پروپرٹی اوپن فائلس کے کاروبار کا شرعی حکم کیا ہے؟

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚پروپرٹی اوپن فائلس کے کاروبار کا شرعی حکم کیا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ* 
علمائے حق جواب عنایت فرمائیں کہ 5 مرلہ زمین کی ایسی فائل جو کسی کے نام پر نہیں ہوتی اور صرف فائل کی قیمت 70 ہزار ہے اور لینے والا وہ فائل آپنے قبضہ میں رکھ کر بعدمیں منافع پر آگے سیل کردیتا ہے۔۔ یاد رہے کہ جس نے وہ پلاٹ لینا ہو وہ قسطیں ادا کرکے پھر پلاٹ لیتا ہے۔۔نہیں تو صرف فائل کو ہی قبضہ میں لے کر آگے منافع پر بیچ دیا جاتا ہے کیا یہ کاروبار جائز ہے
*سائل: محمد اسداللہ سلطانی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
یہ بات تو بالکل ظاہر ہےکہ یہ محض اس فائل کی خریدوفروخت نہیں ہوتی بلکہ اس چیز کی خریدوفروخت ہوتی ہے جس کی وہ فائل نمائندگی کررہی ہے ، فلہذا اگر زمین کی حدود اربعہ ، محل وقوع ، قیمت وغیرہ متعین ہوں تو صورت مسئولہ مذکورہ جائز و درست ہے

کیونکہ بیع کی شرائط میں سے یہ بھی ہےکہ مبیع و ثمن مجہول نہ ہوں بلکہ معلوم ہوں

چنانچہ علامہ شیخ نظام برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں

*🖋️" ومنها : أن يكون المبيع معلوماً والثمن معلوما علما یمنع من المنازعۃ "*

*(📕الفتاوی الھندیۃ ، کتاب البیوع ، الباب الاول فی تعریف البیع ، ۳/۴ ، مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۱ھ)*
یعنی شرائط صحت بیع میں سے یہ بھی ہےکہ مبیع اور ثمن اس طرح معلوم ہوں کہ نزاع نہ پیدا ہوسکے ،

اور امام ابوبکربن علی حدادیمنی حنفی متوفی۸۰۰ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ولابد من تقدیر الثمن و تعیین المثمن "*

*(📘الجوھرۃالنیرۃ ، کتاب البیوع، ۳/۹ ، دراسات ، دوحۃ ،قطر ، الطبعۃالاولی: ۱۴۳۶ھ)*
یعنی ، خرید وفروخت میں ثمن مثمن کی تعیین و تقدیر لازم ہے ،

فلہذا دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ جب یہ شرط بھی پالی گئی تو بیع مکمل ہوگئی

جیساکہ امام ابوالحسین احمد قدوری حنفی متوفی۴۲۸ھ فرماتے ہیں

*📙" وإذا حصل الإيجاب والقبول، لزم البيع "*

*(📔مختصر القدوری ، کتاب البیوع ، ص۱۶۶ ، مؤسسۃالریان بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۶ھ)*
یعنی ، جب ایجاب و قبول پالیا گیا تو بیع لازم ہوگئی ،

جائیداد غیرمنقولہ مثلا زمین ،گھر وغیرہ چونکہ ہلاک و برباد ہونے والی چیزیں نہیں ہیں ، اسلئے قبضہ سے قبل بھی اس کی بیع جائز ہے ،

چنانچہ امام عبداللہ بن محمود موصلی حنفی متوفی۶۸۳ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ویجوز بیع العقار قبل القبض "*

*(📕المختارللفتوی ، کتاب البیوع ، قبیل فصل فی الاقالۃ ،ص۸۴ ، دارالبیروتی دمشق)*
یعنی،جائیداد کی بیع قبضہ سے پہلے بھی جائزہے ،

اس کی علت بیان کرتے ہوئے علامہ علاؤالدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں

*🖋️" (صح بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه) من بائعه لعدم الغرر لندرة هلاك العقار"*

*(📗الدرالمختار ، کتاب البیوع ، باب المرابحۃ والتولیۃ ، فصل فی التصرف فی المبیع والثمن قبل القبض ، ص۴۲۷ ، دارالکتب العلمیۃ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی،جس جائیداد کی ہلاکت کا خوف نہ ہو اسے قبضہ سے پہلے بیچنا جائز ہے ، دھوکہ نہ ہونےکی وجہ سے کیونکہ جائیداد کی ہلاکت نادر ہے ،

خلاصہ یہ کہ کاروبار کی صورت مذکورہ جائز ہے ، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ جس سے خریدا ہے اسی کے ہاتھ نہ بیچے

فیصلہ جات شرعی کونسل میں ہے

*🖋️" جائداد غیر منقول کی بیع قبل قبضہ غیر بائع کے ہاتھ جائز ہے مگر جس سے مول لی تھی اس کے ہاتھ قبضہ سے پہلے اشیاء غیر منقولہ کی بیچ بھی جائز نہیں بلکہ قبضہ لازم ہے "*

*(📘ص۷۸ ، مطبوعہ: جامعۃالرضا بریلی شریف ، طبع:۱۴۳۶ھ)*

*خیال رہے کہ یہ جواز اسی وقت ہے جب کہ زمین کی جگہ اور اس کے حدود متعین ہوں ، ورنہ مفضی الی النزاع ہونے کی وجہ سے بیع ناجائز ہوگی ،*

امام علاؤالدین ابوبکر کاسانی حنفی متوفی۵۸۷ھ فرماتے ہیں

*🖋️" ومنها أن يكون المبيع معلوماً وثمنه معلوماً علماً يمنع من المنازعة، فإن كان أحدهما مجهولاً جهالة مقضية إلى المنازعة فسد البيع، وإن كان مجهولاً جهالة لا تفضي إلى المنازعة لا يفسد،"*

*(📙بدائع الصنائع ، کتاب البیوع ، فصل فی شروط الصحۃ ، ۶/۵۹۳ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالثانیۃ:۱۴۲۴ھ)*
یعنی،بیع کی شرائط صحت میں سےیہ بھی ہےکہ مبیع اور اس کی قیمت اس طرح معلوم ہوکہ مانع نزاع ہو ، اگر ان میں سے ایک بھی اس طرح مجہول ہوکہ نزاع تک پہونچائےتو بیع فاسد ہوجائےگی ،البتہ اگر ایسامجہول نہ ہوجومفضی الی النزاع ہوتو فاسد نہیں ہوگی

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻 کتبـــــــــــه:*
*محمد شکیل اخترقادری برکاتی، شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلی حضرت، صدرصوفہ ، ہبلی ، کرناٹک ،الھند۔*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: محمد شرف الدین رضوی، دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ، الھند۔*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے