••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚جہاں انتقال ہو وہیں مدفن بنانے کی وصیت کرنا کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَ رَحْمَةُ اَللهِ وَ بَرَكاتُهُ
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کٸی سالوں سے بکر کے گاٶں میں رہتا تھا کبھی بکر کے یہاں کبھی گرد راہ کبھی بازاروں میں اور کبھی دکانوں کے بر آمدے میں سوتا تھا جو کسی دوسرے گاٶں کا رہنے والا تھا کل ملا کر دنیاں اسے پا گل دیوانا کہتی تھی جو گرد راہ چلتے گالی بولتے تھے کبھی کبھی راہ گیروں کو سلام بھی کر لیتے تھے مگر صوم و صلٰوة سے دور تھے اب بکر کا کہنا ہے بابا مجھے وصیت کیۓ ہیں تم مجھے اپنے دروازے میں دفن کرنا لہذا میں بابا کا مزار بنواٶں گا اس بیچ بات بابا کے وطن اصلی تک پہونچی بابا کے بیٹے پوتے کہتے ہیں میت ہمارے حوالے کیجۓ ہم اپنے گاٶں میں دفن کرینگے بکر کے گاٶں والے کہتے ہیں بابا ہمارے گاٶں میں رہتے تھے ہم اپنے عام قبرستان میں دفن کرینگے
اب بابا کی میت کس کے حوالے کیۓ جاٸیں بکر کو یا بکر کے گاٶں والے کو یا بابا کے گاٶں والے کو جبکہ بابا کا بیٹا پوتا اور گاٶں والے سے بکر اور بکر کے گاٶں والے کہتے ہیں تم لوگوں نے بابا کو گھر سے نکال دیا اسلیے میت نہیں ملے گی
نیز مزار شریف بنوانے کو بھی واضح فرماٸیں
نوٹ میت اب تک زیر بحث ہے جواب فی الفور عنایت فرماٸیں
*المستفتی: محمد نجم الہدیٰ اشرفی باٸسی ضلع ارریہ پڑریہ خان ٹولہ سکٹی بہار۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكاتُهُ*
*الجواب:* اولا تو جس جگہ پر جو انتقال کر جائے اسی جگہ دفن کرنا یا دفن ہونا انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ مختص ہے،
*واللفظ للثالثۃ اوصی بان یدفن فی دارہ فوصیتہ باطلۃ الا ان یوصی ان یجعل دارہ مقبرۃ للمسلمین*
لفظ تیسری کتاب یعنی تاتارخانیہ کے ہیں۔اگر کسی نے وصیت کی اس کو اپنے گھر میں دفن کیاجائے تو وہ وصیت باطل ہوگی سوائے اس کے وہ یوں کرے کہ اس کے گھر کو مسلمانوں کے لئے قبرستان بنا دیا جائے۔
*( 📘الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الفتاوی الہندیۃ کتاب الوصایا جلد (۶) ص (۴۳۶) مطبوعہ نورانی کتب خانہ پشاور )*
اور امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں :
*وصیت کی کہ مجھے میرے گھر میں دفن کریں باطل ہے کہ یہ حضرات انبیاء علیہم الصلٰوۃ والسلام کے ساتھ مخصوص اور امت کے حق میں نامشروع ہے،*
*( 📕فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲٥) ص (۴۲۴) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
بہار شریعت جلد اول حصہ (۴) ص (۸۴۵) میں ہے:
*جس جگہ انتقال ہوا اسی جگہ دفن نہ کریں کہ یہ انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کے لیے خاص ہے بلکہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کریں مقصد یہ کہ اس کے لیے کوئی خاص مدفن نہ بنایا جائے میّت بالغ ہو یا نابالغ،*
لہٰذا اس مردے کو جہاں وہ انتقال ہوا وہیں مسلمانوں کے عام قبرستان میں دفن کیا جائے گا اور اسے بکر کے گاؤں والے کے حوالے کیا جائے نہ *بکر* کے حوالے اور نہ ہی *مرحوم کے گاؤں و رشتہ دار* کے حوالے،
جیسا کہ صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
*جس شہر یا گاؤں وغیرہ میں انتقال ہوا وہیں کے قبرستان میں دفن کرنا مستحب ہے اگرچہ یہ وہاں رہتا نہ ہو، بلکہ جس گھر میں انتقال ہوا اس گھر والوں کے قبرستان میں دفن کریں اور دو ایک میل باہر لے جانے میں حرج نہیں کہ شہر کے قبرستان اکثر اتنے فاصلے پر ہوتے ہیں اور اگر دوسرے شہر کو اس کی لاش اٹھا لے جائیں تو اکثر علما نے منع فرمایا اور یہی صحیح ہے،*
*( 📒بہار شریعت جلد اول حصہ (۴) ص (۸۴۹/۸۵۰) مطبوعہ دعوت اسلامی )*
رہی بات مزار و قبہ بنانے کی تو یہ اولیاء اللہ سادات و علماء وغیرہ کی خصوصیات میں سے ہے عام مسلمان کیلئے نہیں،
عام قبروں کے متعلق امام اہلسنت فرماتے ہیں،
قبر پختہ نہ کرنا بہتر ہے اور کریں تو اندر سے کڑا کچا رہے، اوپر سے پختہ کرسکتے ہیں، طول وعرض موافق قبر میّت ہو، اور بلندی ایك بالشت سے زیادہ نہ ہو، اورصورت ڈھلوان بہتر ہے،
*( 📚 فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۹) ص (۴۲۵) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*✅الجواب صحیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں