عیدگاہ میں اصل سنت صحرا ہے اور فی زمانہ عیدگاہ کیلئے عمارت ہو تو بہتر ہے۔ عیدگاہ کی زمین پر چھت ڈال کر اسکول کالج وغیرہ بنانا شرعاً کیسا ہے؟

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚عیدگاہ میں اصل سنت صحرا ہے اور فی زمانہ عیدگاہ کیلئے عمارت ہو تو بہتر ہے۔ عیدگاہ کی زمین پر چھت ڈال کر اسکول کالج وغیرہ بنانا شرعاً کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیافرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام 
مسئلہ ذیل کے متعلق کہ موقوفہ
عیدگاہ کی زمین جو تقریباً 1925ء سے وقف ہے اور جو قلب شہر میں ہے ,بڑی جگہ ہے چھت ڈھلائی کرواکے, اوپر کالج, اسکول, ہوسٹل, یااورکوئی رفاہی عوامی کام کرنا,کروانا
شرعا جائز ودرست ہے یانہیں ? جبکہ علاقے میں کوئی اور میدان جگہ عیدین کی نماز ادا کرنے کے لئے نہیں ہے , 
مدلل مفصل مع حوالہ جواب مرحمت فرمائیں, اوراجر آخرت
کامستحق بنیں 
فقط والسلام
سائل: بدر الزماں انصاری سکریٹری عیدگاہ میدان ھوڑہ 
بنگال
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*عیدگاہ میں اصل سنت تو یہی ہےکہ وہ صحرا یعنی کھلے میدان میں ہو* 

چنانچہ امام علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی ۵۹۳ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" والخروج إلى الجبانة" سنة لصلاة العيد، وإن كان يسعهم المسجد الجامع، عليه عامة المشايخ رحمهم الله وهو الصحيح "*
*📔(التجنیس والمزید ، کتاب الصلاۃ ، باب فی صلاۃ العیدین ، رقم المسئلۃ: ۹۷۰ ، ۲/۲۴۰ ، ادارۃ القرآن کراتشی ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۴ھ)*
یعنی، نماز عید کیلئے صحرا کی طرف نکلنا سنت ہے ، اگرچہ جامع مسجد میں لوگ سما جائیں ، اسی پر ہمارے عام مشائخ رحمھم اللہ ہیں ، اور یہی صحیح ہے

اور امام فقیہ النفس ابوالمحاسن قاضی خان اوزجندی فرغانی حنفی متوفی ۵۹۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" والسنة أن يخرج الإمام إلى الجبانة "*
*📔(فتاوی قاضی خان ، کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃالعیدین ، ۱/۱۶۲ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۲۰۰۹م)*
یعنی ، سنت یہ ہے امام نماز عید کیلئے صحرا کی طرف نکلے 

*وھکذا فی خلاصۃالفتاوی ، کتاب الصلاۃ ، الفصل الرابع والعشرون فی صلاۃ العیدین ، ۲/۲۱۳ ، مکتبۃ رشیدیۃ کوئٹہ ، بالالفاظ المتقاربۃ*

*مگر فی زماننا عمارت بنانا بھی جائز بلکہ اچھا ہے* 

چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" واختلف المشايخ في بنائه في الجبانة : قيل يكره ، وقيل لا ؛ فدل كلامهما على أنه لا خلاف في كراهة إخراجه إليها، وإنما الخلاف في بنائه فيها. ويمكن حمل الكراهة على التنزيهية وهي مرجع خلاف الأولى المعاد من كلمة لا بأس غالباً فلا مخالفة، فافهم. وفي الخلاصة عن خواهر زاده : هذا : أي بناؤه حسن في زماننا "*
*📔(ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، باب العیدین ، ۳/۴۹ ، دارعالم الکتب ریاض ، طبعۃ خاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، مشائخ کرام صحرا میں عمارت بنانے پر مختلف ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ مکروہ ہے اور ایک قول یہ ہےکہ مکروہ نہیں ہے ، دونوں کے کلام اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اس کی طرف نکالنے کی کراہت میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، اختلاف عمارت بنانے کے بارے میں ہے ، اور ممکن ہےکہ کراہت کو تنزیہی پر محمول کیا جائے ، اور یہی خلاف اولیٰ کا مرجع ہے ، جوکہ لفظ " لا باس " سے عموماً مستفاد ہوتا ہے ، لہذا کوئی مخالفت نہیں ، اور خلاصہ میں خواہرزادہ سے ہےکہ یہ یعنی عمارت بنانا ہمارے زمانے میں بہتر ہے ،

*فلہذا اگرچہ عیدگاہ میں عمارت بنانا ناجائز نہیں بلکہ فی زمانہ اچھاکام ہے مگر چونکہ عیدگاہ کی وہ زمین وقف کی زمین ہے جیساکہ سوال سے ظاہرہے اور وقف میں تبدیلی شرعاً جائز نہیں کیونکہ شرط واقف نص شارع کی طرح واجب العمل ہوتی ہے* 

چنانچہ علامہ زین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ھ فرماتے:
*🖋️" شرط الواقف يجب اتباعه لقولهم : شرط الواقف كنص الشارع، أي في وجوب العمل به "*
*📔(الاشباه والنظائر ، الفن الثانی ، کتاب الوقف ص۱۶۳ ، دارالکتب العلمية ، الطبعۃ الاولی : ۱۴۱۹ھ)*
 یعنی ، وقف کرنے والے کی شرط کی اتباع واجب ہے ، فقہاء کے قول کی وجہ سے کہ : واقف کی شرط نص شارع کی طرح ہے ، یعنی اس پر وجوب عمل کے حق میں ،

اور علامہ نظام الدین بر ہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ وجماعت علمائے ہند فرماتے ہیں:
*🖋️" ولا يجوز تغییر الوقف عن بيئة فلایجعل الدار بستاناً ولا الخان حماماً ولا الرباط دكانا "*
*📔(فتاوی ہندیہ ، الباب الرابع عشر في المتفرقات ، ۲/۴۴۱ ، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی: ۱۴۲۱ھ)*
یعنی، وقف کو اس کی ہیئت سے بدلنا جائز نہیں لہذا گھر کوباغیچہ ، سرائے کو حمام اور رباط کو دکان نہیں بنایا جاسکتا ،

*بلکہ لازم ہے کہ وقف جس حال میں ہو اسی حال پر باقی رکھا جائے* 

چنانچہ امام کمال ابن همام حنفی متوفی ۸۶۱ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" لأن الواجب إبقاء الوقف على ما كان عليه دون زيادة أخرى "*
*📔(فتح القدير ، كتاب الوقف ، ۶/۲۱۲ ، دارالکتب العلمیة بیروت ، الطبعة الاولی : ۱۴۲۴ھ)*
یعنی ، وقف کو اس کی اپنی حالت پر باقی رکھنا واجب ہے ، بغیر کسی دوسری زیادتی کے ،

اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" وقف صحیح ہو جانے کے بعد اس میں کسی تبدیلی کا اصلا اختیار نہیں "*
*📔(فتاوی رضویہ ، کتاب الوقف ، رقم المسئلۃ: ۱۷ ، ۱۶/۱۲۰ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*

دوسری جگہ فرماتے ہیں:
*🖋️" او قاف میں شرط واقف مثل نص شارع واجب الاتباع ہوتی ہے اور اس میں بلاشرط واقف یا اجازت خاصہ شرعیہ کوئی تغیر تبدل جائز نہیں، مدرسہ کے مال سے مسجد کا قرض ادا نہیں کیا جاسکتا جو ادا کرے گا تاوان اس پر ہے "*
*📔(ایضا ، رقم المسئلۃ: ۵۵ ، ۱۶/۱۵۸)*

*فلہذا صورت مسئولہ میں جب وہ زمین عید گاہ کیلئے وقف ہے تو اس زمین پر چھت ڈھلائی کروا کے اوپر اسکول ، کالج ، ہوسٹل وغیرہ بنانا ناجائز وحرام ہے* 

*وہاں کے سب مسلمان مل کر چاہیں تو دوسری جگہ کا انتظام کرسکتے ہیں کہ قطرہ قطرہ مل کر دریا ہوجاتا ہے، مذکورہ کاموں کیلئے فنڈ کی کمی کا یا کوئی اور بہانہ کرکے مال وقف پر تعدی و زیادتی کی ہرگز اجازت نہیں ہوسکتی ،*
*یاد رکھیں کہ مال وقف پر تعدی و زیادتی سخت حرام ہے* 
*📔(فتاوی رضویہ ، ۱۶/۱۵۵)*

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اختر القادری النعیمی، شیخ الحدیث مدرسۃ البنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء الله النعیمی عفی عنہ ، خادم الحدیث والافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:محمد شرف الدین رضوی ، دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ*
*✅الجواب صحیح:محمد شہزاد النعیمی غفرلہ،دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅صح الجواب: فقیر مُحَمَّد قاسم القادری اشرفی نعیمی غفر اللہ لہ ولوالدیہ شیش جراہ ببلدة بریلی الشریفہ و خادم غوثیہ دار الافتا کاشی پر اتراکھنڈ الھند*
*✅الجواب صحیح: عرفان العطاری النعیمی غفرلہ دارالافتاء کنزالاسلام،جامع مسجد الدعاء کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب: ابوآصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی ، رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
*✅الجواب صحیح:محمد مہتاب احمد النعیمی غفرلہ ، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:ابوثوبان محمد کاشف مشتاق نعیمی ، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے