طلاق کی شرعی حکم؟
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ ذیل میں
کہ ہندہ کہتی ہیں کہ میرے شوہر زید نے مجھے تین طلاق دیا جبکہ زید کہتا ہے کہ میں نے ایک طلاق دیا اور زید اس پر اپنے بیٹے کو گواہ پیش کرتا ہے اور ہندہ تین طلاق پر اپنی بیٹی کو گواہ پیش کرتی ہے لہذا صورت مسئلہ کیا ہوگا وضاحت و حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماۓ عین نوازش ہوگی،
ساٸل العبدالمذنب قمرسعدی مقیم حال ویشالی
ــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب بعون الملک الوھاب*
🏷صورت مسٸولہ میں زید کی ہی بات مانی جاۓگی اور ہندہ پر ایک طلاق راجعی واقع ہوٸ اس لیے کہ بیٹی کی گواہی ماں کے حق میں مقبول نہیں—
📃در مختار میں لاتقبل شھادة الفرع لاصلہ وبالعکس بحرالراٸق میں ہے فی الولو الجیتہ تجوزشھادة الابن علے ابیہ بطلاق امرأتہ اذالم تکن لامہ ولضرتھا لانھا شھادة علی ابیہ وان کان لامہ او لضرتھا لاتجوز لانھا شھادة لامہ—
📗۔فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ 658،
🔷واللہ تعالی اعلم--!!!🔷
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📝کتبـــــــــــــــــــــــہ ؛
حضرت علامہ مفتی عبدالستار رضوی احمدالقادری غفرلہ صاحب قبلہ؛ (مدظلہ العالی و النورانی) خادم مدرسہ ارشدالعلوم؛ عالم بازار؛ کلکتہ؛بنگال؛
آپ کا سوال ہمارا جواب
بتاریخ ،2/مارچ 2019 ء
رابطــہ؛📞 9007644990
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں