••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*🕯ماہ محرم الحرام کے فضائل و مسائل🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 اسلامی سال کا پہلا مہینہ جسے محرم الحرام کہا جاتا ہے اپنے گوناگوں پیچ و خم، عشق و وفا، ایثار و قربانی اور بے شمار فضیلت ومرتبت کی دولتِ بے بہا سے معمور و سربلند ہے۔ محرم الحرام کے مہینے میں ایک دن ایسا بھی ہے جسکے مراتب و فضائل کلام الٰہی قرآن مجید و احادیث نبویہ اور سیرت و تاریخ کی کتابوں میں بھرے ہوئے ہیں۔ وہ دن ’’ یومِ عاشورہ‘‘ کہلاتا ہے۔ ارشادِ باری ہے:ترجمہ: بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں۔ اللہ کی کتاب میں جب سے آسمانوں اور زمین کو بنایا، ان میں سے چار مہینے حُرمت والے ہیں۔ یہ سیدھا دین ہے، تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔
ماہ محرم کی وجہ تسمیہ:
محرم”حرم“ سے ماخوذہے جس کے معنی عزت واحترام کے ہیں۔محرم کو”محرم“ اس لئے بھی کہاجاتا ہے کہ اہل عرب اس مہینے میں اپنی تلواریں میانوں میں ڈال دیتے تھے اور لوٹ مارقتل وغارت سے رک جاتے تھے یہاں تک کہ لوگ اپنے دشمنوں سے بھی خوف ہوجاتے تھے اور اپنے باپ یابھائی کے قاتل سے ملتے تھے تو اس سے کچھ نہ پوچھتے تھے اور نہ کسی سے لڑائی جھگڑا کرتے تھے گویا زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ محرم کااحترام کرتے تھے اور اس مہینے میں کسی انسان کے قتل اور جنگ وجدال کوحرام سمجھتے تھے۔
اللہ کے محبوب کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد کے بعد اسلام میں اس ماہ مبارک کی حرمت وعظمت اور زیادہ ہوگئی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ بے شک اللہ کی کتاب میں اللہ کے نزدیک گنتی کے مطابق اس وقت بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان وزمین بنائے ہیں ان مہینوں میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو(القرآن) اور حرمت واکرام والے چار ماہ ہیں جن میں محرم،رجب المرجب،ذی قعدہ،اور ذی الحجہ شامل ہیں۔
اللّٰہ تعالٰی مالِک و مُختار ہے، جِسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے، وہ کبھی چھوٹی سی نیکی پر بخش دیتا ہے تو بسا اوقات چھوٹی سی خطا پر پکڑ بھی فرما تا ہے لہٰذا کسی نیکی کو چھوٹی سمجھ کر تَرک نہیں کرنا چاہئے کہ بظاہر چھوٹی نظر آنے والی نیکی بہت بڑے اجرو ثواب کا باعث ہوسکتی ہے۔ محرمُ الحرام کا مہینہ نہایت برکتوں اور فضیلتوں والا ہے، اس ماہِ مبارک میں روزہ رکھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے چنانچہ محرم کے ایک دن کےروزے کا ثواب: حضورنبیِّ رَحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: مُحرَّمُ الحرام کے ہر دن کا روزہ ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہے
(معجم صغیر،ج 2،ص71)
عاشورہ کے دن روزہ رکھنا سنّت ہے:
حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عاشورا کے دن خود بھی روزہ رکھا اور اس کے رکھنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا۔ بخاری،ج1،ص656
ایک سال کے گناہ مٹ جائیں:
حضرتِ سيّدنا ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مجھے اللّٰہ تعالٰی پر گمان ہے کہ عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ مسلم، ص454،
یہودیوں کی مخالفت کیجئے:
جو عاشورہ کے دن روزہ رکھنا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ 9محرم یا 11محرم کا روزہ بھی رکھے جیسا کہ حضور پُرنور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عاشورا کے دن کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی (اس طرح) مخالفت کرو کہ اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔
مسندامام احمد،ج1،ص518
عاشُورہ کے دن گھر والوں کے کھانے میں وسعت کیجئے:
احادیثِ مبارَکہ میں بہت سے ایسے اعمال بیان کئے گئے ہیں جن پر عمل کی بَرَکت سے رِزق میں برکت ہوتی ہے ہمیں چاہئے کہ ایسے اعمال اپنا کر رزق میں برکت کے حق دار بنیں، چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے عاشُورا کے روز اپنے گھر میں رِزق کی فراخی کی اللّٰہ تعالٰی اُس پر سارا سال فراخی فرمائے گا۔
معجم اوسط،ج 6،ص432 حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: بال بچّو ں کے لئے دسویں (10) محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے پکائے تو اِنْ شَآءَ اللہ تعالٰی سال بھر تک گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ (کھچڑا) پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فاتحہ کرے بہت مُجَرَّب (آزمایا ہوا) ہے، اسی تاریخ کو غسل کرے تو تمام سال اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیماریوں سے اَمْن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔
اسلامی زندگی، ص131
عاشورہ کے دن اِثْمِد سرمہ لگائیے:
سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص یومِ عاشورا اِثْمِد سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اسکی آنکھیں کبھی بھی نہ دُکھیں گی۔
شعب الایمان،ج3،ص367،
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی نذر و نیاز کرنا سبیل لگانا ان کے لیے کھچڑا پکانا اور شربت وغیرہ پلانا باعث ثواب و برکت ہے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے تو ان کے لیے کونسا صدقہ افضل ہے ؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا پانی بہترین صدقہ ہے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد کے مطابق حضرت سعد نے کنواں کھدوایا اور اپنی ماں کی طرح منسوب کرتے ہوئے کہا یہ کنواں سعد کی ماں کے لیے ہے یعنی اس کا ثواب ان کی روح کو ملے
(مشکوٰۃ شریف 169)
اس حدیث شریف سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ حضرت امام حسین اور دیگر شہدائے کربلا رضی اللہُ تعالیٰ عنہم کو ثواب پہنچانے گکی غرض سے سبیل لگانا اور کھچڑا وغیرہ پکانا پھر یہ کہنا یہ کھچڑا اور سبیل امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ہے شرعا کوئی قباحت نہیں جیسا کہ جلیل القدر صحابی حضرت سعد رضی اللہُ تعالٰی عنہ نے کنواں کھدوا نے کے بعد فرمایا یہ کنواں سعد کی ماں کے لیے ہے اور حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں جو کھانا کہ حضرات حسنین کریمین کو نیاز کریں اس پر فاتحہ قل اور درود شریف پڑھنے سے تبرک ہو جاتا ہے اور اس کا کھانا بہت اچھا ہے اور ارشاد فرماتے ہیں اگر ملیدہ اور چاولوں کی کھیر کسی بزرگ کے فاتحہ کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے پکا کر کھائے تو کوئی مضائقہ نہیں جائز ہے۔
یوم عاشورہ کے اہم واقعات:
اللہ تعالیٰ نے اس دن آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی حضرت ادریس علیہ السلام کو اس روزمقامِ بلند کی طرف اُٹھا لیا حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی اس روز جودی نامی پہاڑ پر ٹھہری تھی۔ اسی روز حضرت ابراھیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا خلیل بنایا اور انہیں اسی روز نارِ نمرود (آگ) سے محفوظ فرمایا۔ اسی روز حضرت دائود علیہ السلام کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ اسی روز حضرت سلیمان علیہ السلام کو حکومت واپس ملی، اسی یومِ عاشورہ کو ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب السلام کی تکلیف دور فرمایا عاشورہ کے دن ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سلامتی سے سمندر پار کرایا اور فرعون کو غرق کر دیا تھا۔ یہی دن تھا جب اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات عطاء فرمائی تھی۔ اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان کی طرف اٹھایا تھا۔ اسی دن حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹائی گئی اور بنی اسرائیل کیلئے دریا میں راستہ اسی دن بنایا گیا تھا۔ آسمان سے زمین پر سب سے پہلی بارش یومِ عاشورہ کو ہی نازل ہوئی تھی حتیٰ کہ حدیث پاک کے مطابق قیامت بھی اسی دن آئے گی، اسی دن کا روزہ بھی پہلے فرض تھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت سے پہلے اسی دن کا روزہ رکھا، عاشورہ کے نفل روزوں کا بہت ثواب ہے 9 محروم اور دسویں محرم کو روزہ رکھیں، صرف دسویں محرم الحرام کو ایک روزہ بھی رکھ سکتے ہیں۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کے مطابق صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی ان روزوں کا اہتمام فر تے تھے اسی یوم عاشورہ کے دن قریش خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے اور اسی یوم عاشورہ کے دن کوفی فریب کاروں نے نواسہ رسول صلی علیہ وسلم و جگر گوشہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کربلا میں شہید کیا۔ مفسرین فقہا و علماء فرماتے ہیں کہ عاشورہ کے دن اگر کسی شخص نے یتیم و مسکین کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کے بالوں کی مقدار کے مطابق ثواب عطاء فرمائے گا۔
ذکر نوافل و ادعیہ ماہ محرم الحرام:
ماخوذ از وظائف اشرفی مصنفہ اعلیحضرت،شیخ المشائخ،سید شاہ علی حسین اشرفی الجیلانی رحمہ اللہ-
آپ علیہ الرحمۃ ارقام فرماتے ہیں کہ حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب محرم کے مہینہ کا چاند دیکھے تو اس دعا کو پڑھے
"مرحبا بالسنۃ الجدید و الشھر الجدید و الیوم الجدید و الساعۃ الجدید ، مرحبا بالکاتبین الشاھدین ، اکتبا فی صحیفتی بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم، اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمداً عبدہ ورسولہ و ان الجنۃ حق و النار حق و ان الساعۃ آتیۃ لا ریب فیھا و ان اللہ یبعث من فی القبور- مبارک آنا نئے سال کا اور نئے مہینہ کا اور نئے دن کا اور نئی ساعت کا مبارک آنا کاتبوں کا جو گواہ ہیں، لکھو میرے نامہ اعمال میں , بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفی اسکے بندے اور رسول ہیں اور جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے اور قیامت بے شک آنے والی ہے اس میں تردد نہیں اور اللہ تعالیٰ قبروں سے مردوں کو اٹھا ئےگا-
پھر آپ رحمہ فرماتے ہیں
(محرم الحرام) کی پہلی شب یعنی چاند رات میں چھ رکعتیں نفل دو دو رکعت کی نیت کر کے پڑھے ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ آیۃ الکرسی ایک بار اور سورہ اخلاص گیارہ بار اور تین مرتبہ” سبحان الملک القدوس سبوح قدوس ربنا و رب الملئکۃ و الروح –
اس کے پڑھنے میں بہت بڑا ثواب حاصل ہوتا ہے اور تمام ماہ محرم میں ہر شب سو مرتبہ بڑھے ” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک و لہ الحمد یحیی و یمیت و ھو حی لا یموت ابدا ذوالجلال والاکرام، الھم لا مانع لما اعطیت و لا معطی لما منعت و لا ینفع ذالجد منک الجد ” اور اسی نماز کو پہلی تاریخ محرم کو بھی پڑھے-
تنبیہ – جملہ مسلمانوں کو چاہئے کہ مبارک مہینوں اور دنوں میں اولیائے کرام و صوفیاۓ عظام کے معمولات کو اپنائیں اور وہ اعمال و افعال و رسوم جو بزرگوں سے منقول نہیں ان کے قریب بھی نہ جائیں بالخصوص جبکہ وہ شعار اغیار ہوں-
مروجہ تعزیہ داری و دیگر خرافات:
دس محرم الحرام کو مجالس منعقد کرنا اور واقعات کربلا بیان کرنا نہ صرف جائز بلکہ نہایت مستحسن کام ہے ۔ جبکہ ان میں مستند روایات صحیح بیان کی جائیں اور سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ و دیگر شہدائے کربلا کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی، درود خوانی کرنا ۔ شب عاشورہ میں نوافل پڑھنا اور صبح کو روزہ رکھنا، نیز دودھ یا شربت، میٹھائ یا گوشت روٹی، وغیرہ پر فاتحہ دلانا کھچڑا پکانا گرمیوں میں شربت کی سبیل لگانا جاڑوں میں چائے پلانا سب جائز اور باعث ثواب ہے ۔ اس کو بدعت وگمراہی کہنا بجائے خود گمراہی اور وہابیت کی علامت ھے۔۔ مگر مروجہ تعزیئے یعنی تخت بنانا ڈھول تاشے اور قسم قسم کے باجے بجانا، تعزیوں کا دھوم دھام سے گشت نکالنا ، محرم کے مہینے میں غم مانا نا شادی بیاہ نہ کرنا بچوں کو فقیر بنانا اور ان سے گھر گھر بھیک مانگوانا نوحہ و ماتم کرنا مصنوعی کربلا بنانا دس محرم کو وہاں جانا میلے لگانا سات محرم کو حضرت قاسم کی مہندی نکالنا محرم میں ہرےرنگ کے کپڑے یا ٹوپی پہننا اور سوائے شہدائے کربلا کے کسی اور کی فاتحہ نہ دلانا یہ اور اس طرح کی تمام باتیں سخت مزموم وخرافات ہیں اس سے امام عالی مقام رضی اللہ تعالی عنہ ہرگز خوش نہیں ھوسکتے ۔ افسوس صد افسوس کہ واقعہ کربلا جیسے عبرت ناک نصیحت آموز واقعہ کو بھی ان دنیا والوں نے کھیل کود اور تفریح و دل لگی کا ذریعہ بنا کر رکھ دیا کاش مسلم قوم اس واقعہ سے درس حاصل کرکے آخرت کی سرخروئ کا سامان اکٹھا کرتی اور تعزیئے و تاشے باجے جیسی فضول و فالتو غیر شرعی رسموں میں صرف ھونے والے پیسے کو مدارس اسلامیہ و مکاتب دینہ کی تعمیر و تعلیم پر خرچ کرتی یتیموں اور بیواؤں نیز غریب و نادار بے سہارا لڑکیوں کی شادی کا انتظام کردیا جاتا اور علمائے اہلسنت خصوصا اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کے کتب و رسائل کی طباعت پر صرف کیاجاتا تو یقینا سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی خوشی کا باعث ھوتا ،،
کلام رضا
کام وہ لے لیجئے تم کو جو راضی کرے
ٹھیک ھو نام رضا تم پے کروڑوں درود
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ تعزیہ بنانا بدعت و ناجائز ہے (فتاویٰ رضویہ شریف )
امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی فرماتے ہیں کہ محرم الحرام کے ابتدائی 10 دنوں میں روٹی نہ پکانا، گھر میں جھاڑو نہ دینا، پرانے کپڑے نہ اتارنا (یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا) سوائے امام حسن و حسین رضی اﷲ عنہما کے کسی اور کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا، یہ تمام باتیں جہالت پر مبنی ہیں
(فتاویٰ رضویہ شریف )
ماہِ محرم اور اعلیٰحضرت
(1)- تعزیہ بنانا کیسا ؟
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ تعزیہ بنانا بدعت و ناجائز ہے _
فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501_
(2)- تعزیہ داری میں تماشا دیکھنا کیسا؟
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ چونکہ تعزیہ بنانا ناجائز ہے، لہذا ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے ملفوظات شریف، ص 286
(3)- تعزیہ پر منت ماننا کیسا؟
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ تعزیہ پر منت ماننا باطل اور ناجائز ہے فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501
(4)- محرم الحرام میں ناجائز رسومات
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ محرم الحرام کے ابتدائی 10 دنوں میں روٹی نہ پکانا، گھر میں جھاڑو نہ دینا، پرانے کپڑے نہ اتارنا (یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا) سوائے امام حسن و حسین رضی اﷲ عنہ کے کسی اور کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا، یہ تمام باتیں جہالت پر مبنی ہیں
فتاویٰ رضویہ جدید، ص 488، جلد 24
5)- محرم الحرام میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ محرم الحرام میں (خصوصاً یکم تا دس محرم الحرام) میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں، سبز رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ تعزیہ داروں کا طریقہ ہے۔ لال رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ اہلبیت سے عداوت رکھنے والوں کا طریقہ ہے اور کالے کپڑے نہ پہنے جائیں کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے، لہذا مسلمانوںکو اس سے بچنا چاہئے (احکام شریعت)
6)- عاشورہ کا میلہ
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عاشورہ کا میلہ لغو و لہو و ممنوع ہے۔ یونہی تعزیوں کا دفن جس طور پر ہوتاہے، نیت باطلہ پر مبنی اور تعظیم بدعت ہے اور تعزیہ پر جہل و حمق و بے معنیٰ ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501،
شبِ عاشورہ کی نفل نماز
عاشورہ کی رات میں چار رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار اور سورۂ اخلاص تین مرتبہ پڑھے اور نماز سے فارغ ہوکر ایک سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے، ایسا کرنے والا گناہوں سے پاک ہوگا اور جنت میں بے انتہا نعمتیں ملیں گی ۔
(جنتی زیور، ص 157)
یوم عاشورہ اور واقعہ کربلا:
یوم عاشورہ ماہِ محرم الحرام کا دسواں دن مندرجہ بالا فضیلتوں و باتوں کے برعکس اپنے اندر ایک بالکل مختلف پہلو بھی رکھتا ہے۔ کیسا عجیب اتفاق ہے کہ اسی دن سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے چھوٹے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ‘ کو میدان کربلا میں شہید کر دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نہایت شفقت آمیز لہجہ میں ارشاد فرمایا کہ ’’ حسن اور حسین میرے لئے دو مہک (خوشبو) دار پھول کی مانند ہیں‘‘ اسی حدیث پاک کی ترجمانی حضرت مولانا احمد رضا خان قدس سرہ فرماتے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے زیادہ محبوب ان دونوں نواسوں میں حضرت حسین رضی اللہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے وفات ظاہری کے کم و بیش 50 سال کے عرصہ کے بعد 60 ھجری میں 10محرم الحرام کو شہید کر دیا گیا دسویں محرم یعنی عاشورہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی مٹی شیشی (بوتل) کے اندر خون ہوگئی۔ ترمذی شریف جلد دوم میں ہے کہ دس تاریخ (یوم عاشورہ) کو ایک عورت حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں مدینہ شریف کے اندر حاضر ہوئی اس نے دیکھا حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہااشک بار ہیں عورت نے رونے کی وجہ پوچھی تو حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے ابھی ابھی خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ریش مبارک (داڑھی) مبارک گرد و غبار سے الجھے ہوئے ہیں۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ابھی میں کربلا سے آ رہا ہوں آج میر ے حسین کو شہید کر دیا گیا۔ حضرت اُم المو منین رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ مجھے وہ مٹی یاد آ گئی جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ‘کی پیدائش کے وقت حضرت جبرائیل امین نے میدان کربلا سے لا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی مجھے دے کر فرمایا تھا کہ ’’ اے اُم سلمہ اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھو، کیونکہ جس دن میرا حسین شہید ہوگا یہ مٹی بھی خون ہو جائے گی۔ ‘‘
آج جب میں نے دیکھا تو وہ مٹی خون ہو چکی ہے جسے میں نے ایک شیشی کے اندر سنبھال کر رکھا تھا۔ آخیر کیسا تھا وہ بر گزیدہ اللہ کا بندہ جس نے باطل حکمرانوں کے آگے سر نہ جھکایابے یار و مددگار ہو جانے کے باوجود اللہ کے شیدائی نے محض اپنے رب سے لو لگائے ہوئے شہید ہو جانے کو نہایت جوانمردی کے ساتھ قبول کر لیا اور اپنے بعد آنے والی اُمت کے سامنے یہ مثال پیش کر دی کہ باطل قوتیں اور طاغوتی طاقتیں اس لیے نہیں ہوا کرتیں کہ امت مسلمہ کا کوئی فرد ان سے خوف کھا کر ان کے سامنے جھکنے کو تیار ہو جائے یا گوارا کر لے۔ امت مسلمہ کے ہر فرد کا تو یہی عمل ہونا چاہیے کہ وہ ہر باطل سے لڑ کر صرف حق کی سر بلندی کی تگ و دو میں لگا رہے اور خالقِ کائنات کے آگے سربہ سجود ہو جائے۔ واقعہ کربلا کے اس واضح پیغام سے ہمیں اپنے آپ کو مالامال کرناچاہئے اور اس تاریخ ساز مبارک دن کو کھیل تماشہ میں نہیں گذارنا چاہیے۔ کیونکہ اس دن کو ایسی ذات سے نسبت ہے جس کی قربانی ملتِ اسلامیہ کو ماتم و نوحہ خوانی کی طرف دعوت دیتی ہے بلکہ وہ درسِ عبرت دیتی ہے کہ اپنے نظام حیات کے اصولوں پر قائم و ثابت قدم رہیں اور اللہ کی بارگاہ میں یقین و ایمان، جذبہ ایثار، اور امید و رجاء کے عظیم سرمایہ حیات کو پیش کرتے رہیں کیونکہ اس میں کامیابی و کامرانی کے راز مضمر ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو یومِ عاشورہ وو اقعہ کربلا شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ‘کے سلسلہ میں صحیح سوچ اور صحیح فکر عطاء فرمائے آمین! اور ہم گناہ گاروں کو راہِ راست پر قائم و دائم فرمائے۔ آمین!
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں