فروغ دین کے لیے جدید ایجادات کا استعمال

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

فروغ دین کے لیے
 جدید ایجادات کا استعمال

(1)ٹی وی اور ویڈیوکا مسئلہ علمائے اہل سنت وجماعت کے یہاں مختلف فیہ ہے۔ 

(2)اگر کسی کو فروغ دین اور تحفظ دین کے لیے ٹی وی اور ویڈیو کے استعمال کی شرعی ضرورت وحاجت درپیش ہو تو قائلین جواز کے موقف پر عمل کریں،تاکہ خود ان کے اختیار کردہ موقف کے اعتبارسے حکم فسق نافذنہ ہو۔

(3)عکسی اور دستی تصویر ہر فریق کے یہاں ناجائز ہے۔اس سے پر ہیز کریں۔  

(4)مفتیان کرام اس پر غور فرمائیں کہ ٹی وی اورویڈیوسے متعلق عموم بلویٰ کا تحقق ہوچکا ہے یا ابھی نہیں ہو سکا؟ فقہی مجالس اس پرغور کریں تو زیادہ بہتر ہے۔

(5)عموم بلویٰ کے تحقق سے قبل عوامی فتویٰ میں بس اتنا لکھا جائے کہ جولوگ عدم جواز کے قائلین کے موقف پرہیں اور ٹی وی اور ویڈیوکو استعمال کریں،یاویڈیوگرافی کریں، ان پر حکم فسق ہوگا۔

(6)باب فقہیات میں اہل سنت وجماعت کے چار مسلک ہیں۔ حنفی ومالکی وشافعی وحنبلی۔فقہی مسائل میں پیرومرید کاہم مسلک پرہونا ضروری نہیں۔ بے شمار سنی حنفی مسلمان قادری ہیں، حالاں کہ خود حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ حنفی المسلک نہیں ہیں۔

(7)عوام مسلمین میں اضطرابی کیفیت پیدا نہ کی جائے۔”کلموا الناس علی قدر عقولہم“ پرعمل کریں۔

(8)مسلک اعلیٰ حضرت دراصل مسلک اہل سنت وجماعت کی جدید تعبیر ہے۔ جو مسلک اہل سنت سے خارج نہیں،وہ مسلک اعلیٰ حضرت سے بھی خارج نہیں۔

(9)مختلف فیہ فقہی مسائل سے زیادہ توجہ اعتقادی امور کی طرف دی جائے۔لوگوں کے ایمان وعقائد کا تحفظ کیا جائے۔

طارق انور مصباحی
 
جاری کردہ: 07: ستمبر2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے