Header Ads

صالحین سے ربط وتعلق کا طریقہ کیا ہے؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما

صالحین سے ربط وتعلق کا طریقہ کیا ہے؟

(1)احباب اہل سنت وجماعت میں سے بہت سے حضرات ہر ماہ کی گیارہ تاریخ کو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کی نیاز کرتے ہیں،یعنی ہر ماہ گیارہویں شریف کرتے ہیں۔

بہت سے حضرات ہر ماہ کی چھٹی تاریخ کو حضور خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ کی نیاز کرتے ہیں،یعنی ہر ماہ چھٹی شریف کرتے ہیں۔

(2)حضرات اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کی تعداد شمار سے باہر ہے۔بوقت ضرورت میں چند اولیائے کرام قدست اسرارہم سے توسل کرتا تھا،پھر اس فہرست میں رفتہ رفتہ اصافہ ہوتا گیا۔آج اس فہرست میں قریبا پچاس اولیائے کرام کے اسمائے طیبہ ثبت ہیں۔میں ان نفوس قدسیہ سے توسل کرتا ہوں اور حسب توفیق الہی ان صالحین امت کے نام فاتحہ خوانی ونیاز کرتا رہتا ہوں۔

(3)کسی کے نام ایصال ثواب کرنے پر نظام خداوندی کے مطابق اس کا ثواب انہیں تحفہ کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔جب کسی ولی اللہ کی بارگاہ اقدس میں کسی کی جانب سے ہر ہفتہ یا ہر دن کوئی تحفہ پیش ہو گا تو وہ ضرور اس بندہ کی جانب متوجہ ہوں گے اور مصیبتوں میں اس کی دستگیری فرمائیں گے۔

(4)اس طریق کار سے مجھے فائدہ محسوس ہوا۔جن اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کے نام میں فاتحہ خوانی کرتا رہتا ہوں،ان میں سے اکثر میری دستگیری بھی فرماتے ہیں۔

(5)برادران اہل سنت وجماعت کو چاہئے کہ مذکورہ طریق کار کو اختیار کریں۔یہ کوئی نئی بات نہیں،لیکن کبھی توجہ دلانے کی ضرورت درپیش ہوتی ہے۔

(6)دین اسلام نے مخلوقات الہی میں سب سے زیادہ محبت اپنے نبی ورسول حضور اقدس حبیب کبریا علیہ التحیۃ والثناء سے کرنے کا حکم فرمایا ہے،لہذا میں بھی اسی طریق کار پر عمل پیرا ہوں اور نذر ونیاز میں خصوصی طور پر سب سے اول حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ہی اسم مبارک لیتا ہوں،نیز درجن بھر سے زائد حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے اسمائے طیبات بھی شامل کرتا ہوں۔

(7)زندوں سے تعلق تو چند روزہ ہے۔کب موت آ جائے،کچھ پتہ نہیں۔بعد مردن سب سے پہلے قبر میں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا جلوۂ زیبا نظر نواز ہو گا اور امت مسلمہ سے مخلوقات الہی میں سے صرف حضور اقدس شفیع محشر علیہ الصلوۃ والسلام کے بارے میں ہی دریافٹ کیا جائے گا اور دنیا میں آخرت کی تیاری کے لئے ہی بندوں کو بھیجا گیا ہے،پس آخرت ہمیشہ مد نظر رہے اور جن نفوس قدسیہ سے ربط وتعلق زیادہ نفع بخش اور فائدہ مند ہے،ان برگزیدہ ہستیوں کی جانب ہی ہماری روح وقلب متوجہ ہو تو اسی میں ہماری بھلائی ہے۔

(8)حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(انما آنا قاسم واللہ یعطی)اللہ تعالی عطا فرماتا ہے اور حضور اقدس حبیب کبریا علیہ التحیۃ والثناء تقسیم فرماتے ہیں۔یعنی دنیا وآخرت کی نعمتیں دربار نبوی میں تقسیم ہوتی ہیں،پس عقل مندوں کو دربار اعظم کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

(9)اصحاب ثروت،اربات حکومت اور اہل شوکت کے گرد طواف کرنا دینی رہنماؤں کا طریق کار نہیں۔اسلاف کرام کے طریق متوارث کی طرف آئیں اور دارین کے حسنات وبرکات سے سرفراز ہوں۔


طارق انور مصباحی

جاری کردہ:یکم رمضان المبارک 1445
مطابق 11:مارچ 2024:شب سہ شنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے