••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚غیرمسلم کی زمین میں نماز / نماز جمعہ پڑھنا شرعاً کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ دیہات میں مسجد کی جدید تعمیر ہورہی ہے مسلمان جمعہ کی نماز غیر مسلم کی زمین پرقائم کر لی ہے آنحضور کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا غیر مسلم کی زمین پر جمعہ کی نماز ہوگی یا نہیں یا اس کی کیا صورت ہو گی شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
*رقیم: اشرفی حیدرآباد تلنگانہ اسٹیٹ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*غیرمسلم کی زمین پر نماز پڑھنا مکروہ و ممنوع ہے ، حتی کہ ہمارے فقہائے کرام رحمہم اللّٰہ نے فرمایا کہ دوسری جگہ میسر نہ ہوتو سڑک پر نماز پڑھ لے مگر غیرمسلم کی زمین میں نماز نہ پڑھے*
چنانچہ امام جمال الدین احمد بن محمود قابسی غزنوی حنفی متوفی ۵۹۳ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" فإن اضطر بين أرض مسلم وكافر، يصلي في أرض المسلم إذا لم تكن مزروعة فإن كانت مزروعة، أو لكافر، يصلي في الطريق "*
*📔(الحاوی القدسی ، کتاب الصلاۃ ، باب مایکرہ فی الصلاۃ ومالایکرہ ، ۱/۲۰۸ ، مطبوعۃ دارالنوادر لبنان ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۲ھ)*
یعنی، اگر مسلم و کافر کی زمین کے مابین نماز پڑھنے کی مجبوری ہوتو مسلمان کی زمین میں نماز پڑھےگا جب کہ کھیتی نہ ہو اور اگر کھیتی ہو یا کافر کی زمین ہوتو راستے پر نماز پڑھےگا
اور امام ابوالحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی ۵۹۳ھ اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
*🖋️" المصلى إذا ابتلى بين الصلاة في الطريق، وبين الصلاة في أرض إنسان . فهذا على وجهين، إما أن كانت الأرض مزروعة أو غير مزروعة، فإن كانت الأرض مزروعة، فالأفضل أن يصلى في الطريق؛ لأن له حقا في الطريق، ولا حق له في الأرض، وإن كانت غير مزروعة، فإنكانت الأرض ليهودي أو نصراني فكذلك، وإن كانت للمسلم، فالأفضل أن يصلي في الأرض، لأن صاحب الأرض أذن له دلالة؛ لأنه إذا بلغه سر بذلك أن ينال اجرا من غير اكتساب منه، وفي الطريق لا إذن له؛ لأن الطريق حق العامة، واسم العامة يتناول المسلم والكافر "*
*📔(التجنیس والمزید ، کتاب الصلاۃ ، باب فيما يتقدم الصلاة من الشروط ، فصل في مكان الصلاة ، ۱/۳۹۵,۳۹۶ ، ادارۃ القرآن کراتشی ، الطبعۃالاولی ۱۴۲۴ھ)*
یعنی ، جب آدمی راستے میں اور کسی انسان کی زمین میں نماز پڑھنے کے مابین مجبور ہو تو یہ دو صورتوں پر ہے ، یا تو زمین مزروعہ ہوگی یا غیرمزروعہ ، اگر مزروعہ ہو تو راستے میں نماز پڑھنا بہتر ہے ، کیونکہ راستے میں اسے ایک قسم کا حق حاصل ہے جبکہ دوسرے کی زمین میں اسے کوئی حق حاصل نہیں ، اور اگر زمین غیرمزروعہ ہوتو اگر زمین کسی یہودی یا عیسائی کی ہے تو بھی یہی حکم ہےکہ راستے میں نماز پڑھے ، اور اگر مسلمان کی ہے تو زمین میں نماز پڑھنا بہتر ہے کیونکہ مالک زمین کی طرف سے دلالۃ اجازت حاصل ہے ، اسلئےکہ مالک زمین کو جب معلوم ہوگا تو وہ اس سے خوش ہوگاکہ اسے بغیرمحنت ثواب حاصل ہوا ، جبکہ راستے میں اسے اذن حاصل نہیں کیونکہ راستہ عام لوگوں کا حق ہے جو مسلم و کافر سب کو شامل ہے ،
اور علامہ محمد عابد سندھی حنفی متوفی ۱۲۵۷ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" قال فی الخانیۃ صلی فی ملک الغیر ان کانت لکافر لایجوز ، لانہ لایرضی بصلاۃ المسلم فی ارضہ "*
*📔(طوالع الانوار شرح الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ ، قبیل باب الاذان ، ۱/۳۰۹ ، مخطوطہ مکتبۃ مکۃ المکرمۃ )*
یعنی، خانیہ میں ہے کہ کسی نے دوسرے کی ملکیت میں نماز پڑھی تو اگر زمین کافر کی ہے تو ناجائز ہے کیونکہ کافر اپنی زمین میں مسلمان کے نماز پڑھنے پر کبھی راضی نہیں ہوگا
*فلہذا صورت مسئولہ میں دیہات کے اندر نماز جمعہ کی صحت و عدم صحت سے قطع نظر نماز کیلئے غیرمسلم کی زمین کا استعمال اگر اس کی مرضی کے بغیر ہے تو یہ ناجائز ہے ، اور ایسی صورت میں نماز پڑھنا بھی ناجائزہے مگر واجب الاعادہ نہیں ، جیساکہ ارض مغصوبہ میں نماز مکروہ و ممنوع ہے مگر اعادہ واجب نہیں ،*
چنانچہ علامہ حسن بن عمار شرنبلالی حنفی متوفی ۱۰۶۹ھ و علامہ سید احمد طحطاوی حنفی متوفی ۲۲۳۱ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" (و) تكره في (أرض الغير بلا رضاء) ۔۔۔ وفي مختارات الفتاوى : الصلاة في أرض مغصوبة جائزة ولكن يعاقب بظلمه فما كان بينه، وبين العباد يعاقب "*
*📔(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ، کتاب الصلاۃ ، فصل فی المکروھات ، ص۳۵۸ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۱۸ھ)*
یعنی ، دوسرے کی زمین میں اسکی رضامندی کے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔۔۔ اور مختارات الفتاویٰ میں ہےکہ زمین مغصوب میں اگرچہ جائز ہے مگر ظلم کی وجہ سے عذاب دیا جائےگا کیونکہ یہ حقوق العباد میں سے ہے
*مسلمانوں پر لازم ہے کہ کسی مسلمان کی زمین کا انتخاب کریں ،*
*اور اگر اس غیرمسلم کی رضامندی سے ہے تب بھی بلاضرورت نماز جیسی عظیم الشان عبادت کیلئے اس کی زمین کا استعمال مناسب نہیں کہ یہ عبادت الہی میں مشرک سے مدد لینا ہے*
*رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ:*
*" إنّا لَا نَسْتَعِيْنُ بِمُشْرِكٍ "*
*📔(سنن ابن ماجہ ، ابواب الجھاد ، باب الاستعانة بالمشركين ، ص۳۰۹ ، بیت الافکار)*
ترجمہ: ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے
*ایسی صورت میں نماز کراہت تنزیہی کے ساتھ ہوجائےگی ، جیساکہ تجنیس کی عبارت سے مستفاد ہے ، بشرطیکہ کوئی اور محظور شرعی مثلاً نشان صلیب ، مورتی یا تصاویر وغیرہ نہ ہوں*
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*والله تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اختر القادری النعیمی، شیخ الحدیث مدرسۃ البنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:محمد شرف الدین قادری رضوی ، شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ الھند*
*✅الجواب صحیح:ابو ثوبان محمد کاشف مشتاق عطاری نعیمی ، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:مفتی عبدالرحمن قادری ، دارالافتاء غریب نواز لمبی جامع مسجد ملاوی ، وسطی افریقہ*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب: فقط عبدہ ابوآصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی ، رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں