-----------------------------------------------------------
*📚کفاءت کے بارے میں ایک سوال اور اس کا جواب📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کیا کفاءت میں برادری کا بھی اعتبار ہوتا ہے مثلا زید جو کہ منصوری برادری سے تعلق رکھتا ہے اور ہندہ میواتی برادری سے تعلق رکھتی ہے تو ان دونوں کی برادری آپس میں کفو ہونے سے مانع ہے یا نہیں
اور چونکہ کفاءت میں جو چھ چیزیں معتبر ہیں ان میں برادری کا ذکر ہے نہیں
مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
*المستفتی: محمد ارمان رضا مرادبادی*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجواب :*
کفاءت میں برادری کا اعتبار ہوتا ہے جبکہ اس میں شرعی معنی بھی پایا جاے.
زید جو کہ منصوری برادری سے تعلق رکھتا ہے اور ہندہ میواتی ہے اور عرف عام میں اگر منصوری لوگ میواتی سے عزت و شرفیت میں کم ہیں تو ان کے مابین بے رضاے ولی نکاح نہ ہوگا اور اگر برابر ہیں کہ اولیاے زن کیلئے باعث ننگ و عار نہیں تو نکاح درست ہے۔
جیسا کہ فقیہ اعظم ہند صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
کفو کے یہ معنی ہیں کہ مرد عورت سے نسب وغیرہ میں اتنا کم نہ ہو کہ اس سے نکاح عورت کے اولیا کے لیے باعثِ ننگ و عار ہو کفاءت صرف مرد کی جانب سے معتبر ہے عورت اگرچہ کم درجہ کی ہو اس کا اعتبار نہیں،
*( 📒بہار شریعت جلد دوم حصہ (۷) ص (۵۴) مطبوعہ دعوت اسلامی )*
کفو میں کس چیز کا اعتبار ہے تنویر الابصار میں ہے:
*" تعتبر(یعنی الکفاءۃ)نسبا وحریۃ واسلاما ودیانہ ومالا وحرفۃ "*
کفو ہونے میں نسب، حریت، اسلام، دیانت، مال اور حرفت کا اعتبار ہے۔
*( 📘درمختار شرح تنویر الابصار فصل فی الکفاءۃ جلد (۱) ص (۱۹۴/۱۹۵) مطبع مجتبائی دہلی )*
نیز امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
*شرع میں غیر کفو وہ ہے کہ نسب یا مذہب یا پیشے یا چال چلن میں ایسا کم ہو کہ اس کے ساتھ عورت کا نکاح اولیائے زن کے لیے باعث ننگ وعار ہو، ایسے شخص سے اگر بالغہ بطور خود نکاح کرے گی نکاح ہوگا ہی نہیں اگرچہ نہ ولی نے منع کیا ہو نہ اس کے خلاف مرضی ہو۔*
*(📕فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۱۱) ص (۲۸۶) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
درمختار میں ہے:
*" یفتی فی غیر الکفو بعدم جوازہ اصلا "*
غیر کفو میں اصلا نکاح کے ناجائز ہونے کا فتوٰی دیا جائے گا۔
*(📚 درمختار باب الولی جلد (۱) ص (۱۹۱) مطبع مجتبائی دہلی )*
*لیکن عام محاورے میں غیر کفو اسے کہتے ہیں جو اپنا ہم قوم نہ ہو جیسا کہ آپ سوال میں مذکور ہے تو ایسی صورت میں نکاح بنا رضاء ولی بھی جائز ہے،*
درمختار میں ہے:
*" نفذ نکاح حرۃ مکلفۃ بلا رضی ولی،*
عاقلہ بالغہ حرہ عورت کا نکاح ولی کی رضا کے بغیر بھی نافذ ہوتا ہے،
*(📒 درمختار باب الولی جلد (۱) ص (۱۹۱) مطبع مجتبائی دہلی )*
اور جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
عوام کے محاورہ میں غیر کفو اسے کہتے ہیں جو اپنا ہم قوم نہ ہو مثلا سید و شیخ یا شیخ اور پٹھان یا پٹھان اور مغل، ایسا غیر کفو اگر اس شرعی معنی پر غیر کفو نہ ہو تو بالغہ کا بے اذن ولی بلکہ بنا راضی ولی اس سے نکاح کر لینا جائز ہے اور ولی کو اس پر کوئی حق اعتراض نہیں۔
*( 📘فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۱۱) ص (۲۸۶) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی شان محمد مصباحی القادری صاحب قبلہ فرخ آباد یوپی۔*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں