حضرت ایک آدمی نے قسم کھایاکه میں یه کام نهیں کرونگا لیکن اس نے قسم کھاکرقسم کوتوڑدیا اب اسکے متعلق مدلل وبحواله جواب مطلوب هے اور قسم کی کتنی قسمیں وه بھی ارسال فرمائے مهربانی هوگی

🌹قسم کا بیان🌹


السلام علیکم 
حضرت ایک آدمی نے قسم کھایاکه میں یه کام نهیں کرونگا لیکن اس نے قسم کھاکرقسم کوتوڑدیا اب اسکے متعلق مدلل وبحواله جواب مطلوب هے اور قسم کی کتنی قسمیں وه بھی ارسال فرمائے مهربانی هوگی 👆👆👆👆


✨✨✨✨

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب: زید نے قسم کھائی کہ میں فلاں کام نہیں کروں گا پھر اس نے قسم توڑ دی تو زید پر کفارہ لازم ہے، ایسی قسم کو منعقدہ کہتے ہیں۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکینوں کو دونوں وقت بھر پیٹ کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنائے۔ کھانا کھلانے میں اس بات کا لحاظ رکھے کہ جسے صبح کھلایا ہے اسی کو شام کو بھی کھلائے۔ درمختار میں ہے:
(مُنْعَقِدَةٌ وَهِيَ حَلِفُهُ عَلَى) مُسْتَقْبَلٍ (آتٍ) يُمْكِنُهُ، فَنَحْوُ: وَاَللَّهِ لَا أَمُوتُ ...(وَ) هَذَا الْقِسْمُ (فِيهِ الْكَفَّارَةُ)۔
 ( در مختار، کتاب الایمان، موبائل ایپ)

ترجمہ: یمین منعقدہ کہتے ہیں مستقبل میں کسی ایسی بات کی قسم کھانا جس کا ہونا ممکن ہو مثلاً خدا کی قسم میں نہیں مروں گا... قسم کی اس صورت میں کفارہ بھی ہے۔

وَكَفَّارَتُهُ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ أَوْ إطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ أَوْ كِسْوَتُهُمْ۔ ( در مختار، کتاب الایمان، موبائل ایپ)
اس کا کفارہایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انھیں کپڑا پہنانا۔

بہار شریعت میں بحوالہ در مختار و عالم گیری وغیرہما ہے:

 قسم کی  تین قسم ہے:(1)غموس۔(2)لغو۔(3) منعقدہ۔ اگر کسی ایسی چیز کے متعلق قسم کھائی جو ہوچکی  ہے یا اب ہے یا نہیں  ہوئی ہے یا اب نہیں  ہے مگروہ قسم جھوٹی ہے مثلاً قسم کھائی فلاں  شخص آیا اور وہ اب تک نہیں  آیا ہے یا قسم کھائی کہ نہیں  آیا اور وہ آگیا ہے یا قسم کھائی کہ فلاں  شخص یہ کام کر رہا ہے اور حقیقتہً وہ اس وقت نہیں  کر رہا ہے یا قسم کھائی کہ یہ پتھر ہے اور واقع میں    وہ پتھر نہیں  ، غرض یہ کہ اس طرح جھوٹی قسم کی  دوصورتیں  ہیں  جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی یعنی مثلاً جس کے آنے کی  نسبت جھوٹی قسم کھائی تھی یہ خود بھی جانتا ہے کہ نہیں  آیاہے تو ایسی قسم کو غموس کہتے ہیں  ۔ اور اگر اپنے خیال سے تو اوس نے سچی قسم کھائی تھی مگر حقیقت میں    وہ جھوٹی ہے مثلاً جانتاتھا کہ نہیں  آیا اور قسم کھائی کہ نہیں  آیا اور حقیقت میں    وہ آگیا ہے تو ایسی قسم کو لغوکہتے ہیں  ۔ اور اگر آئندہ کے لیے قسم کھائی مثلاً خداکی  قسم میں    یہ کام کروں  گا یا نہ کروں  گا تو اس کو منعقدہ کہتے ہیں۔

غموس میں    سخت گنہگار ہوا استغفار و توبہ فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں  اور لغو میں    گناہ بھی نہیں  اور منعقدہ میں    اگر قسم توڑے گا کفارہ دینا پڑے گا اور بعض صورتوں  میں    گنہگار بھی ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم۔
📝محمد التمش الانصاری المصباحی
۳۰/ محرم الحرام ۱۴۴۱ھ


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے