پرشاد کا کیا حکم ہے؟ فصل وغیرہ پر جو پوجا ارچنا کی جاتی ہے کیا وہ بھی پرشاد میں داخل ہے

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚پرشاد کا کیا حکم ہے؟ فصل وغیرہ پر جو پوجا ارچنا کی جاتی ہے کیا وہ بھی پرشاد میں داخل ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
حضرت میرا ایک سوال ہے 
شریعت مطہرہ میں پرساد کے تعلق سے کیا حکم ہے۔ اور اکثر گاؤں اور دیہاتوں میں ہندو اپنی ساری فصل کو جمع کرکے اس پر پوجا کرتے ہیں۔ کیا یہ بھی پرساد کے حکم میں ہے۔ 
وما اھل لغیر اللہ 
کے تحت پرساد بھی شمار کیا جائے گا ۔
( یعنی یہاں مٹھائی وغیرہ کے تعلق سے سوال ہے. Veg اشیاء کے تعلق سے ۔)
*سائل: ضیاء خان سونور ، ہبلی کرناٹک*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ* 
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*اردو زبان میں پرشاد کا معنی ہے "دیوتاؤں پر کا چڑھاوا"*
*📔(فیروزاللغات ، ص۲۹۰ ، فیروز اینڈ سنز لاہور ، باراول : ۲۰۱۰ء)*

*فلہذا یہ معنی جس جس چیز میں پایا جائےگا وہ پرشاد کہلائےگا ، چاہے وہ کھانے کی شکل میں ہو ، مٹھائی وغیرہ کی شکل میں ہو یا اناج وغیرہ کی شکل میں* 
*اور پرشاد کا حکم یہ ہے اگرچہ ذبیحہ کے علاوہ دوسری چیزیں حلال ہیں مگر مسلمان کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے ، اور اگر وہ بطور تصدق بانٹ رہے ہوں تو بلا ضرورت شرعی ہرگز نہیں لینا چاہئے* 

چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" حلال ہے لعدم المحرم (حرمت کی دلیل نہ ہونے کی وجہ سے) مگر مسلمان کو احتراز چاہئے ، لخبث النسبة (نسبت کی خباثت کی وجہ سے) ۔۔۔ اگر کفار اس پرشاد کو بطور تصدق بانٹ رہے ہوں جب تو ہر گز پاس نہ جائے ، یاربمگربضرورت شدیدہ کہ صدقہ کے طور پر لینے میں معاذاللہ مسلمان کی ذلت اور گویا کافر کے ہاتھ اس کے ہاتھ پر بالا کرناہے "*
*📔(فتاوی رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، شرب و طعام ، رقم المسئلۃ: ۱۹۸ ، ۲۱/۶۰۷,۶۰۸ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*

*اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ گاؤں دیہات میں جو ساری فصل کو جمع کرکے پوجا کرتے ہیں اس پر پرشاد کا اطلاق نہیں ہوگا ، یونہی *وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِۚ* *خاص ہے ذبیحہ کے ساتھ ،*

چنانچہ امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی ۷۱۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" وما أهـل به لغير الله ) أي : ذبح للأصنام، فذكر عليه غير اسم الله. وأصل الإهلال: رفع الصوت. أي: رفع به الصوت للصنم، وذلك قول أهل الجاهلية : باسم اللات والعزى "*
*📔(مدارک التنزیل و حقائق التاویل ، سورۃ البقرۃ ، تحت آیت : ۱۷۳ ، ۱/۱۵۱ ، دارالکلم الطیب بیروت ، الطبعۃالاولی: ۱۴۱۹ھ)*
یعنی ، جو بتوں کیلئے ذبح کیا جائے اور اس پر غیراللہ کا نام لیاجائے ، اھلال بنیادی طور بت کیلئے آواز بلند کرنے کو کہتے ہیں ، یہ زمانہ جاہلیت کا قول ہے کہ وہ کہتے تھے باسم اللات والعزی ،

*لہذا ذبیحہ کے علاوہ دوسری چیزیں اس کے تحت داخل نہیں* 

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اختر القادری النعیمی، شیخ الحدیث مدرسۃ البنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*الجواب صحیح:محمدشرف الدین رضوی ، شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ الھند*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب:فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عرفان العطاری النعیمی غفر لہ،دارلافتا کنزالاسلام،جامع مسجد الدعا،پاکستان،کراچی*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے