شہید کا بیان

📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯️شہید کا بیان🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 ﷲ عزوجل فرماتا ہے
[وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ(۱۵۴)]

جو ﷲ (عزوجل) کی راہ میں  قتل کیے گئے، انھیں  مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں  مگر تمھیں  خبر نہیں ۔

اور فرماتا ہے:
{ وَ  لَا  تَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  قُتِلُوْا  فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ- بَلْ  اَحْیَآءٌ عِنْدَ  رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ (۱۶۹) فَرِحِیْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖۙ-وَ  یَسْتَبْشِرُوْنَ  بِالَّذِیْنَ  لَمْ  یَلْحَقُوْا  بِهِمْ  مِّنْ  خَلْفِهِمْۙ- اَلَّا  خَوْفٌ  عَلَیْهِمْ  وَ  لَا  هُمْ  یَحْزَنُوْنَۘ(۱۷۰) یَسْتَبْشِرُوْنَ  بِنِعْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  فَضْلٍۙ-وَّ  اَنَّ  اللّٰهَ  لَا  یُضِیْعُ  اَجْرَ  الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۷۱)ﮎ }  

جو لوگ راہ خدا میں  قتل کیے گئے انھیں  مردہ نہ گمان کر، بلکہ وہ اپنے رب (عزوجل) کے یہاں  زندہ ہیں  انھیں  روزی ملتی ہے۔ ﷲ (عزوجل) نے اپنے فضل سے جو انھیں  دیا اس پر خوش ہیں  اور جو لوگ بعد والے ان سے ابھی نہ ملے، ان کے لیے خوشخبری کے طالب کہ ان پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں  گے، ﷲ (عزوجل) کی نعمت اور فضل کی خوشخبری چاہتے ہیں  اور یہ کہ ایمان والوں  کا اجر ﷲ (عزوجل) ضائع نہیں  فرماتا۔

احادیث میں  اس کے فضائل بکثرت وارد ہیں ، شہادت صرف اسی کا نام نہیں  کہ جہاد میں  قتل کیا جائے بلکہ:

(حدیث ۱:)  ایک حدیث میں  فرمایا: ’’اس کے سوا سات شہادتیں  اور ہیں ۔

(۱)  جو طاعون سے مرا شہید ہے۔

(۲)  جو ڈوب کر مرا شہید ہے۔

(۳)  ذات  الجنب میں  مرا شہید ہے۔

(۴)  جو پیٹ کی بیماری میں  مرا شہید ہے۔ 

(۵)  جو جل کر مرا شہید ہے۔

(۶)  جس کے اوپر دیوار وغیرہ ڈہ پڑے اور مر جائے شہید ہے۔

(۷)  عورت کہ بچہ پیدا ہونے یا کوآرے پن میں  مر جائے شہید ہے۔‘‘ 

اس حدیث کو امام مالک و ابو داود و نسائی نے جابر بن عتیک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت اور:

حدیث ۲:  امام احمد کی روایت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طاعون سے بھاگنے والا اس کے مثل ہے ،جو جہادسے بھاگا اور جو صبر کرے اس کے لیے شہید کا اجر ہے۔‘‘  

حدیث ۲:  امام احمد کی روایت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طاعون سے بھاگنے والا اس کے مثل ہے ،جو جہادسے بھاگا اور جو صبر کرے اس کے لیے شہید کا اجر ہے۔‘‘ 

حدیث ۳:  احمد و نسائی عرباض بن ساریہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں  صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم : ’’جو طاعون میں  مرے، ان کے بارے میں ﷲ عزوجل کے دربار میں مقدمہ پیش ہوگا۔ شہدا کہیں  گے، یہ ہمارے بھائی ہیں  یہ ویسے ہی قتل کیے گئے جیسے ہم اور بچھونوں  پر وفات پانے والے کہیں  گے یہ ہمارے بھائی ہیں یہ اپنے بچھونوں  پرمرے جیسے ہم۔ ﷲ عزوجل فرمائے گا: ’’ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم مقتولین کے مشابہ ہوں  ،تو یہ انھیں  میں  ہیں  اور انھیں  کے ساتھ ہیں ۔‘‘ دیکھیں  گے تو ان کے زخم شہدا کے زخم سے مشابہ ہوں  گے، شہدا میں  شامل کر دیے جائیں  گے۔‘‘

حدیث ۴:  ابن ماجہ کی روایت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے ہے کہ ارشاد فرمایا مسافرت ۸ کی موت شہادت ہے۔ 

ان کے سوا اور بہت صورتیں  ہیں  جن میں  شہادت کا ثواب ملتا ہے، امام جلال الدین سیوطی وغیرہ ائمہ نے ان کو ذکر کیا ہے، بعض یہ ہیں ۔

(۹)  سِل کی بیماری میں  مرا۔

(۱۰)  سواری سے گِر کر یا مر گی سے مرا۔

(۱۱)  بخار میں  مرا۔

(۱۲)  مال یا

(۱۳)  جان یا

(۱۴)  اہل یا

(۱۵)  کسی حق کے بچانے میں  قتل کیا گیا۔

(۱۶)  عشق میں  مرا بشرطیکہ پاکدامن ہو اور چھپایا ہو۔

(۱۷)  کسی درندہ نے پھاڑ کھایا۔

(۱۸)  بادشاہ نے ظلماً قید کیا یا

(۱۹)  مارا اور مر گیا۔

(۲۰)  کسی موذی جانور کے کاٹنے سے مرا۔

(۲۱)  علم دین کی طلب میں  مرا۔

(۲۲)  مؤذن کہ طلب ثواب کے لیے اذان کہتا ہو۔

(۲۳)  تاجر راست گو۔

(۲۴)  جسے سمندر کے سفر میں  متلی اور قے آئی۔

(۲۵)  جو اپنے بال بچوں  کے لیے سعی کرے، ان میں امر الٓہی قائم کرے اور انھیں حلال کھلائے۔

(۲۶)  جو ہر روز پچیس بار یہ پڑھے   اَللّٰھُمَّ بِارِکْ لِیْ فِی الْمَوْتِ وَفِیْمَا بَعْدَ الْمَوْتِ ۔   

(۲۷)  جو چاشت کی نماز پڑھے اور ہر مہینے میں  تین روزے رکھے اور وتر کو سفر و حضر میں  کہیں  ترک نہ کرے۔

(۲۸)  فسادِ اُمّت کے وقت سنت پر عمل کرنے والا، اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔

(۲۹)  جو مرض میں    لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُـنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ   چالیس بار کہے اور اسی مرض میں   مر جائے اور اچھا ہوگیا تو اس کی مغفرت ہو جائے گی۔

(۳۰)  کفار سے مقابلہ کے لیے سرحد پر گھوڑا باندھنے والا۔
(۳۱)  جو ہر رات میں  سورۂ یٰس شریف پڑھے۔

(۳۲)  جو با طہارت سویا اور مر گیا۔

(۳۳)  جو نبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر سو بار دُرُود شریف پڑھے۔

(۳۴)  جو سچے دل سے یہ سوال کرے کہ ﷲ (عزوجل) کی راہ میں  قتل کیا جاؤں ۔

(۳۵)  جو جمعہ کے دن مرے۔

(۳۶)  جو صبح کو   اَعُوْذُ بِاللہ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ  تین بار پڑھ کر سورۂ حشر کی پچھلی تین آیتیں  پڑھے، ﷲ تعالیٰ ستر ہزار فرشتے مقرر فرمائے گا کہ اس کے لیے شام تک استغفار کریں  اور اگر اس دن میں  مرا تو شہید مرا اور جو شام کو کہے صبح تک کے لیے یہی بات ہے۔
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ ارشـد رضـا خـان رضـوی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7620132158
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے