صحیح البہاری کی چھ جلدیں
اعلی حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے مشہور شاگرد وخلیفہ ملک العلما حضرت علامہ سید محمد ظفر الدین بہاری علیہ الرحمۃ والرضوان نے حنفی مسائل کی مؤید احادیث طیبہ کو صحیح البہاری میں جمع فرمایا۔اس کی پہلی جلد میں عقائد اہل اسلام وعقائد اہل سنت کو ثابت کرنے والی احادیث مقدسہ جمع کی گئی ہیں۔باقی پانچ جلدوں میں فقہی مسائل کی تائید کرنے والی احادیث کریمہ ہیں۔چھ جلدوں کے مشمولات کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
جلد اول۔کتاب العقائد
جلد دوم۔کتاب الطہارۃ تا کتاب الصلوۃ
جلد سوم۔کتاب الزکاۃ تا کتاب الصوم
جلد چہارم۔کتاب النکاح تا کتاب الوقف
جلد پنجم۔کتاب البیوع تا کتاب الغصب
جلد ششم۔کتاب الشفعہ تا کتاب الفرائض
جلد دوم حضرت ملک العلما قدس سرہ العزیز کی حیات طیبہ میں شائع ہوئی تھی,پھر ہند وپاک کے متعدد مکتبوں نے اسے شائع کیا۔باقی پانچ جلدیں اب تک غیر مطبوعہ ہیں۔
راقم السطور نے 2004میں شہزادہ ملک العلما پروفیسر مختار الدین احمد آرزو(1924-2010)سے علی گڑھ میں ان کے کاشانہ پر ملاقات کی تھی۔
موصوف نے فرمایا تھا کہ صحیح البہاری کی پہلی جلد کا مسودہ پروفیسر مسعود احمد مظہری مجددی(1930-2008)طباعت واشاعت کے واسطے لے گئے ہیں۔ یہ جلد عقائد سے متعلق احادیث طیبہ پر مشتمل ہے۔دوسری جلد مطبوعہ ہے۔باقی چار جلدوں کے مسودات میرے پاس ایک بکس میں محفوظ ہیں۔اس میں ملک العلما قدس سرہ العزیز کی دیگر کتابوں کے بھی مسودات ہیں۔
قریبا اٹھارہ سال ہو چکے ہیں,لیکن جلد اول کی طباعت کی خبر موصول نہیں ہو سکی۔اخیر کی چار جلدوں سے متعلق بھی کوئی خبر معلوم نہ ہو سکی۔اصحاب خیر جلد دوم ہی کی بار بار اشاعت فرما رہے ہیں۔حضرت ملک العلما قدس سرہ العزیز کی کتابوں کے مسودات ان کے پوتے جناب پروفیسر طارق مختار بن پروفیسر آرزو کی امانت میں ہیں۔ان سے رابطہ کر کے مزید مسودات حاصل کرنا چاہئے۔چوں کہ صحیح البہاری ایک اہم کتاب ہے,لہذا اس کی مکمل جلدوں کی طباعت واشاعت ہونی چاہئے۔
مجدد صدی دوازدہم حضرت علامہ محب اللہ بہاری(مصنف مسلم الثبوت وسلم العلوم)اور حضرت ملک العلما فاضل بہاری علیہما الرحمۃ والرضوان حضرت سید ابراہیم ملک بیاغازی علیہ الرحمۃ والرضوان کی اولاد کرام میں سے ہیں۔حضرت ملک بیاغازی قدس سرہ العزیز کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں حضور غوث اعظم جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ تک پہنچتا ہے۔آپ محمد شاہ تغلق بادشاہ ہند کی فوج کے سپہ سالار تھے۔آپ کو سلطان محمد شاہ تغلق نے صوبہ بہار پر فوج کشی کے لئے بھیجا۔اللہ تعالی نے آپ کو فتحیابی عطا فرمائی۔باشاہ تغلق نے آپ کو صوبہ بہار کا صوبیدار وحاکم مقرر کیا۔آپ نے بہار میں متعدد راجاؤں سے جنگیں لڑیں۔رہتاس کے قلعہ کی فتحیابی کے بعد 13:ذی الحجہ 753ھ کو آپ کی شہادت ہوئی۔شکست خوردہ فوج کے چند سپاہی موقع کے منتظر تھے۔ان لوگوں نے اچانک آپ پر حملہ کر کے آپ کو شہید کر دیا۔آپ کی لاش دار الحکومت بہار شریف لائی گئی اور قصبہ بہار شریف کی پیر پہاڑی پر آپ کو دفن کیا گیا۔آپ فوجی سپہ سالار ہونے کے ساتھ ایک با کرامت بزرگ تھے۔سلطان فیروز شاہ تغلق نے آپ کے مزار مقدس پر ایک عالیشان گنبد بنوایا۔
آپ حضرت مخدوم شرف الدین احمد بن یحیی منیری علیہما الرحمۃ والرضوان کے ہم عصر تھے۔سلطان فیروز شاہ تغلق نے آپ کے مزار کے شاہی گنبد کی تعمیر کی نگرانی حضرت مخدوم بہاری علیہ الرحمۃ والرضوان کے سپرد کی تھی۔حضرت مخدوم بہاری علیہ الرحمۃ والرضوان اس وقت حکومتی عہدہ دار اور منصب دار تھے۔
چوں کہ حضرت سید ابراہیم ملک بیا غازی قدس سرہ العزیز کا شاہی خطاب"ملک"تھا,اس لئے آپ کے شہزادگان بھی اپنے ناموں کے ساتھ اس لقب کا استعمال کرنے لگے اور پھر ان کی آل واولاد میں یہی سلسلہ جاری ہو گیا۔آپ کی اولاد کرام میں اپنے ناموں کے ساتھ سید کا لقب استعمال کرنے کا رواج متروک ہو گیا اور حضرت ملک بیا غازی علیہ الرحمۃ والرضوان کی آل واولاد"ملک"کے خاص لقب سے متعارف ہو گئی۔
حضرت ملک العلما قدس سرہ العزیز نے ایک رسالہ:"خیر السلوک فی نسب الملوک"میں خانوادہ ملک کے 24:مشہور اور قدیم قصبات ومواضعات کا نسب نامہ رقم کیا ہے۔میں اسی رسالہ کی زیراکس کاپی حاصل کرنے علی گڑھ حاضر ہوا تھا۔پروفیسر آرزو اس وقت کثرت مصروفیات کے سبب مسودہ کی تلاش کی فرصت نکال نہ سکے اور آئندہ کا وعدہ کیا۔بعد میں مجھے فرصت میسر نہ آ سکی۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:29:مارچ 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں