کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسلہ ذیل کے بارے میں۔۔۔۔۔
کہ بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کے مجھےاپنے گھرجاناہے۔۔ شوہر نے جانے سےمنع کردیا۔
شوہرکی بات نہ مان کر بیوی اپنے میکے چلی گئ۔۔۔۔۔۔۔ اس غصّے میں شوہر نے رہنے والے کرائے کے مکان کو خالی کردیا۔۔ اورجب شوہر اپنی بیوی کولینےآیا اور کھا کےاب تم میرے ساتھ میرے گائوں چلو۔۔۔
توبیوی نے جانے سے منع کردیا۔۔
شوہر کے بار بار کہنے پربیوی نے کہا کہ تم مجھے چھوڑدو۔ پرشوہر چھوڑنے کو تیّار نہیں تھا۔ پر شوہر نے کہا کے اگر تمہیں چھوڑنا ہےتو تم چھڑدو۔۔۔۔
پھرکیا تھا بیوی نے ایک کاغز پر ۳ بار طلاق کا لفظ لکھ دیا۔۔ پھر اپنے شوہرسے بولی کہ اب تم بھی لکھو۔( بقول شوہروبیوی ) شوہر کو پڑھنا لکھنا نہیں آتا تھا۔۔
تو شوہرنےاسکی نقل اتار کر اسنے بھی وہی الفاظ لکھ دیا۔۔۔
پر دونوں مے سے کسی نے اپنی زبان سےطلاق نھیں بولا۔
گزارش ہیکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔۔۔۔
*🔹سائل عبداللہ🔹*
ــــــــــــــــــــــــــــــ
*📝الجواب بعون الملک الوہاب*
صورت مسئولہ میں طلاق دینے کا اختیار عورت کو نہیں ہے ہاں اگر شوہر نے لکھ طلاق دیا تو واقع ہوگئی—
*البتہ شرط یہ ہے کہ شوہر اقرار طلاق*
کرے یا گواہان موجود ہو
*لان الخط یشبہ الخط والنغمۃ یشبہ النغمۃ*
یعنی ایک خط دوسرے خط اور ایک آواز دوسرے شخص کی آواز کے مشابہ ہے—
*📗فتاویٰ رضویہ میں ہے*
*اگر سلیمان (تحریری طلاق دینے والا) کو اس تحریر کا اقرار ہے یا گواہان عادل موجود ہیں تو بیشک صغریٰ پر تین طلاقیں پڑگئیں—*
*فتاویٰ رضویہ جلد ۵ صفحہ ۶۵۳*📕
*📃اور فتاوی شامی میں ہے*
یا فلانۃ اذا اتاک کتابی ھذا فانت طالق طلقت بوصول الکتب
یعنی اے فلاں عورت جب تجھے میرا خط پہونچے تو تجھے طلاق ہے تو اس خط کے پہونچتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی—
*📕مزید تفصیل کے لئے*
*فتاویٰ رضویہ جلد ۵ صفحہ ۷۱۷*
*اور بہار شریعتِ حصہ ۸ جلد ۲ صفحہ ۱۱۴*
*مطالعہ کریں*
*🌹و اللہ اعلم بالصواب!!! 🌹*
!ـــــــــــــ!ـــــــــــــ!ـــــــــــــــ! ــــــــــ!
📝کتبــــــــہ؛
حضرت علامہ مفتی مظہر علی رضوی صاحب قبلہ؛ (مدظلہ العالی و النورانی) خادم مدرسہ غوثیہ حبیبہ؛ بریل؛ دربھنگہ؛ بہار؛ الہند
آپ کا سوال ہمارا جواب
تاریخ؛ 3/مارچ ؛2019ء
رابطــہ؛📞 8051028089
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں