شخصیت سازی عہد حاضر کا مرض مہلک
شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے کہا:
مٹا دو اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہو
کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے
علامہ بدر القادری مصباحی(ہالینڈ)نے فرمایا:
شخصیت سازی کی بیماری جہاں میں عام ہے
ہے ضرورت قصر دیں کا تم کوئی پتھر بنو
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عصر حاضر میں شخصیت سازی ایک مرض متعدی کی طرح تیز رفتاری کے ساتھ اپنا دائرہ وسیع کرتی جا رہی ہے۔یہ مرض اصحاب علم وفضل میں بھی پھیلتا جا رہا ہے۔
خاص کر جن حضرات کے کچھ مداحین ومعتقدین ہیں,ان میں سے بعض لوگ اس بیماری میں مبتلا نظر آتے ہیں۔یہ سخت ضرر رساں مرض ہے۔جب کسی کے اندر سرایت کر جائے تو اس سے چھٹکارا مشکل ہے۔
ہمیں سوچنا چاہئے کہ عزت ونیک نامی اور عوام وخواص میں قبولیت اللہ تعالی کی جانب سے عطا ہوتی ہے۔خدا ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)ہم سے راضی ہیں تو یہ ہمارے لئے قابل رشک نعمت اور عظیم دولت ہے۔اگر لوگ خوش ہیں اور اللہ ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)ناراض ہوں تو اس سے بڑی ناکامی ونامرادی اور کیا ہو سکتی ہے۔
حسب قوت دینی خدمات انجام دیتے رہیں۔شہرت وناموری آپ کی تلاش وجستجو میں سرگرداں نظر آئے گی۔
بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں
مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا
مخلص خدام دین کو شہرت وناموری سے کچھ غرض نہیں۔اللہ تعالی ہم سب کو توفیق صالح عطا فرمائے۔آمین
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:05:مئی 2022
ہمارے مضامین کے لئے ٹیلی گرام لنک
https://t.me/TariqueAnwerMisbahi
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں