Header Ads

امداد کن امداد کن اشعار پڑھنا کیسا ہے

” امداد کُن امداد کُن ، یا غوثِ اعظم دستگیر “ والے اشعار کا حکم؟

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شَرْعِ متین اس بارے میں کہ کیامندرجہ ذیل اشعار پڑھنا شِرک ہے کہ ان میں غیرُ الله سے مددمانگی گئی ہے؟

*اِمداد کُن اِمداد کُن اَز بَندِ غَم آزاد کُن* 

*دَر دِین و دُنیا شاد کُن یاغوثِ اَعظم دَستگِیر* 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سوال میں مذکور اشعار پڑھنا شرعاً جائز ہے ۔
 ان میں ہرگز شرک نہیں، الله عَزَّوَجَل کے نیک بندوں سے مددمانگنے کے جواز پر قرآن و احادیث شاہد ہیں۔قرآنِ کریم میں الله تعالیٰ کا فرمان ہے:
 *﴿ اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللهُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوۡنَ ﴾* 
 *یعنی اے مسلمانو! تمہارا مددگار نہیں مگر الله اور اس کا رسول اور وہ ایمان والے جو نماز قائم رکھتے اور زکوٰۃ دیتے اور وہ رکوع کرنے والے ہیں* ۔

(پ6،المائدۃ:55)

  علّامہ احمد بن محمد الصاوی علیہ رحمۃ الله الکافی (سالِ وفات: 1241ھ) تفسیرِ صاوی میں آیت ﴿ وَلا تَدْعُ مَعَ اللَّہِ إِلہاً آخَرَ ﴾کے تحت لکھتے ہیں:

 *”المراد بالدعاء العبادۃ وحینئذ فلیس فی الاٰیۃ دلیل علی ما زعمہ الخوارج من ان الطلب من الغیر حیا او میتا شرک فانہ جھل مرکب لان سؤال الغیر من حیث اجراء الله النفع او الضرر علی یدہ قد یکون واجبا لانہ من التمسک بالاسباب ولا ینکر الاسباب الا جحود او جھول“* 

 ترجمہ: 
 *آیت میں پکارنے سے مراد عبادت کرنا ہے لہٰذا اس آیت میں ان خارجیوں کی دلیل نہیں ہے جو کہتے ہیں کہ غیرِ خدا سے خواہ زندہ ہو یا مردہ کچھ مانگنا شرک ہے خارجیوں کی یہ بکواس جہلِ مرکب ہے کیونکہ غیر ِخدا سے مانگنا اس طرح کہ رب ان کے ذریعے سے نفع و نقصان دے، کبھی واجب بھی ہوتا ہے کہ یہ طَلَبِ اسباب سے ہے اور اسباب کا انکار نہ کرے گا مگر منکر یا جاہل۔* 

(تفسیر صاوی،4/1550)

  غیرُ الله سے مددمانگنے کا جواز سرکارِ دو عالم ﷺ کی احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے ۔ 

چنانچہ حضرت ابنِ عباس رضی الله تعالٰی عنہما سے مَروی ہے کہ رسولُ الله ﷺ فرماتے ہیں:
 
*”اطلبوا الخیر والحوائج من حسان الوجوہ “* 
ترجمہ: 
 *خیر اور حاجتیں طلب کرو نیک و خوبصورت چہرے والوں سے۔* 

(معجم کبیر،11/81،حدیث:11110)

 *حضرت ابان بن صالح رضی الله تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ الله ﷺ ارشادفرماتے ہیں:”اذا نفرت دابۃ احدکم او بعیرہ بفلاۃ من الارض لا یری بھا احدا، فلیقل: اعینونی عباد الله ، فإنہ سیعان “* 
 ترجمہ: 
 *جب تم میں سے کسی کا جانور یا اونٹ بیابان جگہ پر بھاگ نکلے جہاں وہ کسی کو نہیں دیکھتا (جو اس کی مدد کرے) تو وہ یہ کہے ”اے الله کے بندو! میری مدد کرو۔“تو بے شک اس کی مدد کی جائے گی* ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ،6/103)

امام شیخ الاسلام شہاب رَملی انصاری علیہ رحمۃ الله البارِی (سالِ وفات:1004ھ)کے فتاویٰ میں ہے:

 *”سئل عما یقع من العامۃ من قولھم عند الشدائد یا شیخ فلان و نحو ذٰلک من الاستغاثۃ بالانبیاء والمرسلین والصالحین وھل للمشائخ اغاثۃ بعد موتہم ام لا؟ فاجاب بما نصہ ان الاستغاثۃ بالانبیاء والمرسلین والاولیاء والعلماء الصالحین جائزۃ وللانبیاء والرسل والاولیاء والصالحین اغاثۃ بعد موتھم“* 

 *یعنی ان سے استفتاء ہواکہ عام لوگ جو سختیوں کے وقت انبیا ومرسلین واولیا و صالحین سے فریاد کرتے اور یاشیخ فلاں (یارسولَ الله، یاعلی، یاشیخ عبدالقادر جیلانی) اور ان کی مثل کلمات کہتے ہیں ، یہ جائز ہے یا نہیں ؟اور اولیاء بعدِانتقال بھی مدد فرماتے ہیں یا نہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ بےشک انبیاء و مرسلین واولیاء و علماء سے مدد مانگنی جائز ہے اور وہ بعدِانتقال بھی امداد فرماتے ہیں۔* 

(فتاویٰ رملی، 4/382)

وَاللّٰهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُهٗ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے