یک من علم را دہ من عقل باید

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

یک من علم را دہ من عقل باید

ہم نے حضور تاج الشریعہ قدس سرہ العزیز کے بہت سے کلامی فتاوی اور کلامی مباحث کو غائرانہ نظر سے دیکھا۔بہت خوب پایا۔خاص کر ممدوح گرامی کے رسالہ:"تبصرہ بر حدیث افتراق امت"میں امت مسلمہ کو غلط راہ سے روکنے کے واسطے عجب حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔یہ تدبیر ودانائی قابل صد تحسین ہے۔
ایسی دانش مندی ہر ایک کی تحریر میں نظر نہیں آتی۔

حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز کے متعدد کلامی رسائل اور فتاوی کو دیکھا۔امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کی حکمت عملی کا عکس جمیل نظر آیا۔زبان سے بے ساختہ نکلا:
(الولد سر لابیہ)

 امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے کلامی فتاوی اور کلامی مباحث میں امت مسلمہ کو راہ حق پر مستحکم رکھنے کے واسطے بہت ہی اعلی درجہ کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ الفاظ پر غور وفکر کیا گیا۔اس کے بعد ان الفاظ کو ضبط تحریر میں لایا گیا ہے۔اصول وضوابط کی رعایت کے ساتھ انتہائی ہوش مندی کے ساتھ برمحل الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔متکلمین کے لئے بس اشارات رقم کر رہا ہوں۔وہ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ہم ان اسرار ورموز کو ظاہر کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔

متکلمین کو بعض تفصیلات کے لئے غور وفکر کی ضرورت درپیش ہو گی۔امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے مذکورہ حکمت عملی کے سبب انتہائی محتاط عبارات والفاظ رقم فرمائے ہیں۔

ان تحریروں کو دیکھ کر واضح ہو جاتا ہے:

یک من علم را دہ من عقل باید 

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:27:اکتوبر 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے