سامان بکوانے کی شرط پر اجرت متعین کرنا، کمیشن ایجنٹ اجرت مثل یا کم ہو تو طئے شدہ اجرت کا مستحق ہوگا

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚سامان بکوانے کی شرط پر اجرت متعین کرنا، کمیشن ایجنٹ اجرت مثل یا کم ہو تو طئے شدہ اجرت کا مستحق ہوگا📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے تعلق سے کہ دو بھائی ہیں بڑا بھائی زید اور چھوٹا بھائی بکر ان میں سے بڑے بھائی زید نے اپنے پیسے لگاکر ایک تجارت شروع کی اور اپنے چھوٹے بھائی بکر سے کہا کہ ان چیزوں کے بکوانے میں اگر آپ کا ساتھ رہا یعنی محنت کرکے مال بکوانے میں آپ نے کوشش کی تو تم کو اتنا نفع (مثلا ایک سو روپے میں دس روپے) بطور کمیشن دونگا تو اب دریافت طلب یہ ہے کہ اس مذکورہ چھوٹے بھائی کو کتنی محنت کرنی ہوگی کہ اس کو کمیشن کا وہ پیسہ جائز ہو ۔ تقریباً 2 سالوں سے ایک شخص جس کا نام عمر ہے زید سے معاملات تجارت براہ راست کرتا رہا اور تمام حساب و کتاب و گفتگو بلکہ اس تجارت کے تمام اسرار و رموز زید سے عمر کرتا رہا ہے البتہ عمر نے اس تجارت کے بارے میں ( اس میں بطور وکیل کے شامل ہوکر ) کمانے کے لیے سب سے پہلے زید کے چھوٹے بھائی بکر سے صرف ایک بار بات کی تھی کہ میں یہ کام کرنا چاہتا ہوں تو وہ بتائے کہ اچھی بات ہے بڑے بھائی زید نے اس میں اتنا نفع رکھا ہے بس اتنی ہی بات عمر کی بکر سے ہوئی پھر زید نے عمر کو کانٹیکٹ کیا اور عمر براہ راست زید سے لین دین کرتا رہا ہے 
تو اب بکر عمر کے کمیشن میں اپنا حصہ طلب کررہا ہے کیا یہ طلب کرنا بکر کے لیے جائز ہے جب کہ صرف ایک بار اس تجارت کے بارے میں ایک یا 2 منٹ ہی بات ہوئی تھی بکر اور عمر کی

جواب دے کر دونوں بھائیوں کے اختلاف کو دور کریں دونوں بھائی شریعت کے مسئلے کے سامنے سر خم تسلیم ہیں
*سائل: محمد نواز احمد 
کرناٹک*
نوٹ: مال بکوانے میں تمہارا ساتھ رہا تھا تو اتنا نفع تم کو دونگا اس سے مراد یہ کی سائل محنت کرکے مال بکوانے کی کوشش کرے گا اور جتنا مال بکے اس حساب سے کمیشن لے گا۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*اس باب میں اصول یہ ہے کہ دلال و سمسار یعنی کمیشن ایجنٹ نے اگر محنت و کوشش ، دوڑ دھوپ میں اپنا زمانہ صرف کیا تو صرف اجر مثل یعنی ایسے کام اتنی سعی پر جو مزدوری ہوتی ہے اس کا مستحق ہوگا ، اس سے زائد نہیں پائے گا ، اگر چہ بائع سے قرار داد کتنے ہی زیادہ کا ہو، اور اگر قرار داد اجر مثل سے کم کا ہو تو کم ہی دلائیں گے کہ سقوط زیادتی خود اس کی رضا سے ہے*
 
چنانچہ امام فقیہ النفس ابوالمحاسن حسن بن منصور المعروف بقاضیخان اوزجندی فرغانی حنفی متوفی ۵۹۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" إن كان الدلال الأول عرض وتعنى وذهب في ذلك روزكاره، كان له أجر مثله بقدر عنائه وعمله "*
*📔(فتاوی قاضی خان ، کتاب الاجارات ، باب الاجارۃ الفاسدۃ ، ۲/۲۲۹ ، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان ، الطبعۃالاولی:۲۰۰۹ء)*
یعنی، اگر روزگار کے سلسلہ میں دلال اول نے محنت کی اور آیا گیا تو اس کی محنت اور عمل کے مطابق مثلی اجرت ہو گی ،

*فلہذا صورت مسئولہ میں ان چیزوں کے بکوانے میں چھوٹے بھائی کا جتنا ساتھ رہے گا اور جتنی محنت کرےگا اسی کے حساب سے نفع میں سے اجرت مثل بطور کمیشن پائےگا ، اور اگر اجرت مثل سے کم طئے پایا ہے تو جوطئے پایا ہے اسی کا مستحق ہوگا ،*

چنانچہ علامہ زین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" بعه لي بكذا ولك كذا فباع له فله أجر المثل "*
*📔(الاشباہ والنظائر ، الفن الثانی ، کتاب الاجارات ، ص۲۳۱ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی: ۱۴۱۹ھ)*
یعنی ، اگر دوسرے کو کہا تو میرے لئے اتنے میں اس کو فروخت کر تو اس نے وہ چیز فروخت کر دی تو دلال مثلی اجرت کا مستحق ہوگا ،

اور علامہ سید شہاب الدین احمد بن محمد حموی حنفی متوفی ۱۰۹۸ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" أي ولا يتجاوز به ما سمي وكذا لو قال اشتر لي كما في البزازية وعلى قياس هذا السماسرة والدلالين الواجب أجر المثل "*
*📔(غمزعیون البصائر ، الفن الثانی ، کتاب الاجارات ، ۳/۱۳۱ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی: ۱۴۰۵ھ)*
یعنی ، مقررہ اجرت سے زائد نہ ہوگی،اور یوں ہی اگر کہا تو مجھے خرید دے، جیسا کہ برازیہ میں ہے اور اس پر قیاس ہو گا دلال حضرات کا معاملہ کہ ان کو مثلی اجرت دی جاۓ گی ،

*اور چونکہ جتنی محنت اسی کے حساب سے نفع میں طئےشدہ کمیشن ہے تو اب یہ چھوٹے بھائی پر منحصر ہےکہ کتنی محنت کرتا ہے ، جتنا نفع بطور کمیشن چاہتا ہے اسی کے مطابق محنت کرے ،*
*رہ گئی بات زید کے ساتھ عمر کا رابطہ کروانے کی ! ظاہر ہے کہ یہ رابطہ بکر کے توسط سے ہوا یعنی اس گراہک کو لانے کا سبب بکر ہوا ، فلہذا پہلی بار عمر کے ہاتھ مال بیچنے میں یقیناً بکر کا ساتھ اور اس کی کوشش شامل رہی ، اس لئے عمر کے ہاتھ پہلی دفعہ جو مال بکا اس میں طئے شدہ کمیشن کا بکر ضرور حق دار ہوگا ، یونہی پہلی دفعہ کے بعد جو معاملات ہوئے ان میں جتنی دفعہ بکر عمرکے ہاتھ مال بکوانے میں کوشش و کردار ادا کرےگا اتنی دفعہ کمیشن کا حقدار ہوگا ، اور جس دفعہ کوشش و کردار ادا نہیں کرےگا اس دفعہ کمیشن کا مستحق نہیں ہوگا*

چنانچہ علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں:
*🖋️" ثم الاجرۃ تستحق باحد معان ثلثۃ ، اما بشرط التعجیل ، او بالتعجیل او باستیفاء المعقود علیہ ، فان وجد احد ھذہ الاشیاء الثلثۃ فانہ یملکھا "*
*📔(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الاجارۃ ، الباب الثانی ، ۴/۴۱۳ ، المطبعۃالکبری بولاق مصر ، الطبعۃالثانیۃ:۱۳۱۰ھ)*
یعنی ، اجرت کا استحقاق تین باتوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے ہوتاہے ، شرط تعجیل سے یا تعجیل سے یا معقود علیہ کام پورا کردینے سے ،

اور علامہ خواجہ علی حیدر آفندی حنفی متوفی ۱۳۵۳ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" ان الاجیر المشترک اذا لم یعمل العمل المعقود علیہ فلیس لہ اجرۃ "*
*📔(دررالحکام شرح مجلۃالاحکام ، کتاب الاجارۃ ، الباب السادس ، الفصل الرابع فی اجارۃ الآدمی ، رقم المادۃ:۵۷۷ ، ۱/۶۶۲ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃ خاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اجیرمشترک جب عمل معقودعلیہ نہ کرے تو اس کیلئے کوئی اجرت نہیں ،

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب: فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:محمد مہتاب احمد النعیمی غفرلہ ، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:عبدہ محمد عرفان العطاری النعیمی غفرلہ ، دارالافتاء کنزالاسلام جامع مسجد الدعاء کراچی۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے