مہر کی تعیین نوٹوں سے یا سونے، چاندی سے ۔؟ بہتر کیا ہے؟؟
الجواب بعون الملک الوھاب؛
مہر عورت کا حق ہے.فرمان رسول اللہ صلی الله عليه وسلم هے۔
،نکاح کی شرطوں میں سے جس شرط کاپورا کرنا تمہارے لئے سب سے زیادہ اہم ہے وہ وہی ہے جس سے تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو اپنے لئے حلال کیا ہے،،(۔یعنی مہر )۔
(📚بخاری شریف جلد 1 ص376)
اس کی مقدار کم سے کم دس درہم ہے۔ مگر زیادہ کی کوئی حد نہیں قرآن مجید میں میں ہے
(📘واتيتم احداهن قنطارا (سوره. النساء. 20)
،،اور اسے ڈھیروں مال دےچکے ہو،،
درہم شرعی۔تین ماشہ1. 1/5.سرخ چاندی(رضویہ ج5ص486)دس درہم کا موجودہ وزن 30.گرام 618 ملی گرام چاندی ہے۔
(انواراحدیث270 ۔حاشیہ)۔
مہر فاطمی ۔چار سو مثقال چاند ی ہے (رضویہ ج5ص486)
موجودہ وزن ۔ایک مثقال:چار گرام 374 ملی گرام۔ اس حسا ب سےمہر فاطمی (400مثقال چاندی)ایک کلو 749 گرام 6ملی گرام ہوا۔
(📚انوارالحدیث۔270 حاشیہ)
🖊درھم ودینار(چاندی۔سونا) ثمن حقیقی ہیں ۔نوٹ ثمن اصطلاحی ہیں ۔ان کو بھی مہر مقرر کرنا جائز ہے۔
مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ نوٹوں کی مالیت دن بدن گھٹتی جا رہی ہے ۔مثلاً آج سے دس 2سال پہلےدس ہزارروپےکے نوٹوں کی جو مالیت تھی وہ آج تیس /پینتیس ہزار روپےکی ہے۔ مہر موجل(ادھارمہر) کی صورت میں عورتوں کا اس میں خسارہ ہے ۔ہاں اگر فوری طور پر ادا کر دیا جائے تو اس میں گھاٹا نہیں ۔۔۔مگر ہمارے بلاد میں مہر معجل کا رواج نہیں ۔
لہذا اگر مہر میں سونا /چاندی مقر ر کیا جائے تو کسی صورت میں خسا رہ نہیں ہوگا کیو نکہ سونے چاندی کی مالیت بڑھتی رہتی ہے کہ یہ مال نامی ہیں۔
حق عورت کے مد نظر سونا چاندی مہر میں مقرر کرنا بہتر ہے۔۔۔ارباب حل وعقد کو اس پر غور کرنا چاہیے ۔۔فقط والسلام ۔
کتبــــہ؛
حضرت علامہ مفتی محمد انور نظامی مصباحی صاحب قبــلہ مدظلہ العــالی والنـــورانی نائب قاضی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ۔۔۔29.جمادی الاخرہ1439
رابطہ؛📞 9934137121)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں