دودھ پلانے والی عورتیں اجرت لے سکتی ہیں

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚دودھ پلانے والی عورتیں اجرت لے سکتی ہیں؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الســوال ــــــــ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام اس مسلے میں ھندہ کو بچپنے میں دو عورت نے کبھی، کبھار دودھ پلایا، ہے کوئی اجرت طے نہیں ہوا تھا اب ہندہ بڑی ہو گئ ہے اب وہ دودھ بخشوانا چاہتی۔ ہے کیا دودھ، بخشوانا ضروری ہے اور وہ عورتیں بغیر کچھ اجرت لیے بخشنے کو تیار نہیں ہے کیا اجرت دینا ضروری ہے کیا۔ اجرت دیکر دودھ، بخشوانے سے دودھ، بخشا جائیگا برائے مہربانی مکمل وضاحت ومدلل جواب سےنوازیں کرم ہوگا۔

محمد عالمگیر اطہر دمکا جھارکھنڈ موبایل نمبر
7979009970"9572165393
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجوابــــ بعون الملک الوھاب:
دودھ پلانے والی عورت نے اگردوسال کے اندر دودھ پلائی ہے تو اجرت لے سکتی ہے اجرت کا مطالبہ لڑکی کے باپ سے کرسکتی ہے نہ کہ لڑکی سےاگر لڑکی کا باپ فوت ہوگیا اورکسی وجہ سے اجرت نہ دے سکا تو اس کا مطالبہ لڑکی کے باپ کے وارثین سے کیاجائے گا اور وارثین پر لازم ہے کہ اسے ادا کریں دودھ پلانے والی کو یہ اجرت جبرا لینے کا حق حاصل ہے۔

 جیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں" 
عورت کو طلاق دے دی اس نے اپنے بچے کو دو برس کے بعد تک دودھ پلایا تو دو برس کے بعد کی اجرت کا مطالبہ نہیں کر سکتی یعنی لڑکے کا باپ اجرت دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور دو برس تک کی اجرت اس سے جبراً لی جا سکتی ہے۔

(فتاوی عالمگیری ، بحوالہ بہار شریعت حصہ ہفتم)

البتہ دودھ پلانے کے بدلے میں اجرت لے سکتی ہے اجرت طۓ ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو اور اگر دودھ پلانے والی بخش دے کے جا تمہیں کوئی اجرت نہیں لگے گا تمہارے بچے کو بغیر اجرت دودھ پلائی اس کی کوئی اجرت نہ لونگی تو یہ بخشوانا ہوا جو دودھ پلانے کی اجرت نہیں لے رہی ہے لیکن یہ خیال رہے اجرت دے دینے سے یا بخشوا لینے سے ماں کا رشتہ ختم نہیں ہوتا جس بچے یا بچی کو جس عورت نے دودھ پلائی ہے وہ اس کی ماں ہوئی

بقولہ تعالٰی وامھتکم التی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعۃ ولم یذکر البنت والعمۃ کما ذکرھما

الله تعالٰی نے دودھ پلانے والی تمھاری ماؤں اور تمھارے رضاعی بھائیوں کو ذکر کیا ہے اور بیٹی اور پھوپھی کو ذکر نہیں کیا جس طرح ان کو نسب میں بیان فرمایا ہے

(فتاویٰ رضویہ جلد جدید11)(رسالہ معزز خواتین کو جہنم کے کتوں کے نکاح میں نہ دیتے ہوئے انہیں رسوائی سے بچانا)

عــــہ۱: حیث قال یعنی شیر دہندہ وشوہرش بافرزندان وپدران ومادران وخواہران ایشاں خویش خوارہ شوند وشیر خوارہ وزنش یا شوہرش بافرزندان خویش شیر دہندہ و شوہرش شوند ١٢

(جامع الرموز للقہستانی کتاب الرضاع مکتبہ اسلامیہ گنبد قاموس ایران ١/٥٠١)

خلاصہ کلام جس نے بچی کو مدت رضاعت میں دو سال کے اندر دودھ پلایا ہے وہ لڑکی کے باپ سے اجرت کا مطالبہ کرے لڑکی سے نہیں کیونکہ بچی کی ذمہ داری باپ کی ہے کہ اسے دودھ پلوائے اگرکسی وجہ سے لڑکی کے کاباپ اجرت نہ دے سکا اور وہ انتقال کر گیا تو اس اجرت کا مطالبہ اس کے وارثین سے کیاجائے اور دودھ پلانے والی کو اختیار ہے اجرت جبرا لینے کا اور اسے معاف کرنے کا بھی اختیار ہے۔

 وَاللہُ اَعْــلَمُ بِــاالصَّـــــوَابـْـــ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ:
✍🏻 محــمد امتـیاز قــمر رضــوی امجــدیؔ۔

✅الجوابــــ صحیح والمجیبــــ نجیح: فقــیر محمـد ابــراہیـم خــان امجــدی قــادری رضـوی بــلرامـپوری عـفی عنــہ صـاحـب قبــلہ مـدظـلہ العالی والنـــورانــی خـطیب وامــام غــوثـیہ مسجـد بـھیونــڈی مہـاراشٹــر۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے