جمعہ کے دن رسول ﷲ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور صحابہ سے فرمایا اے صاحبو بیٹھ جاؤ تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی ﷲ عنہ نے سنا اس وقت آپ مسجد کے دروازے پر تھے تو فوراً وہیں بیٹھ گئے جب رسول ﷲ ﷺ نے انہیں دروازے پر بیٹھے دیکھا تو فرمایا تعال یا عبداللہ بن مسعود
اے عبداللہ بن مسعود آگے آ جاؤ
اس حدیث مبارکہ کے تحت عاشق خیر الوری مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
سُبْحَانَ اللّٰه!
یہ ہے صحابہ کی اطاعتِ نبی کہ حضرت ابن مسعود رضی ﷲ عنہ مسجد میں داخل ہورہے تھےدروازے پر یہ آواز سنی تو وہیں آپ جوتوں پر بیٹھ گئے تب حضورصلی الله علیہ وسلم نے کرم کریمانہ سے فرمایا کہ ہمارا روئے سخن اور لوگوں سے تھا نہ کہ تم سے
اس ادب اور اطاعت کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے حق میں جس چیز سے ابن مسعود راضی اس سے میں راضی
اسی لیئے ہمارے امام اعظم سراج الامت ابوحنیفہ رضی الله تعالٰی عنہ خلفائے راشدین کے بعد آپ کے قول کو تمام صحابہ کے قول پر ترجیح دیتے ہیں
صوفیا فرماتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں کہ"تَعَالْ مِنْ صَفِّ النَّعَالِ اِلی مَقَامِ الرِّجَالِ"۔حضرت ابن مسعود اس اطاعت کی بنا پر اب تک حبیب تھے اب حضور صلی الله علیہ وسلم کے محبوب ہوگئے،اب تک طالب تھے اب مطلوب ہوگئے۔
شعر
ہر کہ او درعشق صادق آمدہ است
برسرش معشوق عاشق آمدہ است
(مرآة المناجيح 340/2)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں