🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚لڑکی والے اگر جبرًا طلاق مانگے تو طلاق کے عوض پیسے کا مطالبہ کرنا کیسا ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الســوال ــــــــــــــ️👇
کیا فرمائے ہیں علماۓ دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کہ بارے میں اگر لڑکی والا لڑکا سے جبرا اپنی لڑکی کو طلاق دلوانا چاہتا ہے تواس صورت میں لڑکا لڑکی والے سے طلاق دینے کے عوض میں پیسے کا مطالبہ کر سکتا ہے یا نہیں جواب عنایت فرماکر مہربانی کریں۔
سائل: محمد اشرف رضا
◆ــــــــــــــــــــــــــ(💙) ـــــــــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجوابــــ بعون الملک الوھاب:
بلاعذر شرعی طلاق کا مطالبہ کرنا ناجائز وحرام ہے، لیکن اگر لڑکی والے جبرًا طلاق مانگتے ہیں تو لڑکا طلاق کے عوض جتنا مہر دیا ہے اُتنا پیسہ مانگ سکتا ہے اس سے زیادہ مانگنا مکروہ ہے۔
اللہ رب العزت کا فرمان عالیشان ہے:
ولایحل لکم ان تاخذوا ممّآ اٰتیتموھنّ شیئًا الّا ان یّخافآ الّا یقیما حدود اللہ فان خفتم الّا یقیما حدود اللہ فلاجناح علیھما فیما الفتدت بہ تلک حدود اللہ فلاتعتدوھا ومن یّتعدّ حدود اللہ فاولئک ھم الظٰلمون۔
📕(سورہ بقرہ،آیت ۲۲۸)
ترجمہ کنزالایمان: اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا اس میں سے کچھ واپس لو مگر جب دونوں کو اندیشہ ہوکہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے پھر اگر تمہیں خوف ہوکہ وہ دونوں ٹھیک انہی حدوں پر نہ رہیں گےتو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دےکر عورت چھٹی لے یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہے ہیں۔
شان نزول:
یہ آیت جمیلہ بنت عبداللہ کے باب میں نازل ہوئی یہ جمیلہ ثابت ابن قیس ابن شمّاس کے نکاح میں تھیں اور شوہر سے کمال نفرت رکھتی تھیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں اپنے شوہر کی شکایت لائیں اور کسی طرح ان کے پاس رہنے کو راضی نہ ہوئیں تب ثابت نے کہا کہ میں نے ان کو ایک باغ دیا ہے اگر یہ میرے پاس رہنا گوارا نہیں کرتیں اور مجھ سے علیحدی چاہتی ہیں تو وہ باغ مجھے واپس کریں میں ان کو آزاد کردوں جمیلہ نے اس کو منظور کیا ثابت نے باغ لےلیا اور طلاق دےدی۔
مسئلہ، اگر جدائی کی طلبگار عورت ہوتو خلع میں مقدار مہر سے زائد لینا مکروہ ہے،اور اگر عورت کی طرف سے نشوز(نااتفاقی)نہ ہو مرد ہی علیحدی چاہےتو مرد کو طلاق کے عوض مال لینا مطلقًا مکروہ ہے۔
📔(کنزالایمان مع خزائن العرفان،ص ۷۷،مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
اور فتاوی فقیہ ملت میں ہے:
بلاعذر شرعی طلاق کا مطالبہ کرنا سخت ناجائز وحرام ہے،ایسی عورت کے متعلق حدیث شریف میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ارشاد ہے:ایما امراۃ سئلت زوجھا طلاقا فی غیرما باس فحرام علیھما رائحۃ الجنۃ، یعنی جو عورت بغير کسی عذر معقول کے شوہر سے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔
📔(مسند امام احمد بن حنبل جلد ششم صفحہ ۳۷۲)
اور دوسری حدیث میں ہے: ان النبی قال المنترعات والمختلعات ھن المنافقات"یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے شوہر سے الگ رہنے والی اور خلع کرنے والی عورتيں منافقہ ہیں۔
📔(نسائی جلد دوم صفحہ ۱۰۷)۔الخ،اھ
📔(جلد دوم، ص۴۹، شبیر برادز لاہور)
بہار شریعت میں ہے:
اگر زوج و زوجہ میں نااتفاقی رہتی ہو اور یہ اندیشہ ہوکہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گےتو خلع میں مضایقہ نہیں اور جب خلع کرلیں تو طلاق بائن واقع ہوجائےگی اور جو مال ٹھہرا ہے عورت پر اس کا دینا لازم ہے۔(ہدایہ)اور آگے رقمطراز ہیں،اگر شوہر کی طرف سے زیادتی ہوتو خلع پر مطلقًا عوض لینا مکروہ ہے اور اگر عورت کی طرف سے ہوتو جتنا مہر میں دیا ہے اس سے زیادہ لینا مکروہ پھر بھی اگر زیادہ لےلےگا تو قضاءً جائز ہے۔(عالمگیری)
📔(جلد دوم، ح۸، ص۱۹۴،مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
فتاوی مرکز تربيت افتاء میں ہے،
زید کا ہندہ سے طلاق کے عوض مکان مانگنا شرعًا درست ہے اگرچہ مہر سے زیادہ کا مطالبہ کرنا مکروہ ہے۔
📔(جلد اول، ص۶۱۳، فقیہ ملت اکیڈمی)
لہذا بلاعذر شرعی طلاق کا مطالبہ کرنا ناجائز وحرام ہے،لیکن اگر لڑکی والے جبرًا طلاق کا مطالبہ کرتے ہیں تو لڑکا طلاق کے عوض جتنا مہر دیا ہے اُتنا پیسہ مانگ سکتا ہے،البتہ اس سے زیادہ مانگنا بھی درست ہے مگر مکروہ۔
واللہ اعلم باالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍️کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ:
فقیــر محمـد صــادق عــالــم رضـوی(متوطن) نــوری نـگـر کـمـات، اتــر دینـاج پــور(بنگال) الہند رابطــــہ نمبـــر👇
📲+918167406914☜
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: العبـدابــوالفـیضان محمـد عتیـق الـلـہ صـدیـقی فـیضـی یــار عــلـوی ارشــدی عـفی عنــہ دارالعـلـوم اہلـسنت محـی الاسـلام بـھتریـاں کـلاں سـدھـارتــھ نــگر۔
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں