کیا صرف تحیات پڑھنے سے نماز ہو جائے گی

کیا صرف تحیات پڑھنے سے نماز ہو جائے گی
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
ســــــوال ــــــــ
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَ بَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئے کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ کیا اتحیات سے نماز ہوجاتی ہے تمام مفتیان عظام توجہ فرمائیں اور با حوالہ جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر دے گا
*🍃سائل:-نظام اختر پیلی بھیت شریف🍃*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب*
*🍃نماز بایں معنی ہو جائے گی کہ واجب مکمل ہوگیا کہ تشہد پڑھنا واجب ہے ، آگے دورود شریف اور دعائے ماثورہ پڑھنا سنت ہے اور ترک سنت سے نماز ہوجاتی ہے ، سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا ، لیکن نماز کا ثواب کم ہو جاتا ہے ۔ اور اگر کوئی جان بوجھ کر سنت کو چھوڑے یا سنت ترک کرنے کی عادت بنالے تو وہ گناہ گار بھی ہوگا ، اور نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے محروم بھی ہوگا ۔ لہٰذا اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں درود شریف نہیں پڑھتا تو اس کی نماز ہوجائے گی ، لیکن قصداً درود شریف چھوڑنے کی صورت میں نماز کا اعادہ بہتر ہے ، بالخصوص درود شریف کے ترک سے اعادہ کی اہمیت اس لئے زیادہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہاں قعدہ اخیرہ میں درود شریف فرض ہے ، اور احناف کے یہاں بھی انتہائی تاکیدی سنت ہے ، لہذا جلدی کی صورت میں بھی اللّٰهم صل على محمد تک پڑھ لینا چاہیے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ " أن عبد الله بن مسعود رضی الله عنه أخذ بيده ، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيده و علمه التشهد ، فذكر التشهد على ما ذكرنا عن عبد الله في باب التشهد ، و قال : فإذا فعلت ذلك ، أو قضيت هذا فقد تمت صلاتك ، إن شئت أن تقوم فقم ، وإن شئت أن تقعد فاقعد " اھ*
*📘👈🏻( مصنف ابن أبي شيبة ج 1 ص 257 ) اور در مختار مع رد المحتار میں ہے " و سنة في الصلوٰة و مستحبة في كل أوقات الإمكان " اھ*
*📙👈🏻رد المحتار میں ہے کہ " ( قوله : سنة في الصلوٰة ) أي في قعود أخير مطلقاً ، وكذا في قعود أول في النوافل غير الرواتب ، تأمل . وفي صلوة الجنازة " اھ*
*📚👈🏻( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 483 ) اور اسی میں ہے کہ " ترك السنة لا يوجب فساداً ولا سهواً بل أساءةً لو عامداً غير مستخف " اھ اور رد المحتار میں ہے کہ " فلوغير عامد فلا أساءة أيضاً ، بل تندب إعادة الصلوة كما قد مناه في أول بحث الواجبات " اھ*
*📗👈🏻( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 442 )*
*اور اسی میں ہے کہ " و نصه هناك " أقول : وقد ذكر في الإمداد بحثاً أن كون الأعادة بترك الواجب واجبة لايمنع أن تكون الإعادة مندوبةً بترك السنة اھ ونحوه في القهستاني بل قال في فتح القدير : والحق التفصيل بين كون تلك الكراهة كراهة تحريم فتجب الأعادة وتنزيه فتستحب " اھ*
*📚👈🏻( در مختار مع رد المحتار ج 1 ص 425 )*

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے