چمڑے کی مصنوعات استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں

چمڑے کی مصنوعات استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں



➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*سوال*
*حضور والا السلام علیکم  بعد سلام  کے عرض ہے چمڑے کی بلڈ سے نماز ھوگی یا نہیں؟*

*ــــــــــــــــــــــ🌀⛔🌀ــــــــــــــــــــــــ*

*وعَلَيْكُم اَلسَلامُ  وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎* 

*🔏الجواب اللھم ہدایتہ الحق والصواب*

*چمڑے کی مصنوعات استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ ماکول اللحم جانور کی کھال پاک ہے، البتہ سور کے چمڑے کے سوا باقی تمام غیر ماکول اللحم جانوروں کی کھال بھی دباغت کے ذریعہ پاک ہوجاتی ہیں۔ وکل إھاب دبغ فقد طھر وجازت الصلاة فیہ (ہدایة: ۱/۴۰)*
 *کچے چمڑے پر بال ،خون اور غلاظت وغیرہ لگی ہوتی ہے اسکو صاف کر کے پکانے کو عربی میں دباغت کہتے ہیں،*
*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردہ بکری پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے چمڑے سے تم لوگوں نے کیوں نہیں فائدہ اٹھایا؟*
*صحابہ نے عرض کیا، کہ وہ تو مردار ہے۔*
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردار کا صرف کھانا منع ہے۔*

*📚👈🏻(صحیح بخاری،حدیث نمبر_2221)*

*عبید اللہ بن عبد اللہ نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا :*
*سیدہ میمونہ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی ، وہ مر گئی ،*
*رسول اللہﷺ اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا : ’’تم نے اس کا چمڑا کیوں نہ اتارا؟*
*اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے٬*
*لوگوں نے بتایا : یہ مردار ہے ۔*
*آپ نے فرمایا : بس اس کا کھانا حرام ہے ،*
*📚👈🏻(صحیح مسلم،حدیث نمبر_363)*

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:*

*📚👈🏻جس چمڑے کو دباغت دی جائے وہ پاک ہو جاتا ہے،*

*📚👈🏻(صحیح مسلم،حدیث نمبر_366)*

*📚👈🏻(سنن ترمذی حدیث* *نمبر_1728)*

*📚👈🏻(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر_3609)*

*📚👈🏻(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_4123)*

*انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ہم لوگ مغرب کے علاقہ میں جہاد کو جا رہے ہیں، وہاں کے لوگ بت پرست ہیں، ان کے پاس مشکیں ہیں جن میں دودھ اور پانی ہوتا ہے؟*
*ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:* *دباغت کی ہوئی کھالیں پاک ہوتی ہیں۔ عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا:*
*یہ آپ کا خیال ہے یا کوئی بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟*
*انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( سنی ) ہے۔*
*(سنن نسائی،حدیث نمبر_4261)*
*نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے پوچھا؟*
*”تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟“*
*وہ بولی: کیوں نہیں،*

*آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے“۔*

*📚👈🏻(سنن نسائی،حدیث نمبر_4262)*

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے“ ( تو بہتر ہوتا ) ، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پانی اور سلم درخت کا پتا ( جس سے دباغت دی جاتی تھی ) پاک کر دیتے ہیں“٬*

*📚👈🏻(سنن نسائی،حدیث نمبر_4267)*

*📚👈🏻(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_4126)*

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کے لوگوں کو لکھا: ”*
*مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ“۔*
*📚👈🏻(سنن نسائی،حدیث نمبر_4270)*
*چنانچہ چمڑے کی تین اقسام ہیں*
*پہلی قسم:*
*وہ جانور جو ذبح كرنے سے حلال ہو جاتے ہيں ان كا چمڑا پاک اور طاہر ہے، كيونكہ وہ ذبح كرنے سے پاك ہو گئے ہيں، مثلا اونٹ، گائے، بكرى، ہرن، خرگوش وغيرہ كا چمڑا، چاہے اس چمڑا كو دباغت دى گئى ہو يا نہ دى گئى ہو.۔*
*دوسری قسم:*
 *اگر حلال جانور اپنى موت خود ہى مر جائے اور ذبح نہ كيا گيا ہو تو اس كا چمڑا دباغت دينے سے پاك ہو جاتا ہے،ليكن دباغت دينے سے پہلے ناپاک ہوتا ہے،*
*تیسری قسم:*
*ليكن جن جانوروں كا گوشت نہيں كھايا جاتا مثلا كتے، بھيڑيے، خنزیر وغيرہ كا چمڑا تو يہ نجس ہے، چاہے اسے ذبح كيا گيا ہو يا مر گيا، يا پھر مارا گيا ہو، اس ليے كہ اگر اسے ذبح بھى كر ليا جائے تو يہ نہ تو حلال* *ہوتا ہے، اور نہ ہى پاك، بلكہ يہ نجس ہى رہےگا، چاہے اسے دباغت دى گئى ہو يا پھر دباغت نہ دى گئى ہو ،راجح قول يہى ہے.*
*اوپر ذکر کردہ تمام احادیث سے یہ بات سمجھ آئی کہ حلال جانور چاہے مردہ بھی ہو اس کے چمڑے کو (دباغت دینے)رنگنے سے چمڑا پاک ہو جاتا ہے، اور وہ استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے،*
*رہی بات حرام جانور کے چمڑے کی تو کچھ علماء کہتے ہیں کہ خنزیر کے علاوہ حرام جانور کا چمڑہ بھی رنگنے کے ںعد استعمال کر سکتے ہیں، لیکن اکثر علماء اسکی اجازت نہیں دیتے،*
*لہذٰا احتیاط اسی میں ہے کہ جس چیز بارے پتا ہو کہ یہ حرام اور نجس جانور کے چم

ڑے سے بنی ہے، اسکو استعمال نہ کریں،*
*کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا*
*(فمن التقيٰ الشبهات استباء لدينه وعرضه )*
*جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین و عزت کو بچالیا*

*📚👈🏻(صحیح مسلم،حدیث نمبر_1599)ـ*

*اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں* 
*سور کے سوا ہر مردار جانور کی کھال سکھانے سے پاک ہو جاتی ہے خواہ اس کو کھاری نمک وغیرہ کسی دواسے پکایا ہو یافقط دھوپ یا ہوا میں سکھالیا ہو اور اس کی تمام رطوبت فنا ہو کر بدبو جاتی رہی ہو کہ دونوں صورتوں میں پاک ہوجاے  گی اس پر نماز درست ہے* 
*سور کے سوا ہر جانور حلال ہو یا حرام جب کہ ذبح کے قابل ہو اور بسم اللہ کہہ کر ذبح کیا گیا تو اس کا گوشت اور کھال پاک ہے کہ نمازی کے پاس اگر وہ گوشت ہے یا اس کی کھال پر نماز پڑھی تو نماز ہوجاے گی* 
*مگر حرام جانور ذبح سے حلال نہ ہوگا حرام ہی رہے گا*

*📚👈🏻بہار شریعت حصہ دوم ص402*

*نجاستوں کا بیان*


*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*

*ــــــــــــــــــــــ🌀⛔🌀ــــــــــــــــــــــــ*
*✍🏼ازقـــــلــم حضـــرت علامــــہ و مولانـــا محمـــد اسمــاعیـل خـان امجـدی صاحـب قبلــہ مدظلــہ العـــالــٰـی والنـــورانـی، دارالـــعـلــــوم شـہـیـــداعـظـــــم دولـھــــاپور ضـلـــع گـونـــڈہ یـوپــــی*
رابطـــہ 📞 ــــــــــــــــ  9918562794
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے