قبرستان کے درخت کاٹنا کیسا
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ ۔ علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ قبرستان صاف کرنا یا اس کے درخت کو جڑ سے اکھاڑ دینا یا دوائی کے ذریعے قبرستان کے درخت کو ختم کرنا کیا جائز ہے ۔ یا پھر قبرستان میں درخت زیادہ ہیں جس سے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے اگر اسے صاف کرنا چاہے تو اس کا طریقہ کیا ہے جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دے ۔
*سائل: محمد شبیرعالم نیپالی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب :*
🌱قبرستان کی تر گھاس یا درخت کا ٹنے کی ممانعت آٸی ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ تر گھاس اللہ تعالی کی تسبیح و تحلیل کرتی ہے
📑اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ :-*
🧬اور کوئی بھی شے ایسی نہیں جو اس کی حمد بیان کرنے کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو
اس آیت کے تحت مفسرین قرآن صدر الافاضیل مولانا نعیم الدین مرادبادی رضی اللہ عنہ تفسیر خزاٸن العرفان میں فرماتے ہیں کہ
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہر زندہ چیز اللہ تعالی کی تسبیح کرتی ہے اور ہر چیز کی تسبیح اس کے حسب حیثیت ہے
*(📗 خزاٸن العرفان سورۃ الاسرا تحت آیت ٤٤ )*
💫اور قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنے کے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ
*📙فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ٣٢١ پر فتاوی عالمگیری کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ :*
*🍭یکرہ قطع الحطاب و الحشیش من المقبرة :*
📿یعنی قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنا مکروہ ہے
📃اور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ
*📕فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ١٨٦ میں فرماتے ہیں کہ :*
🎨قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جت تک سوکھ نہ جاٸے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے
اس طرح سے بے شمار کتب فتاوی میں قبرستان کی تر گھاس یا درخت کاٹنے کی ممانعت آٸی ہے
لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ قبرستان کو گاس وغیرہ سے جنگل بنا دی جاٸے کہ موذی جانور کا مسکن بن جاٸے اور انسانوں کیلٸے باعث تکلیف ثابت ہو اور زائرین و دفن کیلٸے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے اور اصل مقصد میں رکاوٹيں پیدا ہونے لگے
*⚡ایسی صورت میں قبرستان کے جنگلی اور خطرناک گھاس کاٹ کر قبرستان کو محفوظ کیا جاٸے تاکہ آنے جانے والوں موذی جانور و کانٹےدار گھاس سے محفوظ رہیں
لیکن بہتر طریقہ یہی ہیکہ قبرستان کے درخت کو جڑ سے نہ کاٹا جاٸے نہ مکمل صافایا کیا جاٸے بلکہ جو راستے میں درخت کے پتے اور ٹہنیاں جو زاٸرین کے لٸے روکاوٹ بنتی ہے اسے صاف کیا جاٸے :
*📗حبیب الفتاوی جلد اول ص ٥٩٣*
*واللہ اعلم و رسولہ*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ مدظہ العالی والنورانی مسـجد نور جاجپور اوڑیسہ*
*رابطہ*
*+918369465176*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ ۔ علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ قبرستان صاف کرنا یا اس کے درخت کو جڑ سے اکھاڑ دینا یا دوائی کے ذریعے قبرستان کے درخت کو ختم کرنا کیا جائز ہے ۔ یا پھر قبرستان میں درخت زیادہ ہیں جس سے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے اگر اسے صاف کرنا چاہے تو اس کا طریقہ کیا ہے جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دے ۔
*سائل: محمد شبیرعالم نیپالی*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب :*
🌱قبرستان کی تر گھاس یا درخت کا ٹنے کی ممانعت آٸی ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ تر گھاس اللہ تعالی کی تسبیح و تحلیل کرتی ہے
📑اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ :-*
🧬اور کوئی بھی شے ایسی نہیں جو اس کی حمد بیان کرنے کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو
اس آیت کے تحت مفسرین قرآن صدر الافاضیل مولانا نعیم الدین مرادبادی رضی اللہ عنہ تفسیر خزاٸن العرفان میں فرماتے ہیں کہ
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہر زندہ چیز اللہ تعالی کی تسبیح کرتی ہے اور ہر چیز کی تسبیح اس کے حسب حیثیت ہے
*(📗 خزاٸن العرفان سورۃ الاسرا تحت آیت ٤٤ )*
💫اور قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنے کے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ
*📙فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ٣٢١ پر فتاوی عالمگیری کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ :*
*🍭یکرہ قطع الحطاب و الحشیش من المقبرة :*
📿یعنی قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنا مکروہ ہے
📃اور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ
*📕فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ١٨٦ میں فرماتے ہیں کہ :*
🎨قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جت تک سوکھ نہ جاٸے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے
اس طرح سے بے شمار کتب فتاوی میں قبرستان کی تر گھاس یا درخت کاٹنے کی ممانعت آٸی ہے
لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ قبرستان کو گاس وغیرہ سے جنگل بنا دی جاٸے کہ موذی جانور کا مسکن بن جاٸے اور انسانوں کیلٸے باعث تکلیف ثابت ہو اور زائرین و دفن کیلٸے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے اور اصل مقصد میں رکاوٹيں پیدا ہونے لگے
*⚡ایسی صورت میں قبرستان کے جنگلی اور خطرناک گھاس کاٹ کر قبرستان کو محفوظ کیا جاٸے تاکہ آنے جانے والوں موذی جانور و کانٹےدار گھاس سے محفوظ رہیں
لیکن بہتر طریقہ یہی ہیکہ قبرستان کے درخت کو جڑ سے نہ کاٹا جاٸے نہ مکمل صافایا کیا جاٸے بلکہ جو راستے میں درخت کے پتے اور ٹہنیاں جو زاٸرین کے لٸے روکاوٹ بنتی ہے اسے صاف کیا جاٸے :
*📗حبیب الفتاوی جلد اول ص ٥٩٣*
*واللہ اعلم و رسولہ*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻ازقلم حضرت علامہ مولانا محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ مدظہ العالی والنورانی مسـجد نور جاجپور اوڑیسہ*
*رابطہ*
*+918369465176*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں