امام نے سری نماز میں جہر سے قرات شروع کر دی تو کیا حکم ہے

امام نے سری نماز میں جہر سے قرات شروع کر دی تو کیا حکم ہے
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
ســــــوال ــــــــ
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَ بَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ سری نماز میں امام نے جہر سے قرأت شروع کردی تو کیا حکم ہے ؟
بینوا توجروا
🍃سائل:-ذیشان احمد🍃
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
📝الجواب بعون الملک الوہاب 
🌿ماتجوز به الصلوة ( یعنی اتنی مقدار جس سے نماز کا فرض ادا ہو جاتا ہے ) سری کرنی تھی جہر کر لی یا جہر کرنی تھی سری کرلی تو سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " لو جهر فيما يخافت او خافت فيما يجهر وجب عليه سجود السهو و اختلفوا فى مقدار ما يجب به السهو منهما فيعتبر فى الفصلين بقدر ما تجوز به الصلوة وهو الاصح " اھ یعنی جہاں خفی قرآت کرنی تھی وہاں جہر کی جہاں جہر کرنی تھی وہاں خفی کی تو اس پر سجدہ سہو واجب ہے جس سے سجدہ سہو ہوتا ہے اس کی مقدار میں اختلاف ہے کہا گیا ہے دونوں صورتوں میں " ما تجوز به الصلوة " مقدار معتبر ہے یہی اصح ہے " اھ
📚👈🏻( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 128 : کتاب الصلاۃ ، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ ) اور بہار شریعت میں ہے کہ " امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سرّی میں جہر سے تو سجدۂ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ہے " اھ
📚👈🏻( بہار شریعت ج 1 ص 714 : سجدہ سہو کا بیان )

🕋واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب🕋
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ؛*
*حضرت مولانا محمد کریم اللّٰہ رضوی صاحب قبلہ مد ظلّہ العالی والنورانی:-خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی موبائل نمبر 7666456313*
*۲٧محرم الحرام ١۴۴۱ ھ بمطابق ۲٧ستمبر۲۰۱۹بروز،جمعہ*
*رابطہ؛📞............⇧¸⇧*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے