عشق مصطفوی سے دلوں کو روشن ومنور کریں

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

آؤ!!
عشق مصطفوی سے دلوں کو روشن ومنور کریں 

بھائیو! یادرکھو!جوقلب عشق مصطفوی ومحبت نبوی سے خالی ہوگا،وہ طاعات وعبادات کے سبب عجب وغرور میں مبتلا ہو سکتا ہے،اور وہ عبادات کوایک مستقل نجات دہندہ گمان کر سکتا ہے،اور جہاں وفور عشق اورحب نبوی کا غلبہ ہو گا، وہ اپنی کائنات اعمال میں صرف عشق محمدی وحب مصطفوی کو شمار کرے گا اور دیگر طاعات وعبادات کو عشق ومحبت کی تقویت واضافہ کے وسائل واسباب قرار دے گا۔

بھائیو!یقینا حب مصطفوی دارین کی سعادتوں کاسرچشمہ اور ترقی درجات کا وسیلہ کبریٰ ہے۔پس اپنے قلب کوعشق محمدی کا جام پلاؤ، پھر دیکھنا! تمہارے روزوشب کا ہرلمحہ تمہیں سوغات جدید سے آشنا کرے گا۔

منزل عشق کی دشواریاں تمہیں وہ فرحت وانبساط عطاکریں گی کہ تم آسائش کا نام بھی سننا گوارہ نہ کرو گے۔تمہارے سر کی آنکھیں اونگھ رہی ہوں گی، اور دل کی آنکھیں دربار اعظم کی جانب ٹکٹکی باندھے تصور حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں رو رہی ہوں گی۔

 بھائیو!چشم قلب کوبینا کرو،ظاہری آنکھیں توحیوانات وبہائم کوبھی ہیں۔حضور اقدس حبیب کبریا اشرف الخلائق علیہ الصلوٰۃوالسلام سے محبت کرو، اور اشرف المخلوقات ہونے کاثبوت دو،تاکہ دربار الٰہی میں تمہیں قبولیت حاصل ہو۔عام انسانوں کی خوشنودی حاصل کرنے سے کیا فائدہ؟ 

بھائیو!دنیا فانی اور آخرت دائمی وابدی ہے۔ دنیا میں موت اور آخرت میں موت کوموت ہے۔ اگر تم دنیا سے د ل نہ لگاؤ توآخرت میں تمہارا رتبہ ایسا ہو کہ شاہان زمانہ بھی تمہاری جیسی نعمت کی تمنا کریں،لیکن لازم ہے کہ تم دنیا یعنی دار العمل میں حضور اقدس تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی غلامی اختیار کرو،ان کے وفاداروں سے رشتہ جوڑو،غداروں اور گستاخوں سے قطع تعلق کرو، بداعتقادی اوراختراعی عقائد سے دور بھاگو، ورنہ (عَامِلَۃٌ نَاصِبَۃٌ::تَصلٰی نَارًا حَامِیَۃً) کاطوق زیب گردن ہو،زہدواتقا رائیگاں، اورتم حیران و پشیماں۔

کیا تم نے حضور اقدس صاحب قرآن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشادگرامی نہ سناکہ عمل نجات کے لیے کافی نہیں۔ ہاں، رحمت الٰہی کے سبب ضرور نجات ہے۔

ہمارے رسول علیہ الصلوٰۃوالسلام کو رب تعالیٰ نے ساری کائنات کے لیے رحمت بناکر ”رحمۃ للعالمین“کا منصب بلند عطافرمایا، پس اے بندۂ خدا! رحمت الٰہی کو حضوراقدس حبیب کبریا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت سے اپنی جانب ملتفت کر لے، کامرانی اسی میں مضمرہے، ورنہ آخرت میں کف افسوس ملنے سے فائدہ بھی کیا؟

بھائیو! دنیامیں دل کی زمیں پرعشق رسول علیہ الصلوٰۃوالسلام کا پودا لگا جاؤ، آخرت میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ظل کرم نصیب ہو گا۔

حدیث نبوی میں ہے۔
(عَن اَبِی ہُرَیرَۃَ عَن رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ:لَن یُنجِیَ اَحَدًا مِنکُم عَمَلُہٗ-قَالَ رَجُلٌ:وَلَا اِیَّاکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟قَالَ:وَلَا اِیَّایَ اِلَّا اَن یَتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ مِنہُ بِرَحمَۃٍ وَلٰکِن سَدِّ دُوا)(صحیح مسلم:جلددوم:باب لن یدخل احد الجنۃ بعملہ بل برحمتہ) 

ترجمہ:حضوراقدس سیدعرب وعجم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ تم میں سے کسی کواس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔ایک صحابی نے عرض کیا۔یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کوبھی نہیں؟حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا۔مجھے بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں ڈھانپ لے،لیکن تم لوگ درست طریقے پررہو(تاکہ رحمت الٰہی کے مستحق بن سکو)

بھائیو! ماضی قریب میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضاقادری علیہ الرحمۃوالرضوان خود بھی راہ عشق کے مسافر بنے اور ان کی محنت وجاں فشانی کے سبب فضائے ہند عشق نبوی کی خوشبو ئے لطیف سے معطر ومشک بارہوگئی۔برصغیر میں جہاں کہیں جاؤ،امام احمدرضا کے عشق کی برکتیں تمہیں نظر نواز ہوں گی۔

بھائیو! ان کے علمی تبرکات آج بھی حرمت مصطفوی کی پاسبانی کرتے ہیں۔کیا تم دیکھتے نہیں کہ جب کبھی پاسبانی حرمت مصطفٰے علیہ الصلوٰۃوالسلام کا موقع درپیش ہوتا ہے توقلم تمہارا ہوتا ہے،کتب وعبارات مجددموصوف کی ہوتی ہیں۔زبان تمہاری ہوتی ہے اور الفاظ وکلمات محدث ممدوح کے ہوتے ہیں۔

بھائیو! درباراعظم کی جانب اپنا قلب ودماغ لے جاؤ،پھر ان شاء اللہ تعالیٰ رحمت خداوندی خود تمہاری دستگیری فرمائے گی۔

طارق انور مصباحی 

داری کردہ:22:اگست2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے