🕯پرسینٹ (Percent, % ) پر یا طے کر کے چندہ کرنا کیسا ہے🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
*آجکل جو مدرسہ کا چندہ کرتے ہیں ہمارے علما ہوں یا پھر عوام فیفٹی پرسینٹ کوٸ چالیس پرسینٹ کاٹ لیتے ہیں چندہ کرنے کا تو کیا یہ جاٸز ہے اور کیا ڈاٸریکٹ چندہ کیا ہوا پیسہ سے کاٹنا جاٸز ہے یا کمیٹی والے سے مزدوری الگ سے لینا چاہیۓ اور شریعت میں چندہ کرنے کا کتنا پرسینٹ جاٸز ہے مثال کے طور پر کوئی 50000 ہزار چندہ کیا تو اس میں کتنا پرسینٹ کاٹےگا۔۔۔براۓمہربانی جواب دیجیۓ گا حضرت بہت ضروری ہے یہ مسلہ*
*★ــــــــــــــــــــــــــــ★★ــــــــــــــــــــــــــــــ★*
*الجواب بعون الملک الوہاب*
*وعلیکم السلام ورحمتہ وبرکاتہ*
*اگرسفیر فیصد پر چندہ کریں تواجیر مشترک قرار پائیں گےچاہے وہ پچیس یاتیس فیصد پرکریں یاچالس اور پچاس فیصد پر کہ ان کی اجرت کام پر موقوف رہتی ہے جتنا کریں گے اسی حساب سے اجرت کے حقدار ہوں گے*
*حضرت علامہ حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں*
*الاجراءعلی ضربین مشترک وخاص فالاول من یعمل لالواحد کالخیاط ونحوہ اویعمل له عملا غیرمؤقت کان استجارہ للخیاطة*
*فی بیته غیرمقیدةبمدة کان اجیرا مشترکا وان یعمل لغیرہ*
*📚درمختار مع شامی جلدششم صفحہ64*
*اورحضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں*
*کام میں جب وقت کی قید گنہ ہو اگرچہ وہ ایک ہی شخص کا کام کرے یہ بھی اجیر مشترک ہے مثلا درزی کو اپنے گھر میں کپڑا سینے کےلئے رکھا اور یہ پابندی نہ ہوکہ فلاں وقت سے فلاں وقت تک سیئے گا اور روزانہ یا ماہانا یہ اجرت دی جائے گی بلکہ جتنا کام کرے گا اسی حساب سے اجرت دی جائے تو یہ اجیر مشترک ہے*
*📚بہار شریعت حصہ چہاردہم صفحہ 144*
*اور اگر ڈبل تنخواہ پر چندہ وصول کریں تو اجیر خاص کی صورت ہے اعلی حضرت علیہ الرحمہ غمزالعیون کےحوالہ سے تحریر فرماتے ہیں*
*استاجره لیصیدله اولیحطتب جاز ان وقت بان قا ل ھذالیوم او ھذاالشھرویجب المسمی لان ھذااجیروحدوشرط صحته بیان الوقت وقدوجد*
*📚فتاوی رضویہ جلداول صفحہ 525*
*لھذا ڈبل تنخواہ پرچندہ کرنے والوں کوڈبل تنخواہ اورفیصد پرچندہ والوں کو جتنافیصد مقررہواس اعتبار سےاجرت دیناجائز ہے چاہے وہ صدقہ واجبہ ہو یانافلہ دونوں کی اجرت میں کوئ فرق نہیں*
*بشرطیکہ خاص چندہ کے روپئے میں اجرت دیناطے نہ کیا جائے پھر چاہے اسی روپئے سے دی جائے تاکہ فقیزطحان نہ ہو جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے*
*📚درمختار مع شامی جلدششم صفحہ57 میں ہے*
*الحیلة ان یسمی قفیزابلا تعیین ثم یعطیه منه فیجوزاھ مخلصا*
*البتہ چندہ کرنے والوں پر ضروری ہے کہ فیصد پر مقرر کرتے وقت اس کاخاص خیال رکھیں کہ مدارس وغیرہ کا نقصان نہ ہو*
*جتنے میں سفیروں کی ضرورت پوری ہوجائے اسی اعتبار سے فیصد مقرر کریں اس سے زیادہ کی اجازت نہیں*
*📚الاشباہ والنظائر صفحہ 140میں ہے*
*ماابیح للضرورة یتقدربقدرھا اھ*
*📚فتاوی فقیہ ملت جلداول صفحہ 324*
*واللّٰہ اعلم بالصواب*
*✧✧✧ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✧✧✧*
📝شــــــرف قلــــــم📝
حضرت علامہ مولانا محمد اسماعیل خان امجدی رضوی گونڈوی صاحب قبلہ مدظلہ والنورانی
دارالعلوم الجامعة القریش نوری نگر نزدخالدبن ولید مسجد شانتی نگر بھیونڈی ممبئ
رابطہ:👇🏻+919918562794
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں