حضرت غوث اعظم رحمۃ اللّه علیہ
مدینہ شریف سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد شریف کی طرف آرہے تھے کہ راستہ میں ایک چور کھڑا کسی مسافر کا انتظار کر رہا تھا کہ اس کو لوٹ لے، حضرت غوث اعظم رحمۃ اللّه علیہ جب اس کے قریب پہنچے تو پوچھا: ''تم کون ہو؟'' اس نے جواب دیا کہ''دیہاتی ہوں۔'' مگر آپ رحمۃ اللّهٰ علیہ نے کشف کے ذریعے اس کی معصیت اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیا اور اس چور کے دل میں خیال آیا: ''شاید یہ غوث اعظم رحمۃ اللّه ٰ علیہ ہیں۔'' آپ رحمۃ اللّهٰ علیہ کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیال کا علم ہوگیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ''میں عبدالقادر ہوں۔'' تو وہ چور سنتے ہی فوراً آپ رحمۃ اللّه علیہ کے مبارک قدموں پر گر پڑا اور اس کی زبان پر یَاسَیِّدِیْ عَبْدَالْقَادِرِ شَیْئًا للہِ (یعنی اے میرے سردارعبدالقادر رحمتہ اللّه علیہ میرے حال پر رحم فرمائیے) جاری ہو گیا۔'' آپ کو اس کی حالت پر رحم آگیا اور اس کی اصلاح کے لئے بارگاہ الٰہی عزوجل میں متوجہ ہوئے تو غیب سے ندا آئی: ''اے غوث اعظم رحمتہ اللّه علیہ ! اس چور کو سیدھا راستہ دکھا دو اور ہدایت کی طرف رہنمائی فرماتے ہوئے اسے قطب بنا دو۔'' چنانچہ آپ رحمتہ اللّه علیہ کی نگاہ فیض رساں سے وہ قطبیت کے درجہ پر فائز ہوگیا۔''
سیرت غوث الثقلین، ص 130
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں