدث و فقیہ، مفسر و ادیب، اور سنتِ مصطفیٰ ﷺ پر ہمہ وقت عمل پیرا رہنے والی شخصیت تھی۔
آپ علیہ الرحمہ ہر لحاظ سے یادگارِ اسلاف تھے۔ آپ حضرت صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ کے ہونہار اور قابلِ فخر تلامذہ میں سے تھے۔ آپ قیام مرادآباد کے دوران 1919ء میں نہایت اہم ماہنامہ "السواد الاعظم" صدر الافاضل علیہ الرحمہ کی سرپرستی میں جاری کیا۔یہ جریدہ ربع صدی سے زیادہ عرصہ تک علوم اسلامیہ اور سنیت کا سرگرم نقیب رہا۔حالات حاضرہ اور ملکی سیاست پر زبر دست تنقید و تبصرہ کے علاوہ دینی نقطۂ نظر سے راہنمائی کے فرائض بھی انجام دیتا رہا۔ مفتی صاحب نے "آل انڈیا سنی کانفرنس" کے نائب ناظم کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔
کنزالایمان کی طباعتِ اول: مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی نمایاں دینی و علمی خدمات میں امامِ اہلسنت اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کا ترجمۂ قرآن بنام "کنزالایمان" کی پہلی اشاعت کا شرف بھی آپ ہی کو حاصل ہوا۔اس کے بعد تفسیری حاشیہ "خزائن العرفان" کی املاء اور کتابت، پروف ریڈنگ، پیسٹنگ، جلد سازی اور اشاعت کے سلسلے میں اہلِ خیر حضرات سے رابطہ کرنا، اور مجلہ "السوادالاعظم" کے لئے مضامین کی فراہمی اور اس کی اشاعت،"آل انڈیا سنی کانفرنس" کے ذریعے مسلمانانِ ہند کی بیداری، یہ سب آپ نے صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ کے ہمراہ انجام دیے۔ (ایضاً:173)
تقسیم ملک کے بعد جب آپ نے دیکھا کہ ہندوستان میں عافیت سے رہنا مشکل ہے (کیونکہ تحریکِ پاکستان میں بھرپور کوشش کی وجہ سے مرادآباد اور قرب و جوار کے ہندو آپ کے سخت مخالف ہوگئے تھے) تو ہجرت کر کے بغداد شریف جانے کے ارادے سے کراچی تشریف لائے اور مبلغ اسلام مولانا شاہ عبد العلیم صدیقی علیہ الرحمہ کے اصرار پر کراچی ہی میں قیام پذیر ہو گئے"دار العلوم مخزن علوم عربیہ" جاری کیا اور جامع مسجد آرام باغ میں اعزازی طور پر خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
جب 1953ء میں "تحریک ختم نبوت" چلی تو ملک کے طول وعرض سے علماء و عوام اہل سنت سر بکف میدان عمل میں داخل ہوگئے، کراچی میں مفتی صاحب نے ناموس مصطفیٰ ﷺ کی خاطر بے مثال جدو جہد کی اور بالآ خر آپ کو جیل میں قید و بند کی صعوبتیں اٹھانی پڑیں، جو ہمیشہ اہل حق کا مقدر رہی ہیں۔
وصال: 23/ ذیقعدہ 1385ھ، بمطابق/ مارچ 1966ء کو وصال فرمایا۔ آپ کا مزار شریف مسجد دارالصلوٰۃ ناظم آباد کراچی میں ہے۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔ تذکرہ اولیاءِ سندھ۔ روشن دریچے۔ تحریکِ پاکستان میں مولانا سید نعیم الدین مرادآبادی اور ان کے مشاہیر خلفاء کا حصہ۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں