اعتقادی مسائل میں فقہی اسلوب نافذ نہیں

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما 

اعتقادی مسائل میں فقہی اسلوب نافذ نہیں

(1)حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی حیات تک فتنوں کا دروازہ بند رہے گا۔دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھ کر شیطان راستہ بدل لیتا ہے۔

(2)حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ راشد ہادی مہدی ہیں۔حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد انسانوں میں سب سے افضل حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔ان کے بعد حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ۔

(3)حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے بعض غلاموں کو بھی فاروقی جلوہ کا کچھ حصہ عطا کیا جاتا ہے۔ان کی حیات میں بعض فتنوں کو سر ابھارنے کا موقع نہیں ملتا۔جلوۂ فاروقی کا کچھ حصہ حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز کی ذات میں نظر آتا ہے۔ان کے عہد مسعود میں فتنے دبے رہے۔ان کی وفات کے بعد علمی اختلاف بھی ہوئے اور بعض فتنے بھی رونما ہوئے۔

(4)ابتدائی مرحلہ میں فقہی امور میں اختلافات ہوئے۔اس کے بعد اعتقادی امور میں عجیب وغریب نظریات ظاہر ہوئے۔

(5)عہد حاضر کا سب سے قابل تشویش معاملہ اعتقادی مسائل میں فقہی اسلوب کو جاری کرنا ہے۔

باب فقہیات کے ظنی مسائل میں اجتہاد وقیاس جاری ہوتا ہے,لہذا مجتہدین اسلام اور فقہائے کرام کے مابین اجتہادی وتحقیقی اختلافات ہوتے ہیں۔

باب اعتقادیات کے قطعی مسائل میں اجتہاد وقیاس جاری نہیں ہوتا,بلکہ نفس الامری حقیقت کے مطابق حکم دیا جاتا ہے۔نفس الامری حقیقت ایک ہی ہوتی ہے,لہذا قطعی اعتقادیات میں متکلمین ومحققین کا فیصلہ مختلف نہیں ہوتا۔

عہد حاضر میں بعض اہل علم کو ذہول ہو رہا ہے۔وہ باب اعتقادیات کے قطعی مسائل میں بھی فقہی اسلوب جاری فرما رہے ہیں۔انہیں بہت غور وفکر کرنا چاہئے۔ان کا خیال ہے کہ جس طرح باب فقہیات کے ظنی مسائل میں فقہائے کرام کے مختلف اقوال ہوتے ہیں,اسی طرح باب اعتقادیات کے قطعی مسائل میں بھی مختلف اقوال ہو سکتے ہیں۔انہیں خوب غور کرنا چاہئے۔

"ضروریات دین اور عہد حاضر کے منکرین"(دفتر اول)میں متعدد مضامین میں وضاحت ہے کہ قطعیات میں ایک ہی قول حق ہوتا ہے اور اس کے علاوہ سب باطل۔

"مناظراتی مباحث اور عقائد ونظریات"میں بھی سہل انداز میں مثالوں کے ذریعہ اس مسئلہ کی تفہیم کی گئی ہے۔

 سواد اعظم اہل سنت وجماعت ضلالت وگمرہی میں مبتلا نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالی اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا۔

(6)تاویلات اقوال کلامیہ کے عنوان سے ایک سلسلہ شروع کرنے کی اطلاع کئی ماہ قبل دی جا چکی ہے۔ان شاء اللہ تعالی اس قسط وار سلسلہ میں بعض کلامی تحقیقات پر تبصرہ ہو گا اور دلائل کی روشنی میں ان تحقیقات کا جائزہ مرقوم ہو گا,تاکہ علمائے اہل سنت وجماعت اپنی رائے پیش فرما سکیں۔

ان شاء اللہ تعالی حصول برکت کی غرض سے پہلا مضمون ماہ ربیع الاول شریف1443میں جاری کیا جائے گا۔

(7)سوشل میڈیا پر نشرشدہ ہمارے کلامی مضامین کی ترتیب وتدوین بھی ہونے والی ہے۔اگر کسی مضمون میں کوئی لغزش ہو تو مطلع فرمائیں,تاکہ تصحیح کر دی جائے۔

ان مضامین کو تدوین سے قبل علمائے حق کی خدمت میں پیش کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ لغزشوں کی نشان دہی کی جائے۔تدوین کے بعد بھی لغزش نظر آئے تو ضرور اطلاع دیں۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:26:اکتوبر 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے