-----------------------------------------------------------
📚 مسجد پر صرف اپنا حق جمانا اور یہ کہنا کہ یہ میری مسجد ہے اس پر حکم شرع؟ 📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الســوال ــــــــــــــ️👇
ایک مسجد ہے جو کسی آدمی کی زمین میں بنی ہے اور وہ آدمی حق جتاتا ہے یعنی کہتا ہے کہ یہ میری مسجد ہے میں جو چاہے کروں آپ سے کیا مطلب اور اگر گاؤں والے کچھ کام کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے مجھ سے پوچھے کیوں نہیں اور گاؤں والے اس سے کہتے ہے کہ زمین مسجد کے نام سے لکھ دو تو وہ لکھ کر نہیں دینا چاہتا ہےتو کیا اس مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جس مسجد میں حق جتایا جائے اس میں نماز ہوگی کی نہیں؟ آپ مدلل جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی۔
محمد آزاد حسین۔اسلام پور بنگال
◆ــــــــــــــــــــــــــ() ـــــــــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جس وقت اپنی زمین میں مسجد بنائی یا مسجد کے لیے زمین وقف کیا اور مسجد تعمیر کی اس وقت اگر لوگوں کو گواہ کر لیا کہ یہ صرف میری مسجد ہے میری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا اور میں کچھ کر سکتا ہوں مثلا باطل کرنا اور بیچنا مجھے جائز ہوگا تو یہ شرط باطل ہے اور وہ مسجد ہو جائے گی ہر مسلمان کو اس میں نماز پڑھنے کا اختیار ہوگا اگرچہ وہ مسجد کے نام پر زمین نہ لکھتا ہے مگر ایسا کہنے والا اور کرنے والا فاسق و فاجر گنہگار ہے،کہ مسجد میں جب بھی کام ہوگا میرے اجازت کے بغیر نہیں ہوگا تو یہ باطل ہے،اسی طرح ایک سوال کے جواب میں، مجدد اعظم حضور محدث بریلوی رضی ﷲ عنہ فتاوٰی عالمگیری ج ۳ص۱۳۷ کے حوالے سے:تحریر فرماتے ہیں، کہ، ،،کذافی مختار الفتاوی،فی وقف الخصاف اذا جعل ارضہ مسجداوبناہ واشھدان لہ ابطالہ وبیعہ فہو شرط باطل ویکون مسجدا کما لو بنی مسجدا لاھل محلۃ وقال جعلت ھذا المسجد لھذہ المحلۃ خاصۃ کان لغیراھل تلك المحلۃ ان یصلی فیہ ھکذافی الذخیرۃ۔،
(فتاوٰی ہندیۃ کتاب الوقف الباب الحادی عشر فی المسجد نورانی کتب خانہ پشاور ۲/ ۵۸۔۴۵۷)
جیساکہ مختار الفتاوٰی میں ہے۔وقف خصاف میں ہے جب اپنی زمین کو مسجد کیا اور مسجد تعمیر کی اور لوگوں کو گواہ کرلیا کہ اس کا باطل کرنا اور بیچنا مجھے جائز ہوگا تو یہ شرط باطل ہے اور وہ مسجد ہوجائیگی اسی طرح اگر مسجد کسی محلہ والوں کے لئے بنائی اور کہا کہ میں نے خاص اس محلہ والوں کےلئے اسے مسجد کیا تویہ شرط بھی باطل ہے اور وہ عام مسجد ہوجائیگی ہر شخص کو اس میں نماز کا اختیار ہوگا اگرچہ وہ غیر محلہ کا ہو۔ ذخیرہ میں یونہی ہے۔،،اتفقواعلی انہ لواتخذ مسجدا علی انہ بالخیار جاز الوقف وبطل الشرط،،یعنی سب علماء کا اتفاق ہے کہ اگر مسجد بنائی اس شرط پر کہ مجھے اختیار رہے تو مسجد صحیح ہوگئی اور وہ شرط جو لگائی باطل و بے اثر ہے،،
(فتاویٰ رضویہ جلد٫ ۱۶، ص ۳۳۵،رضافاؤنڈیشن لاہور)
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: مسجد بنائی اور شرط کردی کہ مجھے اختیارہے کہ اسے مسجدرکھوں یا نہ رکھوں تو شرط باطل ہے اور وہ مسجد ہوگئی یعنی مسجدیت کے ابطال کا اُسے حق نہیں ۔ یوہیں مسجد کو اپنے یا اہل محلہ کے لیے خاص کردے تو خاص نہ ہوگی دوسرے محلہ والے بھی اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں اسے روکنے کا کچھ اختیار نہیں۔
بہار شریعت حصہ دہم صفحہ ۵۶۵ مکتبۃ المدینہ کراچی۔
لہذا ان تمام حوالہ جات سے معلوم ہوا واقف کا شرط، یا اس طرح کہنا میری مسجد ہے وغیرہ، باطل ہے مسجد میں اب اس کی کوئی اختیار نہیں سارے مسلمان اس میں نماز پڑھ سکتے ہیں اور سبکی نماز ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
◆ــــــــــــــــــــــــــ() ـــــــــــــــــــــــــــ◆
کتبــــــــہ✍🏻 فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: فـقیـر ابـو محمــد محمـد اسمـاعـیـل خـان امجــدیؔ قــادری رضـوی ارشـدی حنـفــی گــونـڈوی۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں