Header Ads

عورت کا بائک، موٹر سائیکل چلانا عند الشرع کیسا ہے


🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯
-----------------------------------------------------------
📚عورت کا بائک، موٹر سائیکل چلانا عند الشرع کیسا ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

❣️السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ❣
📜السوال______↓↓↓
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں عورتوں کا بائک چلانا جائز ہے کیا ان صورتوں میں ۔←اگر شوہر گھر پہ نہ ہو تو عورت بائک سے اپنے بچوں کو اسکول سے گھر لاسکتی ہے۔ اور گھرکی دوسری ضروریات چیزوں کے لیے بھی بحوالہ جواب عنایت فرمائے۔
السـائل : 👈  محمد اسامہ رضا واسطی نیپال
  ◆ـــــــــــــــــــــ ◼💠◼ ــــــــــــــــــــــ◆

❣وَعَلَيْكُم السـَّلَام وَرَحمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ❣‎
  📝الجــــــــــــواب بعون الملک الوھاب👇🏻
 صورت مسئولہ میں یہ جواب ھیکہ قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا، اور زمانۂ جاہلیت کے دستور کے موافق  بے پردگی کے ساتھ اور بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے اور گھومنے پھرنے سے منع کیا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت چھپانے کی چیز ہے،  جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تانک جھانک میں لگ جاتا ہے۔‘‘اس لیے عام حالات  میں بلا ضرورت عورت کا گھر سے نکلنا اور گاڑی چلانا  درست نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ ماحول میں عورت کے لیے گھر سے  باہر نکلنے اور گاڑی چلانے میں بہت سے  مفاسد وخرابیاں  اور احکامِ شرعیہ کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، فقہائے کرام نے شرعی وطبعی ضرورتوں کے لیے (جب کہ ضرورت ایسی ہو کہ بغیر باہر نکلے مصیبت ٹلنے یا کام پورا ہونے کی کوئی سبیل نہ ہو) عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے، لیکن وہ بھی اس شرط کے ساتھ مقید ہے کہ عورت مکمل پردہ وبرقع کی حالت میں ہو، اور برقع بھی ایسا ہو جو پورے بدن کو چھپاتا ہو، دیدہ زیب ونقش ونگار والا، زرق برق، نظروں کو خِیرہ کردینے والا نہ ہو۔

🎗نیز جس طرح مردوں کو حکم ہے کہ وہ عورتوں اور غیر محرم پر نظر نہ ڈالیں، اسی طرح عورتوں کو بھی حکم ہے کہ وہ غیر محرم مردوں پر نظر نہ ڈالیں، جب کہ گاڑی چلاتے وقت ہر طرح کے (یعنی جوان اور بڑی عمر کے) مردوں پر نظر پڑنا لازمی امر ہے، اس سے بچنا ممکن نہیں ہے اور یہ فتنہ کا باعث ہو سکتا ہے، نیز جب کوئی عورت اور نوجوان لڑکی  گاڑی چلاتی ہے، تو مردوں کی نگاہیں اس کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں، اور یہ بھی فتنہ کا باعث ہے، اس لیے بلا ضرورت عورتوں کا شوقیہ گاڑی چلانا جائز نہیں ہے۔

🎗خلاصہ یہ ہے کہ عورتوں کے لیے  شدید ضرورت کی بنا پر اور کوئی شرعی محذور نہ پائے جانے کی صورت میں پردہ کے پورے اہتمام کے ساتھ یعنی برقعہ پہن کر چہرہ چھپا کر تو گاڑی چلانے کی اجازت ہے، لیکن بلاضرورت یا   بے پردگی  کے ساتھ   نہ تو باہر نکلنا جائز ہوگا اور نہ ہی گاڑی چلانا جائز ہوگا۔

📖قرآن کریم میں ہے:👇🏻
🎗{ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} [الأحزاب: 33]
🎗اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکاۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول (علیہ السلام) کا کہنا مانو ۔ (بیان القرآن)

🎗’’ أحکام القرآن للفقیہ المفسر العلامۃ محمد شفیع رحمہ اللّٰہ ‘‘  میں ہے:

"قال تعالی : {وقرن في بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الأولی}  [الأحزاب :۳۳]فدلت الآیة علی أن الأصل في حقھن الحجاب بالبیوت والقرار بھا ، ولکن یستثنی منہ مواضع الضرورتہ فیکتفی فیھا الحجاب بالبراقع والجلابیت ــــــ فعلم أن حکم الآیتہ قرارھن فی البیوت الا لمواضع الضرورتہ الدینیتہ کالحج والعمرتہ بالنص ، أو الدنیویتہ کعیادتہ قرابتھا وزیارتہم أو احتیاج الی النفقتہ وأًمثالھا بالقیاس ، نعم!  لاتخرج عند الضرورتہ أیضاً متبرجتہ بزینتہ تبرج الجاھلیتہ الأ ولی ، بل فی ثیاب بذلتہ متسترتہ بالبرقع أو الجلباب ، غیر متعطرتہ ولا متزا حمتہ فی جموع الرجال، فلا یجوز لھن الخروج من بیوتھن الا عند الضرورتہ بقدر الضرورتہ مع اھتمام التستر والا حتجاب کل الا ھتمام ـ وما سوی ذلک فمحظور ممنوع "ـ (۳/۳۱۷ ـ ۳۱۹)

📑حدیث شریف میں ہے۔👇🏻
عن أبی أحوص عن عبد اللہ عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال:  " المرأتہ عورتہ فاذا خرجت استشرفھا الشیطان "

( سنن الترمذی [۱/۲۲۱]، رقم الحدیث:  ۱۱۷۳)

📑حدیث شریف میں ہے:👇
(صحیح مسلم (۱۰۲۱/۲)

ان المرأتہ تقبل فی صورتہ شیطان ، وتدبر فی صورتہ شیطان، فاذا أبصر أحدکم امرأتہ فلیأت أھلہ فان ذلک یرد مافی نفسہ ـ

کنز العمال " میں ہے:👇🏻
عن ابن عمرمرفوعا لیس للنساء نصیب فی الخروج الا مضطرتہ "ـ
(📙👈 ۱۶/۳۹۱، الفصل الأول فی الترھیبات)
(📚👈الدرالمختار وحاشیتہ ابن عابدین (ردالمختار)  (۱۴۶/۳)

🗂وحیث أبحنا لھا الخروج فبشرط عدم الزینتہ فی الکل ، وتغییر الھیئتہ الی مالا یکون داعیتہ الی نظر الرجال واستمالتھم "-
 
واللـــــــــــہ اعــــــــــلم بــالصــــــواب
◆ـــــــــــــــــــــ ◼💠◼ ــــــــــــــــــــــ◆

 (✍🏻کــتبــــــــــــــــــــہ:
 حـضـرت عــــلامـہ و مـــولانا محـمـــد مشــــــاہد رضـــــا قــــادری رضـــوی صــاحـب قــبلہ مــدظـلہ الـعالـی والــــنورانـی، خــــادم التــــــدریس دارالعــــــــلوم شہیــــد اعظــــم دولھـــــا پــــور پہـــــــاڑی  انٹیـــــــاتھوک ضــــــلع گونــڈہ یــوپی ـ الھنــــد(انـــــڈیـــا)
📲+9 1 7 3 1 1 1 7 2 6 9 6 
✧✧✧ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✧✧✧

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے