لو سرقت فاطمة رضي الله عنها

🕯 حدیث: لو سرقت فاطمة رضي الله عنها 🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

(سئل) ایک صحابیہ نے چوری کی تو اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم شرع نافذ کردیا تو ایک عورت نے ان کی شفارش کی اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر یہ عمل میری بیٹی نے کیا ہوتا تو اس کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا.  یہ واقعہ کس کتاب میں ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
جواب: 
متفق عليہ حدیث ہے: عن عائشة رضي الله عنها أن قريشا أهمهم شأن المرأة المخزومية التي سرقت فقالوا : من يكلم فيها رسول الله  ﷺ؟ فقالوا : ومن يجترئ عليه إلا أسامة بن زيد حب رسول الله ﷺ فكلمه أسامة . فقال رسول الله ﷺ : أتشفع في حد من حدود الله ؟ ثم قام فاختطب ثم قال: إنما أهلك الذين قبلكم أنهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها. *(صحیح البخاری، م: ٣٤٧٥، ٤٣٠٤؛ صحيح مسلم، م: ١٦٨٨)*
ترجمہ: روایت ہے حضرت عائشہ سے کہ قریش کو اس مخزومی عورت کی حالت نے غم میں ڈال دیا جس نے چوری کی تھی  انہوں نے مشورہ کیا کہ اس کے بارے میں رسول الله ﷺ سے کون عرض کرے تو بولے کہ اس پر کون جرأت کرسکتا ہے سواء اسامہ ابن زید کے جو رسول الله ﷺ کے پیارے ہیں چنانچہ حضور سے اسامہ نے عرض کیا تو فرمایا رسول الله ﷺ نے کیا تم الله تعالی کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتے ہو پھر قیام فرمایا خطبہ دیا پھر فرمایا تم سے پہلے والے صرف اس وجہ سے ہلاک کیے گئے ۵؎ کہ ان میں جب کوئی عزت والا چوری کرتا تھا تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور الله کی قسم اگر محمد مصطفی کی دختر فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا. 

سنن نسائی (م: ٤٩٠١) میں ہے: ﻋﻦ ﻋﺎﺋﺸﺔ: ﺃﻥ ﻗﺮﻳﺸﺎ ﺃﻫﻤﻬﻢ ﺷﺄﻥ اﻟﻤﺨﺰﻭﻣﻴﺔ اﻟﺘﻲ ﺳﺮﻗﺖ، ﻓﻘﺎﻟﻮا: ﻣﻦ ﻳﻜﻠﻢ ﻓﻴﻬﺎ؟ ﻗﺎﻟﻮا: ﻣﻦ ﻳﺠﺘﺮﺉ ﻋﻠﻴﻪ ﺇﻻ ﺃﺳﺎﻣﺔ ﺑﻦ ﺯﻳﺪ ﺣﺐ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻓﻜﻠﻤﻪ ﺃﺳﺎﻣﺔ، ﻓﻘﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﺇﻧﻤﺎ ﻫﻠﻚ اﻟﺬﻳﻦ ﻣﻦ ﻗﺒﻠﻜﻢ، ﺃﻧﻬﻢ ﻛﺎﻧﻮا ﺇﺫا ﺳﺮﻕ ﻓﻴﻬﻢ اﻟﺸﺮﻳﻒ ﺗﺮﻛﻮﻩ، ﻭﺇﺫا ﺳﺮﻕ ﻓﻴﻬﻢ اﻟﻀﻌﻴﻒ ﺃﻗﺎﻣﻮا ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺤﺪ، ﻭاﻳﻢ اﻟﻠﻪ، ﻟﻮ ﺳﺮﻗﺖ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺑﻨﺖ ﻣﺤﻤﺪ ﻟﻘﻄﻌﺖ ﻳﺪﻫﺎ.

واللہ اعلم ورسولہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبه: شمشیر رضا، اخلاق احمد العطاری کامروی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے