بحث اور فتوی میں فرق کرنا لازم
(1)علمائے کرام کی بحث اور ان کے فتاوی میں کبھی کچھ فرق ہو سکتا ہے۔بحث اگر کسی اصول سے متصادم ہو جائے تو ناقابل عمل قرار پاتی ہے۔امام ابن ہمام حنفی صاحب فتح القدیر جو اصحاب ترجیح فقہا میں سے ہیں اور اہل نظر متکلم بھی ہیں۔ان کی بعض بحثیں ناقابل عمل قرار دی گئی ہیں۔علامہ سید ابن عابدین شامی حنفی(1198-1252ھ) نے شرح عقود رسم المفتی میں اس کا ذکر فرمایا ہے۔اسی طرح حضرات ائمہ مجتہدین علیہم الرحمۃ والرضوان کے مرجوح مسائل بھی ناقابل عمل ہیں۔مرجوح پر عمل جائز نہیں۔اس کی تفصیل ہمارے رسالہ:"مذاہب اربعہ اور مرجوح اقوال"میں مرقوم ہے۔
(2)اسلاف کرام کی طرح عہد حاضر کے علمائے کرام کی بحثیں اور مرجوح اقوال بھی ناقابل عمل ہیں۔اگر اس عالم کے معتقدین کو ان امور کو ترک کرنا گراں گزرے تو یہ ایمان کی کمزوری کی واضح علامت ہے،لہذا ایمان کو قوی بنانے کا کام کرو۔امت مسلمہ کو عموما اور اہل علم کو خصوصا ہر دن چند لمحہ ذکر الہی اورانتہائی ادب و تعظیم کے ساتھ ایک بار درود تاج شریف کا ورد کرنا چاہئے،تاکہ ایمان مضبوط ہو سکے۔مومن کو اللہ ورسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کی طرف متوجہ ہونا ضروری ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:23:فروری 2025
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں