کافر و مرتد کو قبر میں حضورﷺ کی زیارت نصیب ہوگی اور کیا وہ مرقد میں تشریف بھی لاتے ہیں؟

*🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚کافر و مرتد کو قبر میں حضورﷺ کی زیارت نصیب ہوگی اور کیا وہ مرقد میں تشریف بھی لاتے ہیں؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماۓ دین مسئلہ ذیل میں کہ کیا کافر کو مرنے کے بعد قبر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوگا یعنی کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کافر کی قبر میں بھی تشریف لائیں گے جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی۔
*المستفتی: شمس الدین احمد رضوی خلیلی امروہوی۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
*الجواب :*
بعد مرگ مرقد میں اہل ہنود کیلٸے دیدار مصطفی ﷺ ہے یا نہیں اس پر کوٸی صریح جزیہ، عبارت ، روایت نہیں ملتی البتہ سوالاتِ قبر مٶمن و کافر دونوں کیلٸے ثابت ہے
  سوال سوم *مَا کُنْتَ تَقُولُ فِيْ ھَذَا الرَّجُلِ* پر بنفس نفیس حضور اکرم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وآلہ و سلم کی تشریف آوری ہوتی ہے اس پر صراحتاً کوئی روایت نظر سے نہ گزری
اگر تسلیم کر بھی لیا جاٸےکہ سرکار مصطفی ﷺ  بنفس نفیس تشریف بھی لائیں گے تو یہ فرحت و شادمانی مؤمن کے حق میں ہونی چاہئے کسی کافر و مرتد کے حصے میں نہیں کیونکہ وہ اس نعمت عظمیٰ کے حقدار نہیں، ہاں کفار و مشرکین کو بھی دیدار  ہوگا تو اس کیلٸے نفع بخش نہ ہوگا
قبر میں دیدار مصطفی ﷺ کی کیفیات و احوال پر علماء کا اختلاف ہے کسی نے کہا جسد مثالی پیش کی جاتی ہے تو کسی نے کہا مزار پر انوار سے پردہ اٹھا دیا جاتا ہے،

حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
قبر میں مردے سے سوال کس طرح ہوتا ہے شارحینِ حدیث نے اس کی تین توجیہیں (یعنی تین صورتیں بیان ) کی ہیں ایک تو یہ کہ قبر سے گنبدِ خَضریٰ تک کے سارے حِجابات (یعنی پردے) اٹھا دیئے جائیں گے اور مُردہ جمالِ جہاں آرا سے مُشَرّف ہوگا، اب نَکِیْرَین (یعنی قبر میں سوالات کرنے والے دو فرشتے مُنْکَر نَکِیر) حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف اشارہ کرکے پوچھیں گے۔
دوسری توجیہ یہ ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی شبیہ مبارک نَکِیْرَین کے پاس ہوگی ، اُس کی طرف اشارہ کرکے پوچھیں گے۔
تیسری توجیہ یہ کہ ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ وسلَّم خود تشریف لاتے ہیں۔
*( 📚فتاویٰ شارح بخاری جلد (۱) ص (۴۰۶) مطبوعہ دائرۃ البرکات گھوسی ضلع مؤ )*

نیز امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
اس کے بعد (فرشتے) سوال کرتے ہیں *مَا تَقُوْلُ فِی ھٰذَا الرَّجُل* ان کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ اب نہ معلوم کہ سرکار ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) خود تشریف لاتے ہیں یا *رَوضۂ مُقَدّسہ* سے پردہ اٹھا دیا جاتا ہے ، شریعت نے کچھ تفصیل نہ بتائی اور چونکہ امتحان کا وقت ہے اس لیے *ھٰذَا النَّبی* نہ کہیں گے *ھٰذَا الرَّجُل* کہیں گے،
*( 📘ملفوظات اعلیحضرت ص (۵۲۶) مطبوعہ مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی )*

حاصل کلام یہ کہ کافر و مرتد کے مرقد میں تشریف نہیں لاتے ہیں دیدار پر اختلاف ہے اور اگر ہوگا بھی تو اس کیلئے نفع بخش نہیں ہو سکتا،

*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار۔*

*✅الجواب صحیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ۔*
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور۔* 
*✅الجواب صحیح : محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی، مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار۔*

ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے