Header Ads

جس طرح آقا اپنی شرعی باندی سے جماع کر سکتا ہے، کیا اسی طرح غیر شادی شدہ مالکہ اپنے شرعی غلام سے ہمبستری کر سکتی ہے

*🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚جس طرح آقا اپنی شرعی باندی سے جماع کر سکتا ہے، کیا اسی طرح غیر شادی شدہ مالکہ اپنے شرعی غلام سے ہمبستری کر سکتی ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم
کیافرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل میں کہ جس طرح آقااپنی لونڈی سے وطی کر سکتا ہے ویسے ہی کیا غیرشادی شدہ سیدہ (مالکہ) اپنے غلام سے استفادہ جماع کرسکتی ہے یانہیں ؟
اگر نہیں تو کیوں مدلل جواب سے  نوازیں
*سائل: معرفت مفتی منظور احمد یارعلوی صاحب ، ممبئی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
مالکہ اپنے مملوک غلام سے استمتاع یعنی ہمبستری نہیں کرسکتی کہ یہ حرام ہے

*چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:*
*" وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۲۹)اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ "*
*📕(القرآن الکریم ، ۷۰/۲۹,۳۰)*
ترجمہ: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔مگر اپنی بیویوں یا اپنی کنیزوں سے تو بیشک ان پر کچھ ملامت نہیں ،

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں امام ابوبکر احمد بن علی رازی جصاص حنفی متوفی ۳۷۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" قوله تعالى { والذين هم لفروجهم حافظون ] يجوز أن يكون المراد عاما في الرجال والنساء لأن المذكر والمؤنث إذا اجتمعا غلب المذكر كقوله [ قد أفلح المؤمنون الذين هم في صلاتهم خاشعون ] قد أريد به الرجال والنساء ومن الناس من يقول إن قوله [ والذين هم لفروجهم حافظون | خاص في الرجال بدلالة قوله تعالى { إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم ] وذلك لا محالة أريد به الرجال قال أبو بكر وليس يمتنع أن يكون اللفظ الأول عاما في الجميع والإستثناء خاص في الرجال "*
*📔(احکام لقرآن للجصاص ، سورۃ المؤمنون ، ۵/۹۲ ، دار احیاء التراث العربی بیروت ، ۱۴۱۲ھ)*
یعنی ، بعض حضرات نے اس آیت کریمہ کے بارے میں فرمایا کہ اس میں عورت و مرد دونوں مراد ہیں مذکر کا تذکرہ غلبہ کی وجہ سے ہے کہ جب مذکر و مؤنث کا اجتماع ہوتو مذکر غالب ہوتا ہے ، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ صرف مرد مراد ہیں عورتیں نہیں کیونکہ " الا علی ازاوجھم اوماملکت ایمانھم " میں صرف مرد ہی مراد ہیں ، امام ابوبکر جصاص فرماتے ہیں کہ ممکن ہےکہ پہلی آیت میں مرد و عورت دونوں مراد ہوں اور استثناء والی آیت میں صرف مرد مراد ہوں ،

اور امام ابوعبداللہ محمد بن احمد قرطبی متوفی ۶۷۱ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" قوله (والذِين هم لفروجهم حافظون) فإنما خاطب بها الرجال خاصة دون الزوجات، بدليل قوله : (وإلا على ازواجهم أو ما مَلَكَتْ أَيْمَتُهُمْ ) "*
*📔(الجامع لاحکام القرآن ، سورۃ المؤمنون ، ۱۵/۱۱ ، مؤسسۃ الرسالۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۷ھ)*
یعنی ، والذین ھم لفروجھم حافظون میں خطاب خاص مردوں سے ہے بیویوں سے نہیں ، الا علی ازاوجھم اوماملکت ایمانھم کی دلیل سے ،

اس کے بعد نتیجہ بیان کرتے ہوئے امام قرطبی فرماتے ہیں:
*🖋️" فلا يحل لامرأة أن يطأها من تملكه إجماعاً من العلماء؛ لأنها غير داخلة في الآية، ولكنها لو أعتقته بعد ملكها له، جاز له أن يتزوجها، كما يجوز لغيره عند الجمهور "*
*📔(ایضاً)*
یعنی ، کسی عورت کیلئے اپنے مملوک غلام سے ہمبستری کرنا حلال نہیں فقہاء کرام کے اجماع سے ، اسلئے کہ یہ آیت کریمہ میں داخل ہی نہیں ہے ، ہاں ! ملکیت کے بعد اسے آزاد کردے تو نکاح کرنس جائز ہے ، جیساکہ دوسرے سے نکاح جائز ہے جمہور کے نزدیک ،

اور موسوعہ فقہیہ میں ہے :
*🖋️" وهذا الشرط لا يحل لامرأة مالكة لعبد أن يطأها عبدها بملك اليمين، ولا يعلم في ذلك خلاف "*
*📔(الموسوعۃ الفقھیۃ ، حرف التاء ، تسری ، ۱۱/۲۹۸ ، وزارۃ الاوقاف الکویت ، الطبعۃالثانیۃ:۱۴۱۸ھ)*
یعنی ، یہ شرط غلام کی مالکہ عورت کیلئے ملک یمین کے سبب اپنے غلام کےساتھ وطی کو حلال نہیں کرتی ، اور نہ اس بارے میں کوئی اختلاف معلوم ہے

فلہذا علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ نے فرمایا:
*🖋️" (و) حرم (نكاح) المولى أمته و العيد (سيدته) لأن المملوكية تنافي المالكية "*
*📔(الدرالمختار ، کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ، ص۱۸۱ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، اور مالک کا اپنی باندی سے نکاح کرنا اور مالکہ کا اپنے غلام سے نکاح کرنا حرام ہے کیونکہ مملوکیت مالکیت کے منافی ہے ،

*(نوٹ)*  اب چونکہ غلاموں اور باندیوں کا تصور ختم ہوچکا ہے فلہذا یہ مسئلہ جاننے اور سمجھنے کی حد تو درست ہے لیکن فی زمانہ قابل عمل نہیں ہے۔

ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی
والله تعالیٰ اعلم باالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء الله النعیمی عفی عنہ ، خادم الحدیث والافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:محمد شرف الدین رضوی ، شیخ الحدیث دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ*
*✅الجواب صحیح:محمد ھاشم رضا مصباحی ، ادارہ شرعیہ کھرگون ، ایم پی*
*✅صح الجواب:محمد عثمان غنی مصباحی ، دارالافتاء سمرقندیہ دربھنگہ بہار*
*✅الجواب صحیح: محمد فرحان القادری النعیمی ، دارالافتاء الضیائیۃ بالجامعۃ الغوثیۃ الرضویۃ کراتشی*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب:ابوآصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی ، رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
*✅الجواب صحیح:ابوثوبان محمد کاشف مشتاق نعیمی، دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
📚الجواب صحیح:محمد شہزاد النعیمی غفرلہ، دارلافتاء جامعة النور, جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
✅الجواب صحیح: جلال الدین امجدی نعیمی ، جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر*
*✅الجواب صحیح:سید محمد شفیع عالم ساحل اشرفی ، احمد آباد گجرات*
*✅الجواب صحیح: محمد صادق رضا پورنوی*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے