کیا فر ماتے ہیں علماے دین کہ پانی کی بالٹی میں پیشاب یا دیگر نجاست غلیظہ کے دو چار قطرے گر جائیں پھر پانی کپڑوں پر لگ جاۓ تو کیا کپڑے ناپاک ہوجائیں گے ؟کیا ناپاک پانی بھی نجاست غلیظہ یا خفیفہ کے حکم میں آۓ گا جیسے نجاست غلیظہ کپڑوں میں لگ جاۓ وہ درھم کے برابر ہو تو دھونا واجب ہے کیا اسی طرح بالٹی والا ناپاک پانی اگر کپڑوں پر درھم کے برابر لگ جاۓ تو کیا اتنا کپڑا دھونا واجب ہوگا ؟..
الجواب بعون الملک والوھاب صورت مذکورہ میں پانی کی بالٹی میں اگر نجاست غلیظہ گر گئ ہو یا چاہے خفیفہ ہی گر گئ ہو تو پورا پانی بالٹی کا ناپاک ہوجاۓگا اب چاہے ایک قطرہ گرے یا دو چار قطرے گرے بالٹی کا پورا پانی ناپاک ہوجاۓ گا
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نجاست غلیظہ اور خفیفہ کے جو حکم بتاۓ گے ہیں یہ اسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اور اگر کسی پتلی چیز جیسے پانی سرکہ میں گر ے تو چاہے غیظہ ہو یا خفیفہ کل ناپاک ہوجاۓ گا اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیز حد کثرت پر یعنی دہ دردہ نہ ہو ۔
(بہار شریعت حصہ دوم نجاست کا بیان مسئلہ نمبر ٥)
نیز اگر بالٹی کا پانی کپڑے یا بدن پر ایک درہم کی مقدار لگا ہے تو اتنا کپڑا دھونا واجب ہے اور اگر اس ناپاک بالٹی کا پانی پورے کپڑے پر لگ جاۓ تو پورا کپڑا دھونا ضروری ہے اگر نہیں دھویا تو کپڑا پاک نہیں ہوگا اس بالٹی کا پانی ٹھرے ہوۓ پانی کے حکم میں ہے
نور الایضاح میں ہے
والرابع ماء نجس و ھو الذی حلت فیہ نجاسۃ وکان راکد قلیلا والقلیل مادوں عشر فی عشر فینجس وان لم یظھر اثرھا فیہ ۔
(نور الایضاح کتاب الطھارۃ )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ 🖍️محمد سلمان رضا واحدی امجدی محلہ الٰہی نگر سندیلہ ہردوئی ۔
الجواب صحیح ✅ ۔خلیفہ حضور تاج الشریعہ ومحدث کبیر حضرت علامہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ مصباحی
صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ۔واللہ اعلم بالصواب
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں