واصلِ حق ( یعنی اللّہ کی ذات سے جُڑا ہُوا =درویش کا واقعہ

 واصلِ حق ( یعنی اللّہ کی ذات سے جُڑا ہُوا 

🌹🌹🌹🌹درویش کا واقعہ🌹🌹🌹🌹

حضرت بابا فریدُالدّین مسعود گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ نے فرمایا کہ اے درویش! ایک مرتبہ ایک واصل کے ہاں بارہ روز تک فاقہ رہا۔آخر بچوں نے تنگ آ کر کہا کہ:
'' یا تو ہمارے لیے خوراک لاؤ یا ہمیں مار ہی ڈالو تاکہ عذاب سے جان چُھوٹے۔ ''
اس نے کہا:
'' اچھا! آج صبر کرو،کل میں مزدوری کرنے جاؤں گا۔ ''
چنانچہ دوسرے روز علی الصبح وضو کر کے جنگل میں عِبادتِ اِلٰہی میں مشغول ہُوا۔جب عصر کے وقت آیا اور بچوں نے آ کر دامن پکڑا کہ کچھ لائے ہو؟ اس نے پیچھا چُھڑانے کی خاطر کہہ دیا کہ جس شخص کے ہاں مزدوری کرنے گیا تھا اس نے کہا کہ کل دو دن کی اکٹھی مزدوری دوں گا۔بچوں نے واویلا مچایا کہ:
'' اے نامہربان باپ! ہم تو مارے بھوک کے مرے جاتے ہیں اور تُو ہمارے کھانے کا بندوبست نہیں کرتا۔ ''
درویش نے اس روز بھی وعدہ کِیا اور جنگل میں جا کر نماز میں مشغول ہو گیا۔جب عصر کا وقت ہُوا تو فرشتوں کو حُکم ہُوا کہ:
'' دو سیر آٹا ایک برتن میں کچھ شہد اور دو ہزار اشرفیاں بہشت سے لا کر اس درویش کے گھر پہنچا دو اور اس کے بچوں کو کہہ دو کہ جس کے ہاں دو روز تمہارا باپ مزدوری کرتا رہا ہے اس نے دو روز کی مزدوری بھیجی ہے اور یہ بھی کہلا بھیجا کہ اگر تُو ہماری خدمت میں کوتاہی نہ کرے گا تو ہم بھی اس میں ذرا کمی نہ کریں گے۔ ''
جب درویش گھر آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ باورچی خانہ گرم ہے اور گھر میں خوشی کے آثار پائے جاتے ہیں۔بچے خوشی خوشی آ کر لِپٹ گئے اور سارا حال عرض کِیا۔درویش نے نعرہ مار کر کہا:
'' اللّہ تعالیٰ سو گناہ مہربانی کرتا ہے۔بشرطیکہ ہم اس کے کام میں پکّے ہوں۔ ''
پِھر فرمایا:
'' اے درویش! جو شخص اللّہ تعالیٰ کی عِبادت فراخ دِلی سے کرتا ہے اور اپنے مقدّر رِزق کے لیے کسی قِسم کا اندیشہ نہیں کرتا تو اسے اس طرح رِزق پہنچتا ہے جیسا اس بزرگ کو پہنچا۔ ''
نام کتاب = اسرارُالاولیاء ( ملفوظات حضرت بابا فریدالدّین مسعود گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ )
صفحہ = ۷۱،۷۲
مرتب = حضرت مولانا بدرُالدّین اسحاق رحمتہ اللّہ علیہ
مترجم = حضرت مولانا غلام احمد بریاں ( خلیفہ حضرت خواجہ اللّہ بخش تونسوی رحمتہ اللّہ )

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے