باب اعتقادیات کے جدید مغالطے قسط اول

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما 

باب اعتقادیات کے جدید مغالطے

قسط اول

ایک طویل مدت سے علم کلام سے مشغولیت رکھنے کے سبب لوگوں کے نوع بہ نوع سوالات سے کچھ حد تک واقف ہوں۔ان میں سے بہت سے دعوے جھوٹے اور باطل ہوتے ہیں,لہذا ان میں سے بعض مکذوبات ومغالطات اور ان کے مختصر جوابات رقم کرنے کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ان شاء اللہ تعالی اہل ایمان کے واسطے نفع بخش ثابت ہو گا۔

چوں کہ یہ اباطیل واکاذیب انتہائی دل کش اسالیب وتراکیب اور دل فریب وپر کشش لہجوں میں پیش کئے جاتے ہیں,لہذا ضعیف الاعتقاد شک ووہم میں مبتلا ہو جاتا ہے اور مریض القلب کے واسطے تو یہی اکاذیب واباطیل بہ منزل دلائل وبراہین ہیں۔

عہد حاضر میں پیش کئے جانے والے چند مغالطے اور ان کے مختصر جوابات درج ذیل ہیں۔

(1)مغالطہ اول:
 دیوبندیوں نے اشخاص اربعہ کی کتابوں(تحذیر الناس,براہین قاطعہ,حفظ الایمان وغیرہا)سے کفریہ عبارتیں نکال دی ہیں,لہذا عہد حاضر کے دیابنہ کو اشخاص اربعہ کی کفریہ عبارتوں کا علم نہیں,پس ان پر حکم کفر عائد نہیں ہو گا۔

جواب:تحذیر الناس,براہین قاطعہ,حفظ الایمان وغیرہا کا وہ ایڈیشن پیش کیا جائے,جس میں کفریہ عبارات خارج کر دی گئی ہیں۔سچ یہ ہے کہ آج تک وہ کفریہ عبارات مذکورہ کتابوں میں مسلسل شائع ہو رہی ہیں۔

(2)مغالطہ دوم:
حسام الحرمین کو تصدیق کے لیے جامعہ نظامیہ حیدر آباد(دکن)بھیجا گیا تھا,لیکن شیخ الاسلام حضرت انوار اللہ فاروقی اور جامعہ نظامیہ کے اساتذہ نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

جواب:
(الف)شیخ الاسلام حضرت انوار اللہ فاروقی(1265-1336)کی وفات امام اہل سنت قدس سرہ العزیز(1272-1340) کی وفات سے چار سال قبل 1336 میں ہو چکی تھی اور برصغیر میں حسام الحرمین کی تصدیق کا سلسلہ امام اہل سنت کی وفات کے چار سال بعد 1344میں شروع ہوا۔قریبا دو سال 1344 اور 1345تک یہ سلسلہ جاری ریا-برصغیر کے 268 اکابر علمائے کرام ومشائخ عظام نے حسام الحرمین کی تصدیق کی۔ان تصدیقات کا مجموعہ"الصوارم الہندیہ"ہے۔

(ب)حضرت علامہ غلام دستگیر قصوری علیہ الرحمۃ والرضوان کے رسالہ:تقدیس الوکیل عن توہین الرشید والخلیل پر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اور حضرت شیخ انوار اللہ فاروقی حیدرآبادی کی تصدیقات ہیں۔تقدیس الوکیل میں خلیل احمد انبیٹھوی,رشید احمد گنگوہی اور قاسم نانوتوی کا حکم شرعی مرقوم ہے۔اس میں براہین قاطعہ اور تحذیر الناس کی عبارتوں کا رد مرقوم ہے۔تھانوی کا رسالہ(حفظ الایمان)اس وقت معرض وجود میں نہیں آیا تھا۔

(ج)جامعہ نظامیہ سے متعلق جو من گڑھت افسانہ اور فرضی کہانی بیان کی جاتی ہے,وہ کس کتاب میں منقول ہے؟

(3)مغالطہ سوم:
برصغیر کے علمائے اہل سنت وجماعت میں سے صرف پچیس فی صد علمائے کرام نے حسام الحرمین کی تصدیق کی تھی,باقی پونا حصہ تصدیق سے الگ رہا۔

جواب:
(الف)1344 اور 1345ہجری میں حسام الحرمین پر برصغیر کے علمائے اہل سنت کی تصدیقات حاصل کی گئی تھیں۔کوئی ایک ہی واقعہ پیش کیا جائے کہ فلاں سنی صحیح العقیدہ عالم نے حسام الحرمین کی تصدیق سے انکار کیا تھا۔

(ب)علمائے مصدقین نے فرمایا ہے کہ جو اشخاص اربعہ اور قادیانی کو کا کافر نہ مانے,وہ کافر ہے۔
سوال یہ ہے کہ بالفرض پونا حصہ نے تحریری تصدیق نہیں کی تو ان حضرات نے حکم شرعی کو تسلیم کیا یا نہیں؟

اگر تمام حقائق سے واقف وآشنا ہو کر حکم شرعی کا انکار کیا تو وہ فرضی پونا حصہ مرتد ہے۔من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر کا یہی مفہوم ہے۔

منکرین کی کثرت وقلت کے سبب شرعی حکم بدلتا نہیں ہے۔عہد صدیقی میں کلمہ گویان اسلام کی اکثریت غلط راہ پر جا پڑی تھی۔صحیح راہ پر باقی رہنے والوں کی تعداد کم تھی,اس کے باوجود سب پر شرعی حکم نافذ کیا گیا اور ان مخالفین سے جہاد کیا گیا۔

اگر تصدیق نہ لکھنے والوں نے زبانی طور پر شرعی حکم کو تسلیم کیا,لیکن کسی عذر کے سبب وہ تحریری تصدیق نہ لکھ سکے تو ان پر کوئی الزام نہیں۔

دراصل تصدیق بالقلب اور اقرار باللسان ضروری ہے۔جب زبانی اقرار ثابت ہے تو خاص طور پر تحریر کی ضرورت نہیں۔

(ج) بعض علمائے مصدقین کی آل واولاد صلح کلی ہو گئی,پس یہ لوگ کہنے لگے کہ ہمارے آبا واجداد نے تصدیق حسام الحرمین سے رجوع کر لیا تھا۔خانقاہ پھلواری(پٹنہ)اور غالبا اہل گولڑہ بھی اسی قبیل سے ہیں۔

اسلام خود ہی سر بلند ہے۔جو اس سے جدا ہوا,وہ سرنگوں ہوا۔اشخاص وافراد کو اسلام سے سربلندی حاصل ہوتی ہے,اسلام کو زید وبکر سے سربلندی حاصل نہیں ہوتی۔حدیث شریف میں ہے:(الاسلام یعلو ولا یعلی علیہ)

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:15:جولائی 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے