حلم معاوية رضي الله عنه

ہمارے زمانے کےلوگ بر سر ممبر جھوٹ بولتے ہوئے ذرا بھی نہیں شرماتے ۔ اصحاب رسول کی بارگاہ ناز میں توہین آمیز رویہ اختیار کرتے ہیں ۔۔۔ گز گز لمبے جبے ۔۔گز گز لمبے القاب اور ساتھ ساتھ گز گز لمبی زبانیں ۔۔العیاز باللہ ۔۔۔ پھر منہ بھر کر بولتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ کی شان میں کوئی صحیح حدیث موجود ہے ہی نہیں ۔۔۔
ایسے لوگوں کی گالوں پر امام ابن ابی دنیارحمت اللّه علیہ نے کم و بیش ایک ہزار سال پہلے ایک زناٹے دار تھپڑ بصورت "حلم معاویہ " مارا تھا ۔۔۔جسکو جناب بشارت صدیقی صاحب نے اردو کا جامہ پہنایا ہے اور اپنی فاؤنڈیشن سے پبلش کیا ہے ۔۔۔ماشاءالله ۔۔جزاک الله 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 امام ابن ابی الدنیا (م: ۲۸۱ھ) ایک جلیل القدر صوفی محدث گزرے ہیں، تقریبا ۱۰۰ سے زیادہ آپ کی کتابیں دستیاب ہیں اور ہم تک پہنچی ہیں۔ امام ابن ابی الدنیا کے عربی رسائل کو سب سے پہلے منظر عام پر لانے کا شرف حیدرآباد دکن کے علامہ مولانا عزیز بیگ نظامی حیدرآبادی کو جاتا ہے جو اپنے ذاتی تحقیق اور سرمایہ سے مخطوطات کو جدید انداز میں طبع کیا کرتے تھے، یہ کچھ ۷۰ سے زیادہ سال پرانی بات ہوگی۔

اب تو ماشاءاللہ عرب سے امام ابن ابی الدنیا کے تقریبا سارے دستیاب شدہ کتابوں کی عمدہ طباعت ہورہی ہے۔

صحابی رسول ﷺ، کاتب وحی - حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل و مناقب پر سب سے پہلی کتاب جو ہم تک پہنچی ہے، وہ امام ابن ابی الدنیا کا رسالہ "حلم معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ" ہے۔ اس کتاب کے متعدد مخطوطات مختلف لائبریریز میں موجود ہیں اور اس کے متعدد جدید ایڈیشن بھی عرب ممالک سے تحقیق و تخریج کے ساتھ شائع ہوچکے ہیں۔ 

یہ انتہائی لطف کی بات ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر سب سے قدیم کتاب بھی ایک بزرگ صوفی محدث کی ہے اور دور حاضر میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی سب سے زیادہ توہین کرنے والے بھی مدعیان تصوف ہیں۔ امام ابن ابی الدنیا کی اس کتاب سے یہ بھی ظاہر ہوجاتا ہے کہ موجودہ دور میں مدعیان تصوف، حقیقی تصوف اور مسلک صوفیہ سے کتنے دور ہیں۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے تعلق سے یہ بھی افواہ خوب منظم انداز سے پھیلائی جارہی ہے کہ ان کے مناقب اور فضائل میں اکابر صوفیا یا محدثین کی کوئی کتاب نہیں ہے، یہ بے جا پروپیگنڈہ بھی اس کتاب سے باطل ہو جاتا ہے۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے تعلق سے، یہ بھی مشہور کیا جا رہا ہے کہ ان کے فضائل و مناقب میں کوئی صحیح یا حسن حدیث بھی موجود نہیں ہے، بلکہ کسی ائمہ حدیث نے ان کے فضائل میں اپنی کتاب میں کوئی باب بھی قائم نہیں کیا ہے۔ یہ خود ایک باطل نظریہ ہے، اور یہ باطل پروپیگنڈہ کرنے والوں کا حال خود ایسا ہے کہ اکثر ان کی خود کی محافل و تقاریر جھوٹے و موضوع روایات و واقعات سے بھری ہوتی ہیں، اکثر باطل اور شاذ اقوال پر اپنی فکری عمارت کھڑے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، اور اجماعی عقائد و نظریات سے پھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس حق تو یہ ہے کہ کئی محدثین نے اپنی کتب میں فضائل و مناقب معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ابواب قائم کیے ہیں، اور مختلف درجے کی احادیث روایت کی ہیں، بلکہ مستقل رسائل و کتب بھی ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ 

جامعہ اشرفیہ مبارکپور، سے پچھلے سال مولانا عظیم الرحمن مصباحی سنبھلی صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا تھا کہ کوئی مفید رسالہ ہو تو وہ ترجمہ کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے مولانا کو امام ابن ابی الدنیا کے اس رسالے کا ترجمہ کرنے کہا، جو الحمدللہ رب العالمین مکمل ہوچکا ہے اور عرس حافظ ملت حضرت شاہ عبد العزیز اشرفی محدث مبارکپوری علیہ الرحمہ کے موقع پر اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن، حیدر آباد دکن کے زیر اہتمام شائع ہوگا۔ "حلم معاویہ" کا اردو ترجمہ بنام "تدبر معاویہ" پر متعدد علما کی تقاریظ کا اہتمام کیا گیا ہے اور کئی علما و مشائخ سے تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔ 

"حلم معاویہ" کے اردو ترجمہ کے متعلق کچھ پاکستانی اشتہارات دیکھے تھے، مگر اب تک کوئی ترجمہ منظر عام پر نہیں آسکا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے