ارضِ اقصٰی پر اسرائیل کا شیطانی رقص
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
کیا تم نے قیامت بپا دیکھی ہے؟.. کیا تم نے موت رَقصاں دیکھی ہے؟... کیا تم نے مٹتی عمارتیں.... مَلبوں میں بدلتے آشیانے، لرزتی دیواریں، گرتی چھتیں، دہلتے کوچے دیکھے ہیں؟ ہاں! یہ سب مناظر اب بھی دُنیا دیکھ رہی ہے....آج بھی دیکھ رہی ہے...
حسرتوں کی شامیں ہیں...صبح کا انتظار ہے....ہر طرف لاشے ہی لاشے ہیں.... عزیزوں کے جنازے ہیں.....بچیاں بھی شہید....بچے بھی شہید.... نوجوان بھی شہید.... نوعمر بچے بھی شہید.... یہ اَلم کی داستاں غزہ فلسطین میں مشاہدہ ہو رہی ہے.... وہی غزہ جسے دُنیا کی حکومتوں نے فراموش کر دیا ہے....
***
اسرائیل کے جنگی جہاز فضا میں بلند ہو رہے ہیں....بم برسا رہے ہیں.... نہتوں پر، بچوں پر، شیٖر خواروں پر.... سیکڑوں ننھے ننھے بچے (7 اکتوبر 2023ء سے) اب تک مَسَل دیے گئے.... کیوں انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟... کیوں بچوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے؟... کیوں کہ ننھی کلیاں اسرائیل کے نزدیک "دہشت گرد" ہیں.... فلسطینیوں کی نَسل کشی کا یہ سنہرا موقع ہے... جس کا پورا فائدہ اسرائیل اُٹھا رہا ہے... اور دُنیا دیکھ رہی ہے.... اِس جرم میں وہ بھی شریک ہیں... جو اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں... کینیڈا و فرانس بھی شریک ہیں... امریکہ و برطانیہ بھی شریک ہیں.... ہاں! تماشائی بنے عرب ممالک بھی فلسطینیوں کے قتل عام میں شریک ہیں.... سعودی عرب بھی ان نہتوں، ننھے مُنّے بچوں کی موت کا ذمہ دار ہے....
***
شب کی تاریکی چھائی ہوئی تھی.... غزہ کی وادیاں کھنڈرات میں بدل چکی تھیں.... بم دھماکوں سے پورا ماحول دہل رہا تھا... شیطانی درندوں کے لب مسرتوں سے سرشار تھے... دہشت گرد "اسرائیل" بہت مسرور تھا.... کیوں کہ جنھیں وہ گذشتہ 70 سالوں سے مَسل رہے تھے... اب ان کی نسلیں قریب الختم تھیں.... شیطان کو یورپ و امریکہ سے تازہ دَم کمک مل رہی تھی....
***
شبِ دیجور تھی.... بجلیاں کب کی کٹ چکی تھیں... نہ غذا نہ دوا..... پانی بھی قریب الختم.... زندگی کی آسائش سے محروم بچے بچیاں.... آسمان کی طرف اُمید سے تَک رہے تھے.... یتیمی کا عالَم.... موت سروں پر رَقصاں.... ہاسپٹل زخمیوں سے پُر.... دواؤں کا فقدان.... مدد کی آس و اُمید میں فلسطینی منتظر تھے....
دائیں بائیں بم گرتے.... چیخیں بلند ہوتیں.... کئی پیاسے جامِ شہادت نوش کر جاتے.... اتنے میں ایک عمارت ملبے میں بدل گئی.... عزیز شہید ہو گئے... ایک بچہ زخموں سے نڈھال ہو گیا.... ہاسپٹل لے جایا گیا.... شیطان کے بم بردار جہاز کو یہ گوارا نہ ہوا کہ بچہ بچ جائے.... ہاسپٹل پر بمباری کی گئی.... اور ننھا "دہشت گرد" ہلاک ہو گیا.... یہی شیطان کی فتح ہے... یہی شیاطین یورپ کے جشن کی حقیقت ہے.... یہی گودی میڈیا کا آتنک واد کے خلاف کامیابی کا تمغہ ہے.... یہی ابلیسی فکر کا منشا ہے...
***
شہیدوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا گیا....انھیں کی زمین.... فلسطین، جو نکہتوں کی سرزمین ہے.... برکتوں کی سرزمین ہے.... جہاں ختم المرسلین ﷺ شبِ معراج تشریف لائے.... یوں ارضِ مقدس قدمِ نازِ مصطفیٰ ﷺ سے باریاب ہوئی... اسی زمیں پر عثمانی سلطنت کے زوال کے بعد برطانیہ نے قبضہ جمایا.... یہودیوں کو لا بسایا.... احسان کا بدلا احسان فراموشی سے دیا گیا... فلسطینیوں پر زمین تنگ کر دی... عربوں کی پیٹھ میں اسرائیل کا خنجر پیوست کر کے غاصبانہ قبضہ کر لیا.... جو شیطانی رقص ظلم کی صورت میں شروع ہوا وہ 1948ء سے لگاتار اب تک جاری ہے....دُنیا عیش و طرب میں مگن ہے...
فلسطینی بچے شہیدوں کے لہو کی سرخی دیکھتے ہوئے جوان ہوئے... شہید ہوئے.... یتیم ہوئے... خواتین بیوہ ہوئیں.... کئی نسلیں ظلم سہتے سہتے گزر گئیں... امریکی شیطان اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا ہے.... لاشیں مسلمان کی گرتی ہیں.... لیکن اس میں امریکہ کا بھی حصہ ہوتا ہے... ہر بے حس مقتدرہ کا حصہ ہوتا ہے....
***
کیا قافلۂ عرب میں کوئی صلاح الدین ایوبی کا پَر تو نہیں!
بلیک گولڈ نے عربوں کو نواز دیا....دولت کی ریل پیل ہے...عشرت کدے آباد ہیں...شراب و شباب کے دور جاری ہیں....یورپ و اسرائیل اسلحے بنا رہے ہیں...اہلِ عرب عیش خانے تعمیر کر رہے ہیں...کاش! بلیک گولڈ سے دفاعی سامان تیار کیے ہوتے تو سرحدوں پر یہودیوں کے بمبار جہاز ہجوم کیے ہوئے نہ ہوتے....بیت المقدس کے صحن خون مسلم سے لالہ زار نہ بنتے....اسرائیل کے وجود کے لیے سازشوں کی وہ بساط آراستہ کی گئی....جس کے زیر اثر..... عراق تباہ کر دیا گیا.... شام و یمن تاراج کیے گئے... لیبیا اجاڑا گیا....سب ایک ایک کر کے مٹا دیے گئے...جو بچ گئے وہ نحیف و ناتواں ہیں... کاش! عربوں کے یہاں اسلحے بنائے جاتے تو فلسطینی مسلمانوں کے دست و بازو سلامت رہتے....شجاعت کی داستانیں شہدا کے لہو سے لکھی جاتیں....
***
پوری اسلامی دُنیا نے فلسطین کو تنہا چھوڑ دیا ہے.... لیکن! اللہ تعالیٰ کی مدد ان کے ساتھ ہے.... ایک آواز فضا میں گونج رہی ہے.... کان لگا کر سُنیے... کیسی طاقت ور آواز ہے.... ایمان کی حرارت شریانوں میں دوڑ جاتی ہے....
وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (آل عمران:۱۳۹)
’’تمہیں غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو-"
عزیمتوں کی داستانیں سنگلاخ وادیوں میں رقم کی جاتی ہیں... غزہ ایسی ہی وادی ہے....جہاں لہو خیزی سے چمن آباد ہو رہا ہے...ایک نسل مٹ رہی ہے....ایک چمن اُجڑ رہا ہے... لیکن! قبلے کا تقدس آباد ہو رہا ہے...ارضِ اقصٰی کی حفاظت کے قافلے آگ کے دریا عبور کر رہے ہیں....
پوری راہ سنگلاخ ہے.... جہاں ہر قدم پر ننھے ننھے بچوں کی لاشیں ہیں... جہاں ہر سُو بچیوں اور نوجوانوں کے لاشے ہیں... جہاں اب بھی حیات کے دیے بجھائے جا رہے ہیں... جہاں اب بھی تابکاری کے اثرات ہیں.... بموں کی بوچھار ہے.... چاروں طرف عرب ممالک ہیں.... بے حسی کی چادر تنی ہوئی ہے.... رات اندھیری ہے.... صبح کب طلوع ہوگی! آہ!! کب سے انتظار ہے....!!
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو! جاگتے رہیو، چوروں کی رکھوالی ہے
***
ظلم ایک دن ڈوب جائے گا.... لیکن! آپ مظلوم کے ساتھ کھڑے تو ہو جائیں.... اقتدار کی کرسی سدا نہیں رہتی...وہ کُرسی جو فلسطینی مسلمانوں کے لہو میں تیر رہی ہے.... جب ہوائے مخالف چلے گی سب تہس نہس ہو جائے گا.... پھر روز آخر جب نمودار ہو گا.... ہر ظالم کیفرکردار کو پہنچے گا....مظلوم سرخرو ہو گا....صہیونیوں کی شام غم نمودار ہو گی....کب! لہو خیزی کی شب کے خاتمے پر!!
***
14/10/2023
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں