گانوں کے 35 کُفریہ اشعار GANON KAY 35 KUFRIYA ASHAAR

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

گانوں کے 35 کُفریہ اشعار[1]؎

شیطان لاکھ روکے مگر یہ رسالہ مکمَّل پڑھ لیجئے اگر قُصُور
وار ہوئے اور دل زندہ ہوا تو شاید نَدامت سے آپ رو پڑیں گے ۔

*دُرُود شریف کی فضیلت*

سرکارِمدینۂ منوَّرہ، سردارِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے : *اے لوگو ! بے شک بروزِ قِیامت اسکی دَہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرُودشریف پڑھے ہوں گے ۔* 

📗 (فردوسُ الاخبار ج۲ص۴۷۱ حدیث ۸۲۱۰ دار الفکر، بیروت )

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب !                                               

صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

*اُونٹوں نے مست ہو کر دم توڑ دیا !*

حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: *میں نے ایک بار قبیلۂ عرب کے سردار کے مہمان خانہ میں پڑاؤ کیا، وہاں ایک حبشی غلام زنجیروں میں جکڑا ہوا دھوپ میں پڑا تھا، ترس کھاتے ہوئے میں نے سردار سے کہا : یہ غلام مجھے بخش دیجئے ۔ سردار بولا : عالی جاہ ! اِس غلام نے اپنی مَسحور کُن سُریلی آواز سے میرے کئی اُونٹ مار ڈالے ہیں !قصّہ یوں ہے کہ میں نے اِس کو کھیت سے اناج وغیرہ لانے کیلئے چند اُونٹ دیئے اِس نے ہر اُونٹ پر اُس کی طاقت سے دُگنا بوجھ لادا اور راستے بھر گاتا رہا جس سے اُونٹ مَست ہو کر دوڑتے ہوئے بے حال ہو کر واپس آئے ، اور رفتہ رفتہ سبھی اُونٹوں نے دم توڑ دیا !حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : یہ سُن کر میں بے حد مُتَعَجِّب ہوا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے ! دَرِیں اَثنا (یعنی اتنے میں ) تین چار دن کے پیاسے چند اُونٹ گھاٹ پر پانی پینے آئے ، سردار نے حبشی غلام کو حکم دیا : گانا شروع کر ۔ اُس نے نہایت ہی خوش الحانی کے ساتھ اشعار پڑھنے شروع کردیئے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے اونٹوں پر کیفیت طاری ہوئی وہ پانی پینا بھول گئے ، مستی میں جھومنے لگے اور پھر بے تابانہ جنگل کی طرف بھاگنے لگے ۔ اس کے بعد سردار نے غلام کو آزاد کرکے مجھے بخش دیا ۔*          

📗 (ماخوذاز کشف المحجوب ص۴۵۴نوائے وقت پرنٹرر، مرکز الاولیاء لاہور)

*اچّھے اشعار سُننا ثواب ہے*

*میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے !* خوش الحان انسان کی آواز میں کتنا جادو ہوتا ہے کہ اس کی سُریلی آواز سے انسان تو انسان حیوان بھی مَست ہوجاتے ہیں ۔ جائز اشعار مثلاً حمد، نعت اور مَنْقَبت وغیرہ جائز طریقے پر اچّھی اچّھی نیَّتوں کے ساتھ سننا باعثِ ثواب اور بُرے اشعار جیسا کہ فلموں کے فُحش گانے وغیرہ سننا سببِ عذاب ہے ۔ حضرت سیِّدُنا داوٗد عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو خوش الحانی کی نعمت عطا ہوئی تھی اور آپ عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی آواز کے ساتھ چرندے پرندے بھی تسبیح کرتے تھے چُنانچِہ پارہ17 سورۃُ الانبیاء آیت 79 میں ارشاد ہوتا ہے :

*وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ-*

*ترجَمۂ کنزا لایمان :* اور داوٗد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرمادیئے کہ تسبیح کرتے اور پرندے ۔

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانا س آیت کے تحت تفسیر نورُ العِرفان میں فرماتے ہیں : *’’اس طرح کہ پہاڑ اور پرندے آپ عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے ساتھ ایسی تسبیح کرتے تھے کہ سننے والے ان کی تسبیح سنتے تھے ۔ ورنہ شجر و حجر(تو)اللہ کی تسبیح کرتے ہی رہتے ہیں ۔ ‘‘*   

📗 (نورالعرفان ص ۵۲۳)


[1] یہ بیان امیر اہلسنت(دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ) نے تبلیغ قراٰن وسنت کی عا لمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے تین روزہ بین الاقوامی اجتماع (۲۰، ۲۱، ۲ ۲ شوال المکرم۱۴۲۸؁ ھ مدینۃالاولیاء ملتان)میں شبِ اتوار فرمایا ۔ ضروری ترمیم کے ساتھ تحریراً حاضر خدمت ہے ۔     

پیش کش : ۔ مجلس مکتبۃ المدینہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے