Header Ads

مندر کو خدا کا گھر کہنے والے پر حکم شرع

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚مندر کو خدا کا گھر کہنے والے پر حکم شرع📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 آپ حضرات کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ایک آدمی ہے وہ کہہ رہا ہے کہ مندر اور مسجد اللہ کا گھر ہے ایسا کہنا کیسا ہے ؟ اور وہ یہ مثال دے رہا ہے کہ ساری کائنات اللہ کے ہے تو مسجد اور مندر بھی اللہ کا گھر ہے ایسا کہنا کیسا ہے ؟ قرآن حدیث سے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں ۔
 *سائل : قاری محمد ارمان مسعودی بہرائچی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 *جواب:* مسجد و مندر دونوں کو اللہ کا گھر کہنے والا اسلام سے خارج ہوکر کافر و مرتد ہو گیا کیونکہ مسجد خانۂ خدا ہے ، الله وحده لا شريك له کی خالص عبادت گاہ ہے اور مندر بت خانہ ہے ، بتوں کی پوجا کی جگہ ہے ، شرک کا گھر ہے لہذا مسجد و مندر کو ایک کہنا سخت جہالت ہے اور کفر و الحاد ہے جیسا کہ اسی طرح ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حضرت علامہ مفتی شریف الحق علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
"رام رحیم ایک ہے اور مندر و مسجد خدا کا گھر ہے ان جملوں کی وجہ سے مذکورہ شخص کافر و مرتد ہو گیا اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی رام رحیم ایک نہیں ہو سکتے کیونکہ رام اجودھیا کے راجہ ایک انسان کا نام تھا جو کہ مخلوق ہے اور اللہ عز و جل خالق ہے دونوں ایک کیسے ہو سکتے مسجد خالص اللہ تعالٰی کی عبادت کیلئے ہے مندر بتوں کی پوجا کے لئے ہے دونوں کو ایک کہنا سراسر کفر ہے اس پر فرض ہے کہ ان کلمات کفر سے توبہ کرے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اگر بیوی رکھنا چاہتا ہے تو اس سے جدید نکاح بھی کرے اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو مسلمان اس سے میل جول سلام و کلام بند کر دیں مر جائے تو مسلمان اس کے غسل کفن دفن جنازے میں شریک نہ ہو " اھ (فتاوی شارح بخاری ج 1 ص 192 : مطبوعہ دائر البرکات گھوسی ضلع مئو ) 

واللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*کریم الله رضوی، خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے