Header Ads

اپنی بہو یا اپنی ساس کے ہونٹوں پر بوسہ لینا حرمت مصاہرت کو ثابت کر دے گا

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚اپنی بہو یا اپنی ساس کے ہونٹوں پر بوسہ لینا حرمت مصاہرت کو ثابت کر دے گا📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال... کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کہ بارے میں کہ زید اور ہندہ کی شادی ہوئے ایک سال گزر گیا میاں بیوی ناشتہ کر رہے تھے تو اچانک ہندہ کو الٹی ہونے لگی وہ کھڑی ہو کر چلی گئی اور اپنے کمرے میں فراغت کہ بعد لیٹ گئی اس کہ بعد زید کا باپ(ہندہ کا سسر) کمرے میں داخل ہوا اور پوچھا کہ کیا ہوا بیٹا ( پوچھنے کی وجہ یہ تھی کہ گزشتہ شب زید اور ہندہ کے درمیان بہت زیادہ جھگڑا ہوا تھا) ہندہ نے سب روداد سنا دی بعد میں زید کے باپ(ہندہ کا سسر) نے ہندہ کو ہونٹوں پو بوسہ لیا اور گلے لگا لیا اور کہا کہ اگر ہم مرجائیں گے تو تم لوگوں کا کیا ہوگا یعنی تم لوگوں کا گھر کیسے چلیگا؟؟؟؟
نیز زید کا بیان ہے کہ میری بیوی کی آواز اچھی ہے تو میرے والد (ہندہ کا سسر) کبھی کبھی میری بیوی سے نعت و منقبت سنتے ہیں اور خوش ہوکر تمام اہل خانہ یعنی خود زید زید کی والدہ زید کے چھوٹے بھائی کی بیوی زید کے چھوٹے بھائی اور زید کی بہن سب کے سامنے پیشانی پر بوسہ لیتے ہیں
ہندہ کا سسر پیار سے اپنی بیٹیوں کو بھی پیشانی پر بوسہ دیتا ہے اور اپنی بہو کو بھی
کیا سسر کے اپنی بہو کو اس طرح بوسہ لینے سے حرمت مصاہرت ثابت ہو جائیگی جبکہ سسر کی عمر 62 سال ہے
نیز سسر کی عادت ہے کہ وہ سب کہ سامنے پیشانی بوسہ لے لیا کرتا تھا البتہ اس دن سسر نے ہونٹ پر بوسہ لے لیا تو کیا اس کے ہونٹ پر بوسہ لینے سے حرمت مصاہرت ثابت ہو جائیگی
نیز زید یہ کہ رہا ہے کہ اگر حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے تو ہندہ کا کہنا ہے کہ وہ خودکشی کر لیگی ( ما قبل میں شادی سے پہلے اس کی منگنی ٹوٹنے پر ایسی کوشس کر چکی ہے) اور زید کا کہنا ہے کہ اگر حرمت ثابت ہو جائے پھر اگر میاں بیوی میں سے کوئی شرک کا ارتکاب کر لے پھر کلمہ پڑھ کر داخل اسلام ہو جائے تو کیا زید اب ہندہ سے نکاح کر سکتا ہے؟؟؟؟

جلد سے جلد جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں
*المستفتی: محمد قاسم جامعی اشرفی گجراتی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*برصدق مستفتی صورت مسئولہ میں اگر زید کا باپ اس بات کا اقرار کرتاہے ، یا وہ تو منکر ہے مگر ہندہ کے بتانے پر زید اس کی تصدیق کرتا ہے تو حرمت مصاہرت ثابت ہوچکی ہے ، کہ تقبیل فم یعنی منہ اور ہونٹوں کا بوسہ مطلقاً موجب حرمت مصاہرت ہے ، اگرچہ زید کا باپ عدم شہوت کا قول کرے ،*

چنانچہ امام کمال ابن ھمام حنفی متوفی ۸۶۱ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" وفي التقبيل إذا أنكر الشهوة اختلف فيه، قیل لا يصدق لأنه لا يكون إلا عن شهوة غالباً فلا يقبل إلا أن يظهر (۱) خلافه بالانتشار ونحوه، وقيل يقبل، وقيل بالتفصيل بين كونه على الرأس والجبهة والخد، فيصدق أو على الفم فلا "* 
*📕(فتح القدیر، کتاب النکاح، فصل فی بیان المحرمات ، ۳/۲۱۴ ، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان، الطبعۃالاولی:۱۴۲۴ھ)*
یعنی، بوسہ دینے میں اگر بوسہ دینےوالا شہوت کا منکر ہوتو فقہاء کا اختلاف ہے ، ایک قول یہ ہےکہ اس کی بات نہیں مانی جائےگی کیونکہ منہ کا بوسہ عموماً شہوت سے ہی ہوتا ہے ، لہذا اس کا انکار مقبول نہیں ، مگر یہ کہ اس کا خلاف انتشار وغیرہ کے ذریعہ ظاہر ہو ، اور ایک قول یہ ہےکہ قبول کیا جائے گا ، اور ایک قول میں تفصیل ہے کہ سر ، پیشانی اور گال پہ ہوتو مانا جائےگا اور منہ پہ ہوتو نہیں ، 

اور امام شمس الدین محمد تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ اور علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" قبل أم امرأته في أي موضع كان على الصحيح. «جوهرة» حرمت عليه امرأته ما لم يظهر عدم الشهوة "*
*📕(تنویر الابصار مع الدرالمختار ، کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ، ص۱۸۰ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اپنی بیوی کی ماں کو چومنا چاہے کسی جگہ میں ہو صحیح قول پر ، عدم شہوت ظاہر نہ ہونے کی صورت میں اس پر اس کی بیوی کو حرام کردےگا ،

اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" لا يصدق لو قبلها على الفم، وبه يفتى "*
*📕(ردالمحتار ، کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ، ۴/۱۱۳ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اگر منہ پر بوسہ دیا تو عدم شہوت کی بات مقبول نہیں اور اسی پر فتوی ہے ،

اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" جس طرح لبوں کا بوسہ لینا خواہی نخواہی بنظر شہوت قرار پائے گا یہاں تک کہ اگر وہ شخص ادعا کرے کہ یہ فعل مجھ سے بنظر شہوت نہ ہوا تو ہرگز قبول نہ کریں گے اور حکم حرمت ابدی دیں گے یہی حال بوسہ رخسار کا ہونا چاہئے کہ یہ بھی بشہوت ہی ٹھہرے گا اور بوسہ لینے والیے کا انکار مسموع نہ ہو گا "*
*📕(فتاوی رضویہ مترجم ، کتاب النکاح ، باب المحرمات ، رقم المسئلۃ:۱۸۴ ، ۱۱/۳۴۴ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*

*خیال رہے کہ " ماں کے ہونٹوں پر بوسہ دینے " کے سلسلہ میں بعض حضرات نے اپنے فتوی میں عدم حرمت مصاہرت پر جزم کیا ہے*
*مگر یہ بھی ظاہر ہےکہ اگر یہ حکم ہو بھی تو محض محرمات نسبیہ میں ہوگا کیونکہ تمام معاملات میں نسب و صہر یکساں نہیں ، مثلاً محرم نسبی سے مطلقاً پردہ نہیں ، جبکہ محرم صہری سے اندیشہ فتنہ کے وقت پردہ واجب ہے ،*

چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں:
*🖋️" ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقا واجب۔ اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرنا واجب اگر کریگی گنہگار ہوگی اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت و رضاعت ان سے پردہ کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز ۔ مصلحت و حالت پر لحاظ ہو گا۔ اس واسطے علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے۔ یہی حکم خسر اور بہو کا ہے۔ اور جہاں معاذاللہ فتنہ ہو پردہ واجب ہو جاۓ گا "*
*📕(فتاوی رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، باب النظر واللمس ، رقم المسئلۃ: ۱۰۰ ، ۲۲/۲۴۰ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*

*محض اندیشہ فتنہ کی بناء پر پردہ واجب ہونا اسی فتنہ میں پڑنے سے اجتناب کی خاطر ہے ، فلہذا جب اس فتنے میں پڑگیا تو لازماً ساس اور بہو کے منہ کا بوسہ مطلقاً موجب حرمت مصاہرت ہی ہوگا ،*
*نیز یہاں حرمت مصاہرت پر قرینہ بھی موجود ہےکہ " ہونٹوں پر بوسہ بھی لیا اور گلے بھی لگا لیا "*
*گلے لگانا مستقل موجب حرمت مصاہرت ہے ،* 

چنانچہ امام شمس الدین محمد تمرتاشی حنفی فرماتے ہیں:
*🖋️" والمعانقۃ کالتقبیل "*
*📕(تنویر الابصار ، کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ، ص۵۶ ، مطبعۃالترقی مصر ، الطبعۃالاولی:۱۳۳۲ھ)*
یعنی گلے لگانا بوسہ لینے ہی کی طرح ہے ، 

*ہندہ نہ زید کیلئے حلال ہے اور نہ ہی اس کے باپ کیلئے ، دونوں پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حرام ہو گئی ہے ، اب چارہ کار یہی ہےکہ زید متارکہ کرے یعنی کہہ دے کہ میں نے اسے چھوڑ دیا ، بعد عدت وہ جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے ،*
*اور یہ اس کیلئے کوئی سزا یا بےعزتی کی بات نہیں کہ پریشان ہو بلکہ یہ تو اس کیلئے عزت کی بات ہے کہ جہاں اس کیلئے گندے خیالات آئے اسلام نے اس کی یوں حفاظت فرمائی کہ اس گندے ماحول میں اسے رکھنا بھی پسند نہ کیا ،*

*خودکشی کے بارے میں ہرگز ہرگز نہ سوچے کہ خودکشی حرام ہے*

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:*
*" مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى فِيْهِ خَالِداً مُخَلَّداً فِيْهَا أبَداً. وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فًسُمُّهُ فِيْ يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ خَالِداً مُخَلَّداً فِيْهَا أبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيْدَةٍ فَحَدِيْدَتُهُ فِيْ يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِيْ بَطْنِهِ فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ خَالِداً مُخَلَّداً فِيْهَا أبَدًا» "*
*📔(صحیح البخاری ، کتاب الطب ، ـ باب شرب السم والدواء به وما يخاف منه والخبيث ، رقم الحدیث: ۵۷۷۸ ، دارابن کثیر بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳)*
ترجمہ: جس نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی وہ مسلسل جہنم میں گرتا رہے گا اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی (قیامت کے دن ) وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں اسے ہمیشہ کھاتا رہے گا اور جس نے پٹھری کے ذریعے خود کو قتل کیا، (قیامت کے دن) وہ پچھری اس کے ہاتھ میں ہوگی اور دوزخ کی آگ میں ہمیشہ وہ چھری اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا ،

*اور شرک اس کائنات کا سب سے بڑا گناہ ہے جس کی ہرگزہرگز کوئی بخشش نہیں ، فلہذا ایک لمحہ کیلئے بھی اس کا خیال بھی نہ لائے* 

*اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:*
*" اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ-وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِیْمًا "*
*📔(القرآن الکریم ، ۴/۴۸)*
ترجمہ: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا اس نے بڑے گناہ کا طوفان باندھا ،

*اور یاد رکھے کہ اس مسئلہ کا حل نہ کفر و شرک ہے نہ فسق ارتداد بلکہ یہ حرمت ابدی ہے جیساکہ اوپر فتاوی رضویہ کی عبارت سے معلوم ہوا*

*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی، شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء الله النعیمی عفی عنہ ، خادم الحدیث والافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:محمد شرف الدین رضوی ، دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب: فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
*✅الجواب صحیح:ابو ثوبان محمد کاشف مشتاق عطاری نعیمی ،دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:مفتی عبدالرحمن قادری، دارالافتاء غریب نواز، لمبی جامع مسجد ملاوی ، وسطی افریقہ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے