اترانچل میں یونیفارم سول کوڈ کا سنگ بنیاد
مجلس قانون ساز میں یونیفارم سول کوڈ کے معاملہ پر زبردست مباحثہ ہوا تھا۔مسلم ممبران نے اس کی زبردست مخالفت کی تھی۔انسانوں کی تشکیل کردہ یکساں ثقافت کے بہت سے اصول یا تمام اصول اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو سکتے ہیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ تمام اصول وضوابط موافق اسلام ہو جائیں,لیکن جب یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا مقصد ہی اسلامی تمدن وثقافت کو سبوتاژ کرنا ہو تو پھر بہت باریک بینی کےساتھ انتہائی سازشی انداز میں کامن سول کوڈ کی تشکیل وتدوین میں اسلامی اصول وقوانین کی مخالفت کا لحاظ کیا جائے گا۔
اترا کھنڈ کے نئے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے وزارت کی حلف لیتے ہی 24:مارچ 2022 کو اعلان کر دیا ہے کہ اترا کھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کیا جائے گا۔
بی جے پی کو معلوم ہے کہ وہ نہ ملک کو ترقی دینے کی اہلیت رکھتی ہے اور نہ ہی ملک میں خوشحالی لانے کی کوئی تدبیر اس کے پاس ہے۔ایسی صورت میں عوام کے مذہبی جذبات کو برانگیختہ کرتے رہنا چاہئے,تاکہ ووٹ بینک مستحکم ہوتا جائے۔دوسری راہ یہ ہے کہ سیکولر پارٹیوں کو متحد ہونے سے روکا جائے,نیز مردہ اور نیم مردہ سیکولر پارٹیوں کو الیکشن کے وقت متحرک کر دیا جائے,تاکہ سیکولر ووٹ تاش کے پتوں کی طرح ادھر ادھر منتشر ہو جائے,اور بی جے پی جیت جائے۔
پشکر سنگھ دھامی نے بہت دھوم دھام سے اترانچل میں کامن سول کوڈ کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کر دیا ہے,لیکن ہندو دھرم کے مختلف قبائل میں مختلف رسم ورواج اور طرز معاشرت ہے۔اب یہ دیکھنا ہو گا کہ یونیفارم سول کوڈ قوم ہنود کے تمام قبائل کو قابل قبول ہوتا ہے یا نہیں۔
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:26:مارچ 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں